اسلامی نیا سال کا پیغام امت کے نام | Islamic New Year

اسلامی نیا سال کا پیغام امت کے نام | Islamic New Year

سن ہجری یعنی  اسلامی نیا سال کا آغاز (اسلامی نیا سال کا پیغام امت کے نام | Islamic New Year) ماہِ محرم سے ہوتا ہے اور یہ بات محتاج بیان نہیں ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دورِ مسعود سے لے کر آج تک پوری امت اس پر متفق چلی آرہی ہے کہ نیا  اسلامی سال کا پہلا مہینا محرم ہے لہذا یہ اسے ایک ایسی منفرد فضیلت حاصل ہے جو دوسرے مہینوں میں سے کسی کو حاصل نہیں ۔

چنانچہ امام محمد بن سیرین تابعی رحمت اللہ علیہ  کا بیان ہے کہ سید نا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے ایک عامل نے کہا : آپ لوگ تاریخ کیوں نہیں وضع کر لیتے ؟ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے وضعِ تاریخ کا ارادہ کیا ۔ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی بعثت یا وفات سے آغاز کیا جاۓ ؟ لہذا جب وہ آپ کی ہجرت کو اسلامی تاریخ کا نقطہ آغاز مان لینے پر متفق ہو گئے تو ماہ رمضان کو اس کا پہلا مہینا قراردینے لگے پھر انھیں خیال آیا کہ ماہ محرم ہی کو اسلامی سال کا پہلا مہینا قرار دیا جاۓ۔

محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ یمن سے ایک شخص آیا اس نے سید نا عمر رضی اللہ تعالی  سے کہا : میں نے یمن میں ایک چیز دیکھی ہے جسے تاریخ کہا جا تا ہے ۔ لوگ اسے فلاں سال اور فلاں مہینے سے لکھتے ہیں ۔ سید نا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا : یہ تو بہت اچھی چیز ہے لہذا تم بھی تاریخ مقرر کرو ۔ پھر تاریخ سے متعلق لوگوں کو مشورہ کے لیے جمع کیا گیا ۔

کسی نے کہا : ولادت نبوی سے اس کا آغاز کر یں ۔ کسی نے کہا : بعثت سے ۔ کسی نے کہا کہ ہجرت سے ۔ جبکہ کسی نے وفات نبوی سے تاریخ کا آغاز کرنے کا مشورہ دیا۔ سید نا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ ہجرت ہی سے اسلامی تاریخ کا آغاز کرو ۔ پھر سوال اٹھا کہ کس مہینے کو اسلامی سال کا پہلا مہینا قرار دیا جاۓ ؟ تو کسی نے کہا : رجب کو کیونکہ اہل جاہلیت بھی اس کی تعظیم کرتے ہیں ۔ کسی نے ماہ رمضان کا نام لیا ۔ کوئی کہنے لگا کہ ذی الحجہ کو اسلامی سال کا پہلا مہینا مقرر کیا جائے کیونکہ اس میں حج کیا جاتا ہے ۔ کسی نے کہا کہ جس مہینے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کی طرف روانہ ہوئے ۔ کسی نے کہا کہ وہ مہینا جس میں آپ مدینہ پہنچے اسے اسلامی سال کا پہلا مہینا قرار دیا جائے ۔ 

سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ محرم سے ابتدا کرو کیونکہ ایک تو یہ حرمت والا مہینا ہے اور دوسرا عربوں کے ہاں بھی یہی مہینا اول گردانا جاتا تھا۔ پھر یہ لوگوں کی حج سے واپسی کا مہینا بھی ہے۔ لہذا پھر محرم ہی کو اسلامی سال کا پہلا مہینا قرار دیا گیا۔ 

خلافت فاروقی کے چوتھے یا پانچویں سال یعنی ۱۷ھ یا ۱۸ھ میں جب تاریخ کا مسئلہ سامنے آیا تو صحابہ کرام کے سامنے چار ایسے واقعات تھے جن سے تاریخ اسلامی کی ابتدا ہوسکتی تھی:

  • ا: ولادت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ۔
  • ۲: بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ۔
  • ۳: ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ۔
  • اور ۴: وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ۔

مگر اکابر صحابہ کرام نے ہجرت ہی کو ترجیح دی کیونکہ ولادت اور بعثت میں تعیین تاریخ کا اختلاف ممکن تھا جبکہ وفات سے عمدا اعراض کیا گیا کہ اس سے ہمیشہ آپ کی وفات پر تاسف ہی ظاہر ہوتا۔ لہذا واقعہ ہجرت سے تاریخ کا تعین کیا گیا۔ 

علامہ سہیلی کا بیان ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے ہجرت سے تاریخ کی ابتدا کرنا اللہ تعالی کے اس فرمان:( لَمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوٰى مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ) ترجمہ( البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد اول دن ہی سے تقوی پر رکھی گئی ) سے اخذ کیا۔ کیونکہ اس دن سے اللہ تعالی نے اسلام کو غلبہ وعزت دینا شروع کی اور اسی دن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے پہلی مرتبہ امن اور بے خوفی کی حالت میں اللہ تعالی کی عبادت کرنا شروع کی اور مسجد کی تعمیر ہوئی اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کی رائے یہ بنی کہ ہجرت ہی سے اسلامی تاریخ کا آغاز کیا جاۓ ۔ گویا آیت مبارکہ میں (أَوَّلِ يَوْمٍ) سے مراد تاریخ اسلامی کا اول دن ہے نہ کہ مطلقاً اول دن ۔ 

سید نا سہل بن سعد کا بیان ہے کہ تاریخ  کا شمار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے سال سے ہوا نہ آپ کی وفات کے سال سے ۔ بلکہ اس کا شمار مدینہ کی ہجرت کے سال سے ہوا۔

جناب سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے لوگوں کو جمع کر کے پوچھا کہ تاریخ لکھنے کا آغاز کس دن سے کریں؟ تو سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہجرت سے آغاز کریں جس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارض شرک کو خیر آباد کہا تھا۔ لہذا سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے یہی فیصلہ صادر فرمایا۔ 

خلاصہ کلام:

یہ کی سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دورِ خلافت میں تاریخ کا مسئلہ سامنےآیا تو مختلف آرا کے بعد بالا تفاق ہجرت نبوی کو اسلامی تاریخ کا نقطہ آغاز تسلیم کیا گیا۔ اسی طرح مہینے کے سلسلے میں بھی ماہ محرم ہی کو سال کا پہلا مہینا قرار دیا گیا۔ جس کی کئی وجوہات تھیں ، مثلاً

  • یہ حرمت والا مہینا ہے۔
  • لوگوں کی حج سے واپسی کا مہینا ہے۔
  • قدیم عربوں میں بھی محرم ہی کو اول مہینا شمار کیا جا تا تھا۔
  • امام ابن کثیر فرماتے ہیں:جمہور اسی بات پر ہیں کہ سال کا آغاز محرم سے ہوتا ہے کیونکہ وہ زیادہ یاد رہتا ہے تا کہ مہینوں میں گڑ بڑ نہ ہو۔
  • حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

محرم کو اسلامی سال کا پہلا مہینہ اس لیے قرار دیا گیا کیونکہ ہجرت کا ابتدائی عزم محرم ہی میں ہوا تھا۔ کیونکہ بیعت عقبہ ذی الحجہ میں ہوئی یہی ہجرت کی تمہید اور اس کا محرک بنا اس کے بعد پہلا ہلال، ہلالِ محرم ہی تھا تو اس سے ابتدائے تاریخ مناسب تھی ۔ بقول ابن حجر کہ ذکر کی گئیں مناسبات میں یہ سب سے قوی مناسبت ہے۔

غافل تجھے یہ گھڑیال دیتا ہے منادی

گردوں نے گھڑی عمر کی ایک اور گھٹا دی

یوم عاشوراہ کی فضیلت و اہمیت

 

آج کی اسلامی تاریخ کیا ہے – Aaj ki Islami Tareekh Kya Hai

پیارے اسلامی بھائیوں نیچے لکھے گئے ہجری اور عیسوی تاریخیں ہر مہینے اپڈیٹ کیا جاتا ہے۔لہذا مندرجہ ذیل میں 1/ ذی الحجہ سے 12/ محرم الحرام تک کی تاریخ کو اپڈیٹ کیا گیا ہے
June & July

2023

ذی الحجہ ۔ محرم الحرام

1444

20Tuesdayمنگل1
 21Wednesdayبدھ 2
 22Thursdayجمعرات3
 23 Fridayجمعہ4
 24 Saturdayسنیچر5
25 Sundayاتوار6
26 Mondayپیر7
27Tuesdayمنگل8
 28Wednesdayبدھ   9
 29Thursdayجمعرات10
 30 Fridayجمعہ11
01 July Saturdayسنیچر12
02 Sundayاتوار13
03 Mondayپیر14
04Tuesdayمنگل15
 05Wednesdayبدھ   16
 06Thursdayجمعرات17
 07 Fridayجمعہ18
 08 Saturdayسنیچر19
09 Sundayاتوار20
10 Mondayپیر21
11Tuesdayمنگل22
 12Wednesdayبدھ   23
 13Thursdayجمعرات24
 14 Fridayجمعہ25
 15 Saturdayسنیچر26
16 Sundayاتوار27
17 Mondayپیر28
18Tuesdayمنگل29
 19Wednesdayبدھ   30
 20Thursdayجمعرات1/محرم
 21 Fridayجمعہ2
 22 Saturdayسنیچر3
23 Sundayاتوار4
24 Mondayپیر5
25Tuesdayمنگل6
 26Wednesdayبدھ   7
 27Thursdayجمعرات8
 28 Fridayجمعہ9
 29 Saturdayسنیچریوم عاشورہ
30 Sundayاتوار11
31 Mondayپیر12

👇

Leave a Comment