14 اگست یوم آزادی پاکستان پر بہترین تقریر | جشن آزادی پاکستان

14 اگست یوم آزادی پاکستان پر بہترین تقریر

جناب صدر! محترم سامعین! مجھے آج کے معزز ایوان میں جس موضوع کو لفاظ کا خراج پیش کرتا ہے’وہ ہے۔

جشن یوم آزادی

قوموں کی زندگی میں بعض دن اس قدر اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کہ ان کا تذکرہ دلوں کو ایمانی جوش و خروش سے بھر پور کر دیتا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں چودہ اگست کا دن (14 اگست یوم آزادی پاکستان) ایسی ہی اہمیت کا حامل ہے۔ 14 اگست  جشن آزادی محض ایک دن نہیں ہے بلکہ تحریک پاکستان کے مجاہدین کے بے مثال جذبہ قربانی کا پیغام بھی ہے۔ اس دن کی تاریخی عظمت کے پیش نظر آج وطن عزیز کے ہر شہر اور قصبے میں خوشی ومسرت کا جشن (جشن آزادی پاکستان) منایا جا رہا ہے ۔ اس حسین موقعہ پر آپ سب کو جشن آزادی کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے میں غیر معمولی خوشی محسوس کر رہا ہوں۔

مبارک ہو تمہیں یہ جشن آزادی مبارک ہو

خوشی سے ہوگئی ہر دل کی آبادی مبارک ہو

حاضرین کرام ! یوم آزادی کا لفظ زبان سے ادا ہوتے ہی تحریک پاکستان کے ولولہ انگیز دور کی یاد تازہ ہو جاتی ہے خوشیوں کے گلاب مہکنے لگتے ہیں یادوں کا قافلہ سفر کرنے لگتا ہے اور پھر وہ زمانہ تصور میں ابھرنے لگتا ہے جب برصغیر کے مسلمان اپنے عزم و حوصلہ سے اپنے مستقبل کی عمارت تعمیر کر رہے تھے۔ وہ دور مسلمانوں کیلئے بے پناہ کٹھن اور مشکل تھا۔

ایک طرف انگریز تھا جو یہاں ہزاروں برس حکومت کرنے کے منصوبے بنا رہا تھا اور دوسری طرف ہندو تھا جو مسلمانوں سے اپنی سینکڑوں برس کی غلامی کا بدلہ چکانے کی سوچ رہا تھا۔ ان کے علاوہ ایسے کم اندیش مسلمان بھی تھے جو نظریہ اسلام سے منہ موڑ کر ہندو ں سے تعاون کر رہے تھے ۔ غرضیکہ چاروں طرف مسلم دشمنی کی تاریکیاں چھائی ہوئی تھیں ۔اس نازک دور میں قائد اعظم محمدعلی جناح آزادی کے سورج کی علامت بن کر ابھرے۔ آزادی کا وہ سورج جس نے دیکھتے ہی دیکھتے غلامی کی تاریکیوں کا طلسم توڑ دیا اور آزادی کی روشنی سے ماحول جگمگانے لگا۔ قائد اعظم کی قیادت بلاشبہ قدرت کا بہت بڑا انعام تھی۔ وہ قائد جس نے باطل کے سامنے جھکنا نہیں بلکہ جھکانا سیکھا تھا۔ وہ قائد جس کے لوہے نے ہرلوہے کو کاٹا اوروں میں مردمومن کا کردار تھا۔ اقبال کا مردمومن

ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن

کردار میں گفتار میں اللہ کی برہان میں

قائد اعظم محمدعلی جناح نے ملت اسلامیہ کی یوں ناخدائی کی کہ قوم نے صدیوں کا فاصلہ برسوں میں طے کرلیا اور پھر چودہ اگست ۱۹۴۷ء کو چشم فلک نے یہ ایمان افروز منظر دیکھا کہ انگریزوں کا اقتدار حرف غلط کی طرح مٹ چکا تھا اور ہندو سامراج مسلم دشمنی میں ناکام ہوکر اپنے زخم چاٹ رہا تھا۔ ہمارا محبوب قائد اپنے تمام حریفوں کو شکست فاش دے چکا تھا اور دنیا پاکستان کے وجود کو سلام عقیدت پیش کررہی تھی۔

معزز سامعین ! تحریک پاکستان کی اصل قوت دو قومی نظریہ اسلام تھی جس نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر دیا تھا اور "فضائیں پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ” کے پرجوش نعروں سے گونج رہی تھیں ۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ یہی نظریہ اسلام پاکستان کی حقیقی بنیاد ہے۔اسلئے اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ہر لحاظ سے سربلند اور خوشحال ہوتو ہمیں اسکی نظریاتی بنیادوں کو مضبوط بنانا ہوگا۔ اسلام اس ملک کا مقدر بھی ہے اور اسکے تابندہ مستقبل کی ضمانت بھی ہے۔

اک ابرِ نو بہار فضاؤں پہ چھا گیا

اسلام اس چمن کی رگوں میں سماگیا

حاضرین کرام! چاہیے تو یہ تھا کہ پاکستان کو شوکت اسلام کا گہوارا بنایا جاتا مگر قاعد اعظم کی وفات کے بعد ہر حکمران نے اسلام کو اپنے مقصد کیلئے تو استعمال کیا مگر اسلام کے عملی نفاذ کی جانب ایک قدم بھی آگے نہ بڑھایا۔ موجودہ حکومت اس لحاظ سے مبارک باد کی مستحق ہے کہ اس نے نظام اسلام کے نفاذ کیلئے عملی جدوجہد کا آغاز کر دیا ہے۔ آج چاروں طرف اسلامی نظام کی برکات کے چرچے ہور ہے ہیں اور ہر محب وطن کی یہ آرزو ہے کہ پاکستان اسلامی قوت وشوکت کا قلعہ بن جاۓ ۔ ایسا مضبوط قلعہ کے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز ہو اور جسے ایک نظر دیکھ کر مسلمانوں کی شوکت رفتہ کے واپس لوٹ آنے کا یقین آ جائے۔

پاکستان ہمارے لئے خدا کے احسان عظیم سے کم نہیں ۔ یہ ہمارے عظیم قائد کی نشانی ہے ۔ یہ وہی مقدس سرزمین ہے کہ جسے حاصل کرنے کیلئے لاکھوں شہداء نے اپنا خون اس پر نچھاور کیا ہے۔ جس کی عظمت و آبرو کیلئے بے شمار خواتین اسلام نے اپنی عصمتوں کی قربانی دی ہے۔ ان شہیدوں کا لہو ہمیں یہ پیغام دے رہا ہے کہ اگر ہمارے احسان کا بدلہ چکانا چاہتے ہو تو پھر اس پاکستان کو مستحکم بنانا ہوگا جس کیلئے ہم نے اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا تھا۔

محترم حاضرین! آج کے دن (14 اگست 2022) قومی پرچم کی سربلندی کو گواہ بنا کر ہمیں یہ سوچنا ہے کہ ہمارا ہر اعزاز پاکستان کے طفیل ہے۔ ہم طالب علم ہیں یا استاد’ مزدور ہیں یا صنعت کار’ افسر ہیں یا ماتحت’ شہری ہیں یا دیہاتی’ ہماری شان اور آن بان فقط پاکستان کے دم قدم سے قائم ہے۔اگر ہمارا ملک سلامت ہے تو پھر سب کچھ محفوظ ہے اور اگر ہمارا ملک خطرات کی زد میں ہے تو پھر ہم بھی محفوظ نہیں ہیں۔ ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ آزادی کا عطیہ ہے اس لئے ہم نے ہر قیمت پر اپنے مقدس وطن کی آزادی کو برقرار رکھنا ہے اور اسے اقوام عالم میں انتہائی بلند و بالا مقام بخش کر اس کے وجود کوترقی وخوشحالی کی ضمانت بنانا ہے۔

 آج کے باوقار اور ایمان افروز اجتماع میں میں آپ کو یوم آزادی کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ ہم سب  (جشن آزادی کی تقریر ) قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کے فرمودات کو دلوں میں جگہ دیں گے اور نظریہ پاکستان کی حرمت پر سب کچھ قربان کر دینے کا عزم کر کے ملک وملت کی خدمت کیلئے کوشاں رہیں گے۔ایک محبت وطن شہری اور اس شہر کے خادم کی حیثیت سے میں آپ سے اس عزم کے ساتھ اجازت چاہوں گا کہ

 

خون دل دے کہ نکھاریں گے رخ برگ گلاب

ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے

جشن آزادی پر بہترین اشعار

4 thoughts on “14 اگست یوم آزادی پاکستان پر بہترین تقریر | جشن آزادی پاکستان”

Leave a Comment