ماہِ ذی الحجہ کا چاند 2024 | پاکستان انڈیا میں عیدالاضحیٰ کب ہوگی؟

ماہِ ذی الحجہ کا چاند 2024 | پاکستان انڈیا میں عیدالاضحیٰ کب ہوگی؟

ماہِ ذی الحجہ کا چاند 2024: (zil hajj ka chand 2024 date)اس سے متعلق بات کرنے سے پہلے میں آپ کو  یہ بتادوں کہ ماہِ ذی الحجہ ہجری کیلنڈر کے مطابق بارہواں اور آخری مہینہ ہے۔اس کے بعد محرم الحرام کا مہینہ (اسلامی نیاسال) شروع ہوتا ہے ۔ماہِ ذی الحجہ کا چاند 2024کے حوالے سے میں آپ کو بتا دوں کہ ہندوستان پاکستان میں ذی الحجہ کا چاند (zil hajj date 2024) انگریزی کیلنڈر کے مطابق 07/ جون 2024 بروز جمعہ کوہے۔ اس حساب سے عیدالاضحی (10/ذی الحجہ) گریگورین کیلنڈر کے مطابق 17/ جون 2024 بروز پیر کو ہوگی۔دوستوں میں آپ کو یہ بھی بتادوں کہ  حتمی تاریخ کا فیصلہ رویت ہلال کمیٹی کا ہی ہوگا۔

حضرات محترم ہمارے دین کی بنیاد قربانی پر رکھی گئی ہے، ذرا اسلامی کیلنڈر دیکھیں، جنوری فروری والا نہیں، یہ توانگری کی یاد گار ہے۔ سرکار مکی مدنی صلی للہ علیہ سلم والا کیلنڈر اسلامی ہے، اس کا آغاز محرم الحرام سے ہوتا ہے ۔محرم اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے ۔ جب کہ ذو الحجہ آخری مہینہ ہے۔ اس ماہ کی دسویں تاریخ کو سیدنا ابراہیم خلیل اللہ کے لخت جگر نے خدا تعالیٰ کے حضور اپنی جان کی قربانی کا نذرانہ پیش کیا

اسی طرح محرم کی دسویں تاریخ کو نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف اپنی قربانی دی بلکہ اپنے خاندان کی قربانی کا نذرانہ بھی خدا کے حضور پیش کیا۔ قربانی وایثار کی اس تاریخ سے ثابت ہوتا ہے۔ کہ اسلامی سال کا آغاز اور اختتام قربانی سے ہوتا ہے۔ گویا قربانی ہمارے دین کا خلاصہ ہے۔

انوکھی قربانی

مالک کائنات نے دنیا میں جتنے انبیا بھیجے ان کا واحد مشن اور مقصد یہ تھا کہ وہ گمراہ اور بھٹکی ہوئی انسانیت کو اللہ کے تابع کر دیں، اللہ کے پیغمبروں نے اس مقصد کے حصول کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں۔ ساری دنیا کو دشمن کر کے ایک کو دوست بنایا۔ ایثار و قربانی کی اس تاریخ میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیش بہا قربانیاں دیں۔

ان کے صلہ میں اللہ تعالے نے بھی اپنے خلیل کو خوب نوازا۔ یہاں تک کہ دنیا کا امامت کا تاج پہنا دیا ۔ قرآن مجید شہادت دیتا ہے ۔ وَإِذِ ٱبْتَلَىٰٓ إِبْرَٰهِیمَ رَبُّهُ بِكَلِمَٰتٍ فَأَتَمَّهُنَّ : اور وقت یاد کرو جب ابراہیم کو اس کے رب نے چند باتوں میں آزمایا سو وہ ان باتوں کو پوری طرح بجالایا ۔ تو خدا نے فرمایا کہ میں تجھ کو لوگوں کا مقتدا (امام) بناؤں گا

حلیم بیٹے کی بشارت

قربانی وایثار کےمیدان میں حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے ایک انوکھی اور حیران کن مثال اس وقت قائم کی جب انہوں نے اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنے نور نظر سید نا اسماعیل کے گلے پر چھری رکھ دی، اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پیغمبر کو یہ معصوم اور پیارا بیٹا بڑھاپے میں عطا فرمایا ،

رب تعالیٰ کی ذات بھی بڑی بے نیاز ہے۔ کبھی اولاد دے کر آزماتا ہے۔ کبھی اولاد سے محروم رکھ کر آزماتا ہے ۔ اور کبھی اولاد دے کر پھر اس کی قربانی طلب کر کے آزماتا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام آزمائش و ابتلاء کے ہر امتحالہ یہیں کامیاب وکامران ہو کر نکلے،

بیٹے کی قربانی بلا شبہ ایک مشکل کٹھن اور ذہنی و قلبی آزمائش کا کڑا امتحان تھا۔ اس میں بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے استقامت اور بلند حوصلگی کا ایسا شاندار مظاہرہ کیا جو رہتی دنیا تک تاریخی حیثیت کا حامل رہے گا ۔

اولاد ہر دور میں انسان کی فطری کمزوری رہی ہے ، حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے ساری زندگی اللہ تعالیٰ کی واحدانیت کی تبلیغ اور اسکی بزرگی و کبریائی کے پر چار میں اس طرح گزار دی کہ کبھی اولاد کی تمنا اور خواہش ہی نہ کی، شاید یہ بھی سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے امتحانوں میں سے ایک امتحان تھا۔ تقریباً 80 برس کی عمر میں اللہ کے پیغمبر کے دل میں اولاد کی خواہش پیدا ہوئی ۔

ایک روز خلیل اللہ کی یہی خواہش اور تمنا دعا بن کے ان کے لبوں پر آگئی ۔ خدا کے حضور خواستگار ہوئے،رب هب لي من الصالحين: اللہ مجھے نیکو کار بیٹا عطا فرما۔اللہ تعالیٰ نے دعا تو قبول فرمائی۔ لیکن ساتھ ہی بشارت دی کہ اولاد (بیٹے دینے کا خزانہ ہمارے پاس ہے۔ یہ ہم بہتر جانتے کہ آپ کو بیٹا کیسا دینا ہے۔

پیغمبر کی عظمت کے قربان جائے بیٹا بھی مانگا تو صالح تاکہ جہاں وہ اللہ کے نام کا بول بالا کرے ، وہاں میرے مشن کو بھی چار چاند لگا دے، اللہ جل جلالہ نے حضرت ابراہیم کو نوید سنائی۔ فبشرنه بغلام حليم : بس بشارت دی ہم نے ان کو حلیم (بردبار) بیٹے کی۔

اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہے، بیٹا دینے کا وعدہ تو کیا۔ لیکن ساتھ ہی وضاحت بھی کر دی۔ کہ بیٹا ایسا دیں گے، جو صالح ہونے کے ساتھ ساتھ حلیم بھی ہو گا۔ یعنی بردبار، صابر و شاکر ہوگا ۔

باپ بھی عظیم

بیٹا بھی عظیم

باپ بھی حلیم

بیٹا بھی حلیم

اللہ تعالیٰ کی بشارت اور نوید کسی اشارے کی نشاندہی کر رہی تھی ۔ نیک سے نیکی کی توقع ہوتی ہے۔ پیغمبر ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے نے نبوت کا وارث بننا تھا ۔ اور جوان ہو کر اسے تاج نبوت پہنایا جانا تھا۔ صالحیت تو ایک مسلمہ چیز تھی ۔ لیکن صفت حلیمی کی بشارت اس بات کی غمازی کر رہی تھی کہ باپ کی طرح بیٹے کو بھی آزمائش وابتلاء کے امتحانوں میں سے گزرنا ہوگا

کبھی باپ کی شفقت سے بے نیاز ہو کر رہنا ہوگا۔ کبھی بے آب وگیاہ ، جنگل میں ڈیرہ لگانا ہوگا کبھی خدا کے گھر کی تعمیر میں دن رات ایک کرنا ہو گا۔ کبھی وقت کے ناخداؤں کے سامنے ڈٹ جانا ہو گا۔ کبھی غالب و غاصب قبیلوں کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ کبھی آزمائشوں اور ابتلاء کے مختلف مرحلوں سے گزر کر اللہ کی رضا کے لیے گردن کو چھری تلے رکھنا ہوگا۔

قربانی کا حکم، قربانی کی اہمیت اور فضیلت

قرض یا کشتوں پر رقم لیکر قربانی کرنا

قربانی کا جانور ذبح کرنے کا آسان طریہ اور دعا

قربانی کس پر واجب؟

قربانی کا شرعی حکم:پیارے اسلامی بھائیوں قربانی واجب ہونے کے شرائط یہ ہیں ۔عقلمند  ہو پاگل نہ ہو، بالغ ہو نابالغ نہ ہو ، مقیم ہو مسافر نہ ہو، مسلمان ہو غیر مسلم نہ ہو، چاہے  مرد ہو یا عورت  ان کی ملکیت میں قربانی کے دنوں میں قرض کی رقم منہا کرنے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو،  یا تجارت کا سامان، یا ضرورت سےزائد اتنا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچ چیزوں میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر  ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔

میں آپ کو بتادوں کہ قربانی  واجب ہونے کے لیے نصاب کے مال ، رقم یا ضرورت سے  زائد سامان پر سال گزرنا شرط نہیں ہے، اور تجارتی ہونا بھی شرط نہیں ہے، ذی الحجہ کی بارہویں تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے  اگر نصاب کا مالک ہوجائے تو ایسے شخص پر قربانی  واجب ہے۔

 

آج چاند کی کونسی تاریخ ہے؟ دیکھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

بہت ہی  دلچسپ اسلامی سوال جواب 

Click Here

Leave a Comment