یوم جمہوریہ 26 جنوری پر اشعار – Republic Day Shayari in Urdu

یوم جمہوریہ 26 جنوری پر اشعار – Republic Day Shayari in Urdu

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ، میں ہوں مولانا اسعد اور میری ویب سائٹ دینی مکتب پر آپ کا خیر مقدم ہے۔ پیارے دوستوں آپ کیسے ہو؟ امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے، اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھیں ۔پیارے اسلامی بھائیوں کیا آپ یوم جمہوریہ پر اشعار(Republic Day Shayari in Urdu)کی تلاش میں ہیں؟  یا آپ یوم جمہوریہ پر نظم گنگناناچاہ رہے ہیں؟ تو آپ صحیح جگہ پر ہیں، آپ یہاں سے یوم جمہوریہ 26 جنوری پر اشعارپڑھ کر لطف اندوز ہوسکتے  ہیں۔

یوم جمہوریہ 26 جنوری پر اشعار

کیا خوب ہیں نظارے چھبیس جنوری کے

بھارت میں چھا رہے ہیں موسم بڑی خوشی کے

 بچوں سے کہہ رہی ہیں خوش ہو کے آج مائیں

ہاتھوں میں لے کے پر چم بھارت کا لہلہا ئیں

سب ایک ساتھ مل کر خوشیوں کے گیت گائیں

چھبیس جنوری ہے دنیا کو یہ بتائیں

نغمے بکھر رہے ہیں ہر سمت زندگی کے

 اب دور ہو چکے ہیں مشکل کے وہ زمانے

بھارت کے اس چمن میں خوشیوں کے ہیں ترانے

ہر شخص گا رہا ہے خوش ہو کے آج گانے

مدہوش ہو رہے ہیں لگتے ہیں سب دوانے

چہرے دمک رہے ہیں بھارت میں ہر کسی کے

 لے کر ترنگا بچے خوشیاں منا رہے ہیں

ہندوستاں کی جئے کے نعرے لگا رہے ہیں

پرچم یہ ایکتا کا مل کر اٹھا رہے ہیں

گھر گھر محبتوں کے دیپک جلا رہے ہیں

یہ گیت گا رہے ہیں بھارت کی شانتی کے

 ٹھنڈی چلی ہوائیں اٹھکھیلیاں دکھائیں

گنگ و چمن کی لہریں چھونے مگن کو جائیں

کلیاں مہک رہی ہیں کہتی ہیں یہ فضائیں

طائر بھی ناچتے ہیں چھانے لگی گھٹائیں

کیا خوب لگ رہے ہیں منظر یہ عاشقی کے

 دھرتی کو آج دلہن مل کر سبھی بنادو

ہرسو محبتیں ہیں سب کو یہی دکھا دو

جو نفرتوں کی چھائے کالی گھٹا ہٹا دو

پھولوں سے دل کی نگری اپنے سبھی سجا دو

پیغام سب میں بانٹو گاندھی کی سادگی کے

 خون جگر سے اپنے گلشن کو ہے سجایا

ظلم و ستم کے آگے ہرگز نہ سر جھکایا

محنت سے اپنی ہم نے تقدیر کو بنایا

قربانیاں جو دیں ہیں تو دن یہ آج پایا

عادل دکھاؤ جو ہر تم بھی تو شاعری کے 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

26 جنوری کے موقع پر پڑھی جانے والی نظمیں

 لہو کے بدلے میں پائی ہے صبح آزادی

لہو میں ڈوبا ترنگا گواہی دیتا

 لہو پلایا تو یہ اور بھی حسین ہوا

ہماری ایکتا اس بات کی ضمانت ہے

 سنبھالے رکھنا اسے قوم کی امانت ہے

اجالے ہر طرف اس دیش میں لانے کے لئے

 ہمارے خون سے گھر گھر میں جل رہے ہیں دیئے

فلک پہ آج بھی اک تارا ٹمٹماتا ہے

 چراغ بن کے مرادوں کا جھلملاتا ہے

کہیں رکے نہ ابھی سلسلہ اجالوں کا

 چراغ اسی طرح جلتا رہے تو بہتر ہے

اندھیرا رات کاٹتا رہے تو بہتر ہے

ساحل اعظمی

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

یوم جمہوریہ پر پڑھے جانے والے اشعار

یہ جشن مبارک چھبیس جنوری کا

 بھارت کے ہر بشر کو توفیق یہ خدا دے

 دل سے بدی، برائی ہر شخص پھر مٹا دے

 اور آشتی سے رہنا ہر قوم کو سکھا دے

یہ جشن نو مبارک چھبیس جنوری کا

 آئین زندگی میں اک روشنی سی آئے

ہر گھر میں رنگ بکھرے اور دیپ جگمگائے

ذرہ مرے وطن کا اپنی مراد پائے

 یہ جشن نو مبارک چھبیس جنوری

تعبیر ہو جو پوری ، صدیوں کے بند ٹوٹیں

خوابوں میں آج اپنے کتنے کنول سے چھوٹیں

اے کاش راس آئے ، اہل ستم نہ لوٹیں

یہ جشن نو مبارک چھبیس جنوری کا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جمہوریت اور تشدد پر اشعار

 عداوت ، بغض و نفرت کی جو آندھی رُک نہیں پاتی

اسی آندھی نے خاک و خون کی منظر دکھائے ہیں

گلی کوچوں میں بہتا خون ، زخمی لوگ اور لاشیں

اُسی آندھی نے یہ سب اور جلتے گھر دیکھائے ہیں

 کہیں فرقہ پرستوں نے کیا ہے قتل لوگوں کو

کہیں زندہ جلا ڈالا انہیں نے بےگناہوں کو

کہیں معصوم بچے ہو گئے زخمی ، کہیں چھلنی

یقینا موت تڑپی ہوگی سُن کر اُنکی آہوں کو

 کسی کی مانگ اُجڑی ہے ، کسی کی گود اجڑی ہے

کوئی سارا اثاثہ زندگی کا کھو کے بیٹھا ہے

کسی کے چہرے پر پتھرائی آنکھوں سے یہ ظاہر ہے

کہ یہ سارا اجالا زندگی کا کھو کے بیٹھا ہے

 پس دیوار مذہب میں سیاسی بھیڑیے بیٹھے

چھپا کر اصل چہره دھرم کا جو کام کرتے ہیں

نہ انکو بابری مسجد نہ مندر رام کا پیارا

عروس ہند کی عظمت کو جو نیلام کرتے ہیں

 بہاریں آہیں بھرتی ، ہاتھ ملتی لوٹ جاتی ہیں 

چمن میں قومی یکجہتی کے خیمہ زن خزائیں ہیں

بکھرتے جا رہیں بال و پر سونے کی چڑیا کے

نہ جانے اس کو لگتی جاتی کس کی بد دعائیں ہیں

 ہر اک چوراہے پر جمہوریت کی لاش لٹکی ہے

درِانصاف پر قانون کا پتلا مسلط ہے

جہاں سب ہنستے گاتے تھے ، جہاں تھیں رونقیں کل تک

نیاز آج ان گلی کوچوں میں سناٹا مسلط ہے

 نیاز جیراجپوری، جالندھری

یوم آزادی پر بہترین اشعار

مزید بہترین اردو اشعار پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

Leave a Comment