فطرانہ کی مقدار پاکستان 2025 | Sadqa Fitr 2025 Pakistan
فطرانہ کی مقدار پاکستان 2025: اس سال صدقہ فطراورفدیہ کی مقدار(فدیہ 2025) مندرجہ ذیل چار اجناس میں سے کسی ایک جنس یا اس کی قیمت سے ادا کیا جا سکتا ہے تاہم جسے اللہ تعالی نے مالی فراوانی کی نعمت سے نوازا ہے وہ اپنی مالی حیثیت کے پیش نظر جو شخص جس معیار کا کھاتا ہو اس کے لیے ویساہی صدقہ فطر (فطرانہ۲۰۲۴) ادا کرنا بہتر ہے، اور انشاءاللہ یہ اس کے لئے زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہوگا۔
فطرانہ کی مقدار پاکستان 2024
جنس | مقدار | قیمت |
گندم | پونے دو کلو | 300 |
جو | ساڑھے تین کلو | 580 |
کھجور | ساڑھے تین کلو | 1925 |
کشمش | ساڑھے تین کلو | 3500 |
قارئین! وا ضح رہے کہ مذکورہ بالا اشیاء کی قیمتیں مؤرخہ 8 مارچ 2024 کے نرخ کے مطابق لیا گیا۔
فطرانہ کی مقدار انڈیا 2024
جنس | مقدار | قیمت |
گندم | پونے دو کلو | 70 |
جو | ساڑھے تین کلو | 220 |
کھجور | ساڑھے تین کلو | 1920 |
کشمش | ساڑھے تین کلو | 846 |
لیلۃ الجائزہ یعنی چاندرات کی فضیلت
(اعتکاف سے متعلق ہر مسائل کا حل ایک ہی پوسٹ میں۔پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے)
فطرہ کی مقدار 2025
احادیث میں صدقہ فطر وزن کے اعتبار سے چار قسم کی چیزوں سے ادا کرنے کا ذکر ملتا ہے ۔ کشمش،چھوہارے یا کھجور، جو،گندم۔
بہتر فطرانہ یہ ہے کہ اپنی مالی حیثیت کے مطابق ادا کیا جائے ۔ کشمش ، کھجور ، جو اور آخر میں گندم ۔ جتنی اللہ کریم نے استطاعت دی ہو اس کے مطابق فطرانہ ادا کیاجائے،صرف گندم کو معیار سمجھناغلط ہے ۔
صدقہ فطر کھجور ، کشمش یا جو کی صورت میں دیا جائے تو ایک صاع کی مقدار دینا چاہیے اور گندم کی صورت میں دیں تو نصف صاع دیا جائے گا ۔ ایک صاع کی مقدار ساڑھے تین کلو اور نصف صاع کی مقدار پونے دو کلو ہے ۔
صدقہ فطر کی فضیلت
صدقہ فطر کے بے شمار فضائل ہیں ، صدقہ؛ اللہ تعالی کے غضب کو ٹھنڈا کر تا ہے ، بری موت کو ٹالتا ہے ، فطرانہ ادا کرنے سے رزق اور عمر میں برکت ہوتی ہے ۔ صدقہ فطر خیر کام میں مال خرچ کرنے کا نام ہے۔صدقہ فطر روزے دار کو فضول اور فحش حرکات سے پاک کرنے کا ذریعہ ہے۔
صدقہ کی صورتیں اور صدقہ کی تعریف
صدقات کی تین اقسام ہیں : فرض ، واجب اور نفل ۔ فرض صدقہ سے مراد زکوۃ ہے ۔ صدقات واجبہ وہ صد قات ہوتے ہیں جن کو تو شریعت نے مقرر کیا ہو یا کوئی بندہ خود پر لازم کر لے مثلاً زبان سے منت مانگ لے ۔ نفلی صدقہ وہ ہو تا ہے جو بندہ ویسے ہی دے دیتا ہے ، شریعت کی طرف سے مقرر کردہ صدقہ نہیں ہو تا اور نہ ہی بندہ اسے اپنے اوپر لازم کرتا ہے ۔ نفلی صدقہ کا حکم یہ ہے کہ اسے کوئی بھی کھا سکتا ہے ۔ نفلی صدقہ کسی کو بھی دیا جا سکتا ہے ۔ اس میں امیر اور غریب کا فرق نہیں ، اگر چہ فضیلت اسی میں ہے کہ غریبوں کو دیا جائے ۔ اور صدقہ واجبہ صرف ان لوگوں کو دیا جا سکتا ہے جن کو زکوۃ دی جاسکتی ہے ۔صدقة الفطر؛ واجب صدقات میں سے ہے ۔
صدقۃ الفطر کا نصاب
جس مرد یا عورت کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا نقدی یا تجارت کا سامان یا ضرورت سے زائد سامان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچوں چیزوں کا یا بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو ایسے مرد وعورت پر صدقۃ الفطر ادا کرنا واجب ہے ۔ یا درہے کہ وہ اشیاء جو ضرورت و حاجت کی نہ ہوں بلکہ محض نمود و نمائش کی ہوں یا گھروں میں رکھی ہوئی ہوں اور سارا سال استعمال میں نہ آتی ہوں تو وہ بھی نصاب میں شامل ہوں گی ۔
صدقہ فطر کب دینا چاہیے
فطرہ ادا کرنے کا وقت:صدقہ فطر کی ادائیگی کا اصل وقت عید الفطر کے دن نماز عید سے پہلے ہے ۔ البتہ رمضان کے آخر میں کسی بھی وقت ادا کیا جا سکتا ہے ۔ اور بہتر یہی ہے کہ رمضان میں ہی ادا کر دیا جاۓ تا کہ فقراء اور مساکین اپنی حاجات پوری کر سکیں ۔
صدقہ فطر کی حدیث
صدقہ فطر کی حدیث یہ ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ أَنْ تُخْرِجَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ قَبْلَ الصَّلَاةِ، وَلاَ تَخْرُجَ حَتّٰی تَطْعَمَ (مصنف ابن ابی شیبہ ) سنت یہ ہے کہ آپ صدقہ فطر عید کی نماز سے پہلے ادا کریں اور یہ بھی سنت ہے کہ عید کی نماز میں جانے سے پہلے کچھ کھالیں ۔
صدقہ فطر کے متفرق مسائل
- اگرعورت صاحب نصاب ہو تو اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے ، مگر عورت پر کسی اور کی طرف سے فطرانہ نکالنا ضروری نہیں ہے ، نہ بچوں کی طرف سے ، نہ ماں باپ کی طرف سے ، نہ شوہر کی طرف سے ۔
- مردوں پر جس طرح اپنی طرف سے صدقہ فطر دینا ضروری ہے ، اس طرح نابالغ اولاد کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کر ناضر وری ہے ۔ والدین ، بالغ اولاد اور بیوی کی طرف سے دینا واجب نہیں ۔
- اسی طرح بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کی طرف سے بھی ادا کرنا واجب نہیں اگر چہ وہ اس کے عیال داری میں کیوں نہ رہتے ہوں ۔
- البتہ اگر بالغ لڑکا یالڑ کی مجنون ہو تو اس کی طرف سے اس کے والد صدقہ فطر ادا کریں گے ۔
- اگر گندم کے علاوہ کوئی اور غلہ باجره چاول وغیر ہ دیا جائے تو اس میں گندم کی قیمت کا اعتبار ہو گا یعنی جس قدر پونے دو کیلو گندم کی قیمت ہو اتنی رقم کا غلہ دیا جائے گا ۔
- جس نے کسی وجہ سے رمضان کے روزے نہیں رکھے اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے اور جس نے روزے رکھے اس پر بھی واجب ہے ۔
- بیرون ممالک میں رہنے والے کسی اور ملک میں اپنے فطرانے کی رقم بھیجیں تو جس ملک میں بھیجنے والا رہ رہا ہے ، اُس ملک کے فطرانے کی رقم کا اعتبار ہو گا ۔
- اگر کوئی عید کی نماز تک صدقہ فطر ادا نہ کر سکے تو اللہ سے معافی مانگے استغفار کرے اور بعد میں ادا کردے۔
فہرست مضامین