صدقہ فطر کی مقدار 2025 – صدقہ فطر کے مسائل | صدقہ فطر 2025 میں کیا ہے؟
صدقۂ فطر کی مقدار 2025:گیہوں سے صدقہ فطر کی مقدار نصف صاع ہے اور جو کشمش سے صدقہ فطر کی مقدار پورے ایک صاع ہے۔نصف صاع کا وزن موجودہ اوزان کے اعتبار سے ایک کلو چھ سو تینتیس گرام (1.633) کا ہوتا ہے اور مکمل ایک صاع کا وزن تین کلو (3.266) گرام کے وزن کے برابر ہوتا ہے۔یعنی اگر آپ صدقہ فطر گیہوں کے ذریعے ادا کرنا چاہتے ہیں تو ڈیڑھ کلو ۷۴/ گرام ۶۴۰/ ملی گرام ادا کرے، یا اگر آپ گیہوں کی قیمت سے صدقہ فطر ادا کرنا چاہتے ہیں تو گیہوں کی جو مارکٹ قیمت اس علاقے میں چل رہی ہو اس حساب سے اتنی مقدار گیہوں کی قیمت صدقہ فطر کے لیے نکال دے۔
فطرانہ کی مقدار پاکستان 2024
جنس | مقدار | قیمت |
گندم | پونے دو کلو | 300 |
جو | ساڑھے تین کلو | 600 |
کھجور | ساڑھے تین کلو | 2400 |
کشمش | ساڑھے تین کلو | 4400 |
فطرانہ کی مقدار انڈیا 2024
جنس | مقدار | قیمت |
گندم | پونے دو کلو | 70 |
جو | ساڑھے تین کلو | 220 |
کھجور | ساڑھے تین کلو | 1920 |
کشمش | ساڑھے تین کلو | 846 |
نوٹ: جسے اللہ تعالی نے مالی فراوانی کی نعمت سے نوازا ہے وہ اپنی مالی حیثیت کے پیش نظر جو شخص جس معیار کا کھاتا ہو اس کے لیے ویساہی صدقہ فطر (فطرانہ۲۰۲۴) ادا کرنا بہتر ہے، اور انشاءاللہ یہ اس کے لئے زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہوگا۔
لیلۃ الجائزہ یعنی چاندرات کی فضیلت
(اعتکاف سے متعلق ہر مسائل کا حل ایک ہی پوسٹ میں۔پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے)
صدقہ فطر کیوں واجب ہے؟
عید الفطر میں صدقۂ فطر اس واسطے واجب کیا گیا ہے کہ صدقۂ فطر روزہ داروں کے لیے طہارت اور ان کے روزوں کی تکمیل کا ذریعہ ہے۔ ( یعنی روزہ میں جو کوتاہیاں ہوگئی ہوں اس کا تلافی صدقہ فطر سے ہوجاتی ہے) جس طرح کہ نماز میں فرائض کی تکمیل کے لیے سنتیں مقرر کی گئی ہیں ، ایسے ہی یہ صدقہ مقرر ہے ۔ دوسرے اس وجہ سے بھی کہ مالداروں اور دولت مندوں کے گھروں میں تو اس روز عید ہوتی ہے ، مگر مسکین ومفلسوں (محتاجوں غریبوں) کے گھروں میں ناداری اور غربت کی وجہ سے اسی طرح سے روزہ کی شکل موجود ہوتی ہے ، لہذا خدا تعالی نے اپنی مخلوق پر شفقت کی وجہ سے مالداروں پر ضروری قرار دیا کہ مسکینوں محتاجوں کو عید سے پہلے صدقہ دے دیں تا کہ وہ بھی عید کریں ، یہاں تک کہ عید سے پہلے ہی ان کو صدقہ و ینالازم قرار دیا اوراگرمسکین ومحتاج زیادہ ہوں تو یہ صدقہ خاص جگہ ( یعنی بیت المال ) مین جمع کرنے کا اشارہ ہوا تا کہ مسکینوں کو یقین ہو جاۓ کہ ہمارے حقوق کی حفاظت کی جاۓ گی۔
صدقۂ فطر کب ادا کر نا چاہئے؟
ایک بات قابل ذکر یہ ہے کہ صدقہ فطر( فطرہ ادا کرنے کا وقت) نماز سے پہلے دینا مناسب ہے ، جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سنت ہے اور اس میں حکمت یہ ہے کہ جیسے تمہاری عید ہے ایسے ہی مسکینوں ، غریبوں کی بھی تو عید ہے ، تو اگر نماز سے پہلے فطرانہ کی ادائیگی ہوجائے اور فطرہ کا مال ان کوپہنچ جاۓ تو بے چارے پکا کر کھالیں گے ، یہ تو قومی ہمدردی ہے۔
صدقہ فطر کن لوگوں پر واجب ہوتا ہے؟
صدقۂ فطر صاحب نصاب کے ذمہ واجب ہے کہ وہ اپنی طرف سے اور اپنے نابالغ بچوں کی طرف سے ادا کرے ، بالغ اولاد اور بیوی کی طرف سے واجب نہیں ۔ اگر بیوی اور بالغ اولاد خود مالدار صاحب نصاب ہوں تو خودا پنی طرف سے ادا کریں ورنہ ان کے ذمہ بھی واجب نہیں۔
اگر گیہوں سے صدقہ فطر ادا کیا جاۓ تو پونے دوسیر ادا کرنا چاہئے اور اگر پورے دوسیر دے دے تو زیادہ بہتر ہے ۔ ( یعنی ایک کلو چھ سو تیتس گرام ادا کرنا ضروری ہے ) ۔اوراگر جو دے تو اس کا دو گنا دے ۔
نوٹ: جس کے پاس ضروریات زندگی کے علاوہ چھ سو بارہ گرام کی چاندی کی مالیت ہو ، زیور کی شکل میں یا نقد روپیوں کی شکل میں ، یا مال تجارت اور گھریلو سامان ( جواس کی ضرورت سے زائد ہو) کی شکل میں اگر اتنا ہے کہ اس سے ۶۱۲/ گرام چاندی خریدی جاسکتی ہے تو وہ صاحب نصاب ہے اس پر صدقہ فطر و قربانی واجب ہے اور زکوۃ لینا حرام ہے۔
صدقہ فطر کیوں دیا جاتا ہے؟
عید کے دن میں ایک طریقہ ادائے شکر اور اظہار خوشی کا یہ مقر ر فر مایا ہے کہ مالداروں پر صدقہ فطر مقرر کر دیا (فطرہ کیا ہے) حق تعالی نے ہم پر جونعمت فائز فرمائی کہ ہم سے روزے ادا ہو گئے اس کا شکر یہ ہے کہ اپنے بھوکے ہونے کو یاد کر کے اپنے بھو کے مسلمان بھائی کی امداد کرے اور کم از کم اتنا کھانا اس کو دے دے جواس کے لیے دووقت کے لیے کافی ہو ۔ نیز اس میں اپنی خواہش کی تکمیل بھی ہے اس لیے کہ مجمع میں اگر ایک شخص بھی رنجیدہ ہوتا ہے تو سب پر اس کا اثر ہوتا ہے تو مالداروں پر صدقہ فطر مقرر فرمادیا تا کہ سب مسلمان بھائی آج خوش نظر آئیں اور خوشی کی تعمیل ہو جاۓ ور نہ اپنے بھائیوں کو افسردہ دیکھ کر دل پھٹ جاتا ہے ، غرض اس میں ادائے شکر بھی ہے اور خوشی کی تکمیل بھی اور اس کے ساتھ صدقہ کے معنی بھی ، اس لیے غیر روزہ دار اور بچوں کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کیا جا تا ہے۔
صدقہ فطر کے احکام و مسائل:
- صدقۂ فطر ہر مسلمان پر واجب ہے جبکہ وہ بقدرنصاب مال کا مالک ہو۔
- جس شخص کے پاس اپنی استعمال اور ضروریات سے زائد اتی چیزیں ہوں کہ اگر ان کی قیمت لگائی جائے تو ساڑھے باون تولے چاندی کی مقدار ہو جاۓ تو یہ شخص صاحب نصاب کہلاۓ گا ، اور اس کے ذمہ صد قۂ فطر واجب ہوگا ( چاندی کی قیمت بازار سے دریافت کر لی جاۓ )۔
- کن کن لوگوں کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے: تو ہرشخص جو صاحب نصاب ہو اس کو اپنی طرف سے اور اپنی نا بالغ اولاد کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے ، اور اگر نابالغوں کا اپنامال ہو تو اس میں سے ادا کیا جاۓ۔
- مسافر صدقہ فطر:جن لوگوں نے سفر یا بیماری کی وجہ سے یا ویسے ہی غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے روزے نہیں رکھے ، صدقہ فطر ان پر بھی واجب ہے ، جبکہ وہ کھاتے پیتے صاحب نصاب ہوں۔
- جو بچہ عید کی رات صبح صادق سے پہلے پیدا ہوا ، اس کا صدقہ فطر لازم ہے ، اور اگر صبح صادق کے بعد پیدا ہوا تو لازم نہیں۔
- جوشخص عید کی رات صبح صادق سے پہلے مر گیا ، اس کا صد قہ فطر نہیں ، اور اگر صبح صادق کے بعد مرا تو اس کا صدقہ فطر واجب ہے۔
- فطرہ ادا کرنے کا وقت :عید کے دن عید کی نماز کو جانے سے پہلے صدقہ فطر ادا کر دینا بہتر ہے ،لیکن اگر پہلے نہیں کیا تو بعد میں بھی ادا کرنا جائز ہے ، اور جب تک ادا نہیں کرے گا اس کے ذمہ واجب الادار ہے گا۔
- صدقہ فطر کی مقدار2024:صدقہ فطر (فطرانہ کتنا ہے) ہرشخص کی طرف سے پونے دوسیر گندم یا اس کی قیمت ہے ، اور اتنی قیمت کی اور چیز بھی دے سکتا ہے ۔
- ایک آدمی کا صدقہ فطر ایک سے زیادہ فقیروں ، محتاجوں کو دینا بھی جائز ہے ، اور کئی آدمیوں کا صدقہ ایک فقیر محتاج کو بھی دینا درست ہے۔
- جولوگ صاحب نصاب نہیں ، ان کوصد قہ فطر دینا درست ہے۔
- ا پنے حقیقی بھائی ،بہن، چچا،پھوپھی کو صدقہ فطر دینا جائز ہے ، میاں بیوی ایک دوسرے کو صدقہ فطرنہیں دے سکتے ، اسی طرح ماں باپ اولا دکواور اولاد ماں باپ ، دادا دادی کوصد قہ فطر نہیں دے سکتی۔
- صد قہ فطر کا کسی محتاج فقیر کو مالک بنانا ضروری ہے ، اس لئے صدقہ فطر کی رقم مسجد میں لگانا یا کسی اور اچھائی کے کام میں لگانا درست نہیں۔
فہرست مضامین
فطرہ کا نصاب روپے میں بتاکر عنداللہ ماجور ہوں
اگر آپ صدقہ فطر گیہوں کے ذریعے ادا کرنا چاہتے ہیں تو ڈیڑھ کلو ۷۴/ گرام ۶۴۰/ ملی گرام ادا کرے، یا اگر آپ گیہوں کی قیمت سے صدقہ فطر ادا کرنا چاہتے ہیں تو گیہوں کی جو مارکٹ قیمت اس علاقے میں چل رہی ہو اس حساب سے اتنی مقدار گیہوں کی قیمت صدقہ فطر کے لیے نکال دے۔
السلام علیکم ورحمت اللہ، جی میرے بھائی پہلے آپ بتائیے کہ کہاں سے ہے؟ تب میں آپ کو بتا پاونگا کہ فطرہ کا نصاب روپیے میں کیا ہے؟
میں شوگر کا مریض ھوں۔میں نے ہمیشہ روزے رکھے ھیں۔اس بار بھی تیسرے روزے میں افطار کے بعد میری طبیعت خراب ھو گئی تراویح پہ بھی نہی جا سکا۔اگر میں روزہ چھوڑتا ھوں کیونکہ کمزوری محسوس کر رہا ھوں شوگر کا مریض ھونے کی
وجہ سے بعد میں بھی روزہ نہ رکھ سکوں۔واضح کر دیجئے کہ مجھے فدیہ کتنا دینا پڑے گا۔تاکہ اللہ پاک کی پکڑ میں نہ آؤں جزاءک اللہ خیر
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ۔جی میرے بھائی ! اگر آپ اِن ماہ رمضان میں روزہ رکھنے کی استطاعت نہیں رکھتے ؛ اور اگر سردی کے چھوٹے ایام میں روزہ رکھ سکتے ہیں، تو آپ کے لیے سردی کے ایام میں روزے کی قضاء ضروری ہے، اور اگر آپ سردی کے چھوٹے دنوں میں بھی روزہ رکھنے پر قادر نہ ہوں اور بظاہر آئندہ بھی روزہ رکھنے کی استطاعت نہ ہو تو اس صورت میں آپ روزوں کے بدلے فدیہ دے سکتے ہیں، ایک روزے کا فدیہ صدقہ فطر کی مقدار کے برابر ہے، یعنی: ایک کلوچھ سو تیتیس گرام گیہوں یا اس کی قیمت۔
صدقہ فطرہ، نقدی دینا زیادہ بہتر ہے یا گندم دینا؟
نقدی دینا زیادہ بہتر ہے