موٹاپے سے چھٹکارے کیلئے جادوئی طریقہ سامنے آگیا
موٹاپے سے چھٹکارے کیلئے جادوئی طریقہ سامنے آگیا:پیارے دوستوں میں ہوں محمد اسعد، اس پوسٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ ورزش سےپہلے اور ورزش کے دوران کن چیزوں کے پینے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
موٹاپا کیسے ختم کرے؟
موٹاپا دراصل وزن بڑھنے کا نہیں بلکہ چربی بڑھنے کا نام ہے۔ اس لیے عرف عام میں دونوں کو جو ایک سمجھا جاتا ہے وہ غلط ہے۔بڑے پٹھوں سے وزن میں اضافہ تو ہو سکتا ہے لیکن یہ بھی بعید از قیاس نہیں کہ اس کے ساتھ چربی بہت کم ہو، اس لیے اب فٹنس کے معیار کو جانچنے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔وزن کم کرنے کا اصل مدعا جسم کے بنیادی ریشہ ساخت یعنی پٹھوں، ہڈیوں اور خون کی مقدار اور حجم میں کمی کے بغیر صرف چربی کو کم کرنا ہے۔
ورزش سے یہ ریشہ پرورش پاتا ہے اور چربی کم ہوتی ہے، جس سے وزن ناپنے کی مشین پر آپ کا وزن بجائے کم ہونے کے بڑھتا ہوا نظر آ سکتا ہے۔کیونکہ مذکورہ بالا ریشہ چربی سے وزن میں زیادہ ہوتا ہے ۔ جب کہ چربی گُھلتی جا رہی ہوتی ہے۔فکر نہ کریں بس آئینہ دیکھتے رہیں آپ کا سراپا آپ کو بتا دے گا کہ آپ موٹے نہیں ہو رہے۔ کمر، سرین اور رانوں کی چربی پر نظر رکھیں۔ وزن کو بھول جائیں اور کمر پر بیلٹ کے سائز کو رہنما اصول مقرر کر لیں۔ جونہی چربی کم ہوتی ہے کمر بند کا سائز بھی کم ہو جاتا ہے
اور اگر آپ موٹے ہو رہے ہوں تو اس کا سائز بڑھ کر تنگی پیدا کر دیتا ہے۔ اس لیے آپ چاہیں تو مشین کو خیرباد کہ کر صرف کمر پر توجہ مرکوز کر دیں۔ جسم کا وزن ٹھوس پُٹھوں سے بھی ہوسکتا ہے۔ اگر ایسا نہیں تو آپ کی کمر کا سائز صحیح رہنمائی کر دے گا۔مردوں کا اصل مسئلہ وزن کا نہیں بلکہ کمر کا بڑھنا ہے۔ کیونکہ قدرتی امریہ ہے کہ مرد جونہی زائدالوزن ہونے لگتے ہیں تو چربی ان کے کمر کے گرد اکٹھے ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
یہاں ایک اور بات کی طرف اشارہ کرنا بھی ضروری ہے کہ ٹیپ سے کمر کو ناپنے میں بھی چند باتوں کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ ورنہ شدید غلطی کا احتمال ہے۔ان میں سے پہلی یہ کہ کمر کو ٹیپ سے سے ناپتے وقت پیٹ بالکل اپنے معمول کی پوزیشن میں ہو یعنی نہیں اندرکو دھنسا ہو،اور نہ ہی باہر کو ابھرا ہوا ہو،دوسری،پیٹرویکسا طور پر ہموار ہو۔تیسری ٹیپ عین کمربند کے مقام یعنی پیٹرو کے حلقے پر اور چاروں طرف سے افقی حالت میں ہو۔
بلکہ بہتر تو یہ ہے کہ ٹیپ کے بجائے بیلٹ ہی کو استعمال کیا جائے۔ اسے کمر کے گرد لپیٹ کر بکسوا اس سوراخ میں ڈال لیں جہاں یہ کمر کو آرام سے قابو کر لے۔ پھر ٹیپ سے اس سوراخ تک کی لمبائی کو ناپ لیا جائے۔ یہ آپ کی کمر کا صحیح سائز ہوگا۔لیکن مردوں میں اس سے آسان طریقہ بھی ہے ہے جس میں آپ کو ٹیپ کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں اور وہ ہے آپ کے زیر جامہ کا نمبر۔
اگر وزن 170 پاؤنڈ ہے اور35 نمبر کا زیر جامہ آپ کو تنگ ہو تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ میں چربی کی زیادتی ہے۔
مردوں کی تقریبا ہر طرف سے جسمانی ساخت اور چربی کا پھیلاؤ یکساں ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دو مرد جن کا وزن برابر ہو۔اگر ان کا وزن بڑھنا شروع ہوجائے تو ایک کی چربی بڑھتی ہے جبکہ دوسرے میں پُٹھے۔ جسم میں چربی بڑھے گی تو اس کی کمر بڑھ جائے گی۔