شب برات کب ہے 2025 | شب برات کی حقیقت و فضیلت
شب برات کب ہے 2025 : میں مولانا اسعد۔ ہماری ویب سائٹ پر آپ کا خیر مقدم ہے۔قارئین محترم !جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ جو شعبان المعظم کا مہینہ ہے یہ اسلامی و ہجری کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ ہے اور ہمارے جتنے بھی تہوارے ہیں وہ سب چاند کی یعنی عربی تاریخ کے مطابق منائے جاتےہیں، چاند کبھی ۲۹ /کا ہوتا ہے اور کبھی ۳۰/کاہوتا ہے ،
شب برات کی تاریخ 2025شب برات کی تاریخ 2025 میں شبِ برأت 13 فروری 2025 بروز جمعرات مغرب کے بعد ہے۔ یعنی شبِ برات کا وقت 13 فروری 2025کی شام سورج غروب ہونے سے لےکر آئندہ کل 14 فروری2025 کی صبح صادق تک کا وقت شبِ برأت کہلائیگا۔ |
شب برأت کا روزہ کب؟
شب برأت کا روزہ:14/ فروری 2025 بروز جمعہ کو دن میں15 /شعبان کا روزہ رکھنا مستحب ہے ۔ ہجری کیلنڈر کے مطابق شعبان المعظم کا مہینہ سال کا آٹھواں مہینہ ہے، اس کے بعد ر مضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
برات کا معنی
برأت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں آزادی، نجات، خلاصی
شب برات کا معنی
لفظ شب، فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں رات، اور برأت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں آزادی، نجات، خلاصی (اس رات کو شبِ برأت اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ بنوں کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر اس رات میں لوگوں کو جہنم سے نجات دیتا ہے۔
شب برات کی فضیلت
شعبان کی پندرہویں رات کو شبِ برات (mid-sha’ban) کہتے ہیں۔ اس رات کے بارےمیں تقریباً دس صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے احادیث منقول ہیں۔ (شب برات کا ثبوت) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے شعبان کی پندرہویں شب کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے آرام گاہ پرموجود نہ پایا تو تلاش میں نکلی دیکھا کہ آپ جنت البقیع کے قبرستان میں ہیں ،پھر مجھ سے فرمایا کہ آج شعبان کی پندرھویں رات ہے، اس رات میں اللہ تعالی آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلۂ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ گنہگاروں کی بخشش فرماتا ہے۔( شب برات کی حقیقت )
دوسری حدیث میں ہےکہ اس رات میں( shab e barat) اس سال پیدا ہونے والے ہر بچے کا نام لکھ دیا جاتا ہے،اس رات میں اس سال مرنے والے ہر آدمی کا نام لکھ لیا جاتا ہے،اس رات میں تمہارے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور تمہارا رزق اتارا جاتا ہے،
گزارش
میرے پیارے دوستوں میرانام مولانا اسعد ہے۔اور آپ سے گزارش ہے کہ اس مبارک رات میں مجھے اور میرے اہل وعیال کوبھی اپنی دعائوں میں خاص یاد کیجیے گا۔جزاک اللہ خیرا
اسی طرح ایک روایت میں ہے کہ اس رات میں تمام مخلوق کی مغفرت کر دی جاتی ہے سوائے سات اشخاص کے وہ یہ ہیں:مشرک، والدین کا نافرمان، کینہ پرور، شرابی، قاتل، شلوار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، چغل خور، ان سات افراد کی اس عظیم رات میں بھی مغفرت نہیں ہوتی جب تک کہ یہ اپنے جرائم سے توبہ نہ کرلے۔ (شب برات کی شرعی حیثیت)
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس رات میں (shab e barat date)عبادت کیا کرو اور دن میں روزہ رکھا کرو،اس رات سورج غروب ہوتے ہی اللہ تعالی اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اعلان ہوتا ہے کون ہے جو گناہوں کی بخشش کروائے؟ کون ہے جو رزق میں وسعت طلب کریں؟ کون مصیبت زدہ ہے جو مصیبت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہو؟
ان احادیثِ کریمہ اور صحابۂ کرامؓ اور بزرگان دین کے عمل سے ثابت ہوتا ہے کہ اس رات میں (mid shaban 2024)تین کام کرنے کے ہیں:
شب برات میں قبرستان جانا
(1)قبرستان (والدین کی قبر پر جانا) جاکر مردوں کے لئے ایصال ثواب اور مغفرت کی دعا کی جائے لیکن یاد رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ساری حیاتِ مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ شبِ برات میں جنت البقیع جانا ثابت ہے۔اس لیے اگر کوئی شخص زندگی میں ایک مرتبہ بھی اتباعِ سنت کی نیت سے چلا جائے تو اجر و ثواب کا باعث ہے۔ لیکن پھول پتیاں،چادرچڑھاوے اور چراغاں کا اہتمام کرنا اور ہر سال جانے کو لازم سمجھنا نیز اس کو شبِ برات کے ارکان میں داخل کرنا یہ ٹھیک نہیں ہے۔جو چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس درجے میں ثابت ہے اس کو اسی درجے میں رکھنا چاہیے اس کا نام اتباع اور دین ہے۔(شب برات کی حقیقت)
شب برات کی نماز
(2)اس رات میں ( 15th of shaban 2024)خوب نوافل، تلاوت،ذکر و اذکار کا اہتمام کرنا چاہئے۔ اس بارے میں یہ واضح رہے کہ نفل ایک ایسی عبادت ہے جس میں تنہائی مطلوب ہے یہ خلوت کی عبادت ہے،اس کے ذریعہ انسان اللہ کا قرب حاصل کرتا ہے۔ لہذا نوافل وغیرہ تنہائی میں اپنے گھر میں ادا کرکے اس موقع کو غنیمت جانے۔ نوافل کی جماعت اور مخصوص طریقہ اپنانا درست نہیں ہے۔ یہ فضیلت والی راتیں شوروشغب اور میلے، اجتماع منعقد کرنے کی رات نہیں ہے بلکہ گوشہ تنہائی میں بیٹھ کر اللہ سے تعلقات استوار کرنے کے قیمتی لمحات ہیں ان کو ضائع ہونے سے بچائیں۔
شب برات کے روزے کی فضیلت
(3)دن میں روزہ رکھنا بھی مستحب ہے، ایک تو اس بارے میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت ہے اور دوسرا یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ ایام بیض( ۱۵ ۱۴ ۱۳) کے روزوں کا اہتمام فرماتے تھے، لہذا اس نیت سے روزہ رکھا جائے تو موجب اجر و ثواب ہو گا۔ باقی اس رات میں پٹاخے بجانا، آتش بازی کرنا اور حلوے کی رسم کا اہتمام کرنا یہ سب خرافات اور اسراف میں شامل ہیں۔شیطان ان فضولیات میں انسان کو مشغول کر کے اللہ کی مغفرت اور عبادت سے محروم کردینا چاہتا ہے اور یہی شیطان کا اصل مقصد ہے۔(شب برات کی فضیلت)
بہرحال اس رات کی فضیلت بے اصل نہیں ہے اور سلف صالحین نے اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھایا ہے۔
فہرست مضامین