قربانی کی دعا | قربانی کا جانور ذبح کرنے کا طریقہ | Qurbani Ki Dua In Urdu

قربانی کی دعا

قربانی کی دعا: اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ۔قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۔لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ۔اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَلَکَ۔ بِسْمِ اللّٰہْ اَللّٰہُ اَکْبَرْْ۔ ذبح کے بعد: اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّد وَخَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْھمَا السَّلَامُ۔

قربانی کرنے کا طریقہ

ذبح کرنے کا طریقہ: جانور ذبح کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ جانور کا رُخ قبلہ کی طرف کر کے لٹائے، اس کے بعد یہ دعاء پڑھے: اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ۔قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۔لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ۔اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَلَکَ

اس کے بعد بِسْمِ اللّٰہْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ پڑھ کر ذبح کرے اور ذبح کرنے کے بعد یہ پڑھے: اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّد وَخَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْھمَا السَّلَامُ۔

قربانی کا وقت

قربانی کرنے کا وقت:دس ذی الحجہ سے لے کر بارہ ذی الحجہ کی شام غروب آفتاب سے پہلے پہلے قربانی کی جاسکتی ہے ،البتہ پہلے دن قربانی کرنا زیادہ افضل ہے ، لیکن عید کی نماز سے پہلے قربانی نہیں کی جاسکتی۔ اور قربانی کے ان مذکورہ ایام میں رات کو قربانی کرنا جائز ہے لیکن بہتر نہیں۔

ذبح کون کر سکتا ہے

کوئی بھی مسلمان یا کتابی جبکہ وہ اچھی طرح ذبح کرنا جانتا ہو ، ذبح کر سکتا ہے ، البتہ کسی کتابی سے ذبح کروانا مکر وہ ہے۔ عورت بھی اگر اچھی طرح ذبح کرنا جانتی ہو تو عورت کا جانور کو ذبح کرنا صحیح ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں۔

کس کا ذبح کرنا بہتر ہے

قربانی کیےلئے افضل اور بہتر یہ ہے کہ خود اپنے ہاتھ سے ذبح کرے، اور اگر خود نہ جانتا ہو تو کسی اور سے ذبح کر والے ، البتہ قربانی ہوتے ہوئے جانور کے پاس موجود ہونا بہتر ہے۔ عورت اگر پر دہ کی وجہ سے سامنے نہیں کھڑی ہو سکتی تو کوئی حرج نہیں۔

ذبح کرنے کے شرائط

(۱) ذبح کرنے والے کا مسلمان یا حقیقی طور پر کتابی ہونا۔ چنانچہ کسی کافر، مشرک ، شیعہ ، قادیانی ، ذکری وغیرہ کا ذبیحہ حلال نہیں۔

(۲) ذبح کے وقت اللہ تعالی کا نام لینا۔ بھولے سے اگر نہ لیا جاۓ تو حلال ہے ، جان بوجھ کر چھوڑنے سے جانور حرام ہو جا تا ہے۔

(۳) شرعی طریقے سے غذا کی نالی ، سانس کی نالی اور خون کی دونوں رگوں کو کاٹنا۔ کل چار رگیں ہوتی ہیں جن میں سے تین کا کٹنا بھی کافی ہے۔

واضح رہے کہ گلے کو اتناکاٹا جائے گا کہ چاروں رگیں کٹ جائیں ، ایک نرخرہ جس سے سانس لیتا ہے ، دوسری اسے چپکی ہوئی وہ نالی ہے جس سے دانہ پانی جاتا ہے اور دو موٹی شہ رگیں جو ان دونوں کے دائیں بائیں ہوتی ہیں۔اگر ان چار میں سے تین رگیں کٹ جائیں تب بھی ذبح درست ہے،اس کا کھانا حلال ہے اور اگر محض دو رگیں کٹیں تو وہ جانور مر دار ہو گیا، اس کا کھانا درست نہیں۔

قربانی کے صحیح ہونے کی شرائط

یعنی وہ شرائط جن کا اگر لحاظ نہ کیا جاۓ تو قربانی اداء ہی نہیں ہوتی،اور وہ یہ ہیں:

(۱) قربانی کی صحیح نیت کا پایا جانا۔

اگر بلانیت کے قربانی کردی جائے یا غلط نیت ( گوشت حاصل کرنے کی نیت سے قربانی کی جائے تو قربانی درست نہیں ہو گی، البتہ خریدتے ہوئے نیت کر ناکافی ہے، اگر چہ ذبح کے وقت نیت نہ بھی کی جائے۔

(۲) جانور میں قربانی کی شرائط کا پورا ہونا

(الف) جانور قربانی کا ہو ، مثلاً: اونٹ، گائے یا بکرا بھیٹر یا دنبہ ہو۔

(ب) جانور کی شرعی عمر پوری ہو ، یعنی اونٹ میں پانچ ، گائے میں دو اور بکرے وغیرہ میں ایک سال مکمل ہو۔

(ج) جانور عیوب فاحشہ یعنی کسی بڑے اور کثیر عیب سے محفوظ ہو۔

(۳) وقت مخصوص کا پایا جانا:

یعنی دس،گیارہ،بارہ ذی الحجہ کے ایام ہونے چاہیے، پس اگر ان دنوں کے علاوہ قربانی کی جائے گی تو قربانی صحیح نہیں ہو گی۔

(۴) ذبح کرنے والے کا مسلمان یا کتابی ہونا:

پس اگر ذبح کرنے والا مسلمان یا کتابی نہ ہو تو قربانی صحیح نہیں ہو گی۔

(۵) ذبح کے وقت بسم اللہ پڑھنا:

پس اگر جان بوجھ کر ذبح کرتے ہوئے بسم اللہ چھوڑ دیا تو قربانی بھی نہ ہو گی اور جانور بھی حلال نہ ہو گا، البتہ بھولے سے ترک ہو جانا معاف ہے۔

(۶) مخصوص رگوں کا کاٹنا

ذبح میں کتنی رگیں کاٹنا ضروری ہے:مخصوص رگوں سے مراد سانس کی نالی،غذا کی نالی اور دوخون کی رگیں ہیں، ان چاروں میں سے اکثر یعنی کم از کم تین رگوں کا کاٹنا ضروری ہے ، اس سے کم کاٹنے کی صورت میں قربانی صحیح نہیں ہو گی۔

قربانی کی دعاء۔ اردو، ہندی اور انگلش میں

Leave a Comment