Ertugrul Ghazi History in Urdu – ارطغرل غازی کون تھے؟

Ertugrul Ghazi History in Urdu – ارطغرل غازی کون تھے؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ: پیارے اسلامی بھائیوں آپ کیسے ہو؟ امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے، اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھیں۔ دوستوں کیا آپ ارطغرل غازی کی تاریخ( saltanat e usmania history) پڑھنا چاہتے ہیں یا آپ ارطغرل غازی کی سوانح حیات ( ertugrul ghazi date of birth and death) پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ صحیح جگہ پر ہیں، آپ یہاں سے ارطغرل غازی کی حقیقی تاریخ (ertugrul ghazi real story in urdu) مختصر وقت میں پڑھ کر مستفید ہوسکیں گے۔ میرے پیارے بھائی اب آپ نیچے لکھے ہوئے ارطغرل غازی کا پس منظر  (history of ertugrul ghazi in urdu) پڑھنا شروع کیجیے، نیز پڑھنے کے بعد اپنے متعلقین کے ساتھ بھی شیر کیجے گا تاکہ اُنہیں بھی تاریخ اسلام (tareekh e islam) کو جاننے اور سمجھنے کا موقع مل سکے۔

ارطغرل کون تھے؟

اسلامی تاریخ کا بہت ہی عظیم اور مشہور کردار ہے ارطغرل غازی۔ ترکی کی خلافت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد محترم کا نام ارطغرل تھا، ترکی زبان کا لفظ ہے اور دو لفظوں ” ار” اور ” طغرل” سے مل کر بنا ہے "ار er ” کے معنی آدمی ، سپاہی یا ہیرو کے ہیں جبکہ ” طغرل  tugrul” کے معنی عقاب پرندے کے آتے ہیں ، جو مضبوط شکاری پرندہ کے طور پر مشہور ہے، یوں ” ارطغرل” کے معنی عقابی شخص ، عقابی سپاہی یا شکاری ہیر د وغیر ہ ہوں گے،

ترک اوغوز کی شاخ قائی قبیلہ کے سردار سلیمان شاہ کے بیٹے اور سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد تھے،ارطغرل کا تعلق غزترک قبائل کی شاخ قائی قبیلہ سے تھا اور ان کا خاندان بیگ (سردار ) کہلاتا تھا، یہ قبیلہ عقیدتاً اہل سنت والجماعت سے منسلک اور مسلک حنفی تھا، ارطغرل غازی کی ولادت 1191ء کے آس پاس  ہوئی ، جب کہ 1281 ارطغرل غازی کا سن وفات بتایا جاتا ہے، ارطغرل غازی  انتہائی درجہ کے بہادر، نڈر، بے خوف عقلمند،ایماندار اور بارعب سپاہی تھے۔ ساری عمر سلجوقی حکومت کے وفادار رہے،

سلطان علاء الدین کیقباد نے ارطغرل غازی کی بے لوث اور جرات مندانہ و ایماندارانہ خدمات سے متأثر ہو کر ان کو ”سوغوت“ اور اس کے نواح میں واقع دوسرے شہر بطور جاگیر عطا کئے، اور ساتھ ہی سردار اعلیٰ کا عہدہ بھی مرحمت کیا۔

ارطغرل غازی کی سیاسی سوجھ بوجھ اور فطری بہادری نے تمام ترک قبائل کو ان کا گرویدہ بنادیا، اور وہ تمام ترک قبائل ان کے ماتحت آگئے۔ ان کی زندگی کے آخری ایام میں سلجوقی سلطنت بہت کمزور ہو گئی تھی جب کہ پورے اناطولیہ (موجودہ ترکی ) پر منگول قابض ہو چکے تھے ۔ ان حالات سے وہ بہت پریشان تھے اور چاہتے تھے کہ ایک عظیم اسلامی سلطنت کا قیام عمل میں آنا چاہیے ۔ ان کی اس خواہش کو ان کے چھوٹے بیٹے عثمان اول نے پورا کیا اور ایک عظیم الشان سلطنت سلطنت عثمانیہ کی بنیاد رکھی،ارطغرل غازی زندگی بھر اسلام کی سر بلندی کے خاطر باطل طاقتوں سے نبر آزما رہے وہ اپنے زمانہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کی نظیر تھے ۔

ڈرامے میں ارطغرل ایک ایسے کردار کے طور پر ابھرتا ہے جو حق کے راستے پر چل کر انصاف کے لئے لڑتا ہے۔ ایک ایسا کردار جو ہاتھوں میں تلوار لئے جنگجو بھی ہے، جبکہ اپنے والد یعنی قبیلے کے سردار کا ایک اچھا مشیر اور نائب بھی ہے ۔ گھوڑے کی پیٹھ پر لمبے سفر کرنے والا ارطغرل رستے میں ایک ہوشیار شکاری نظر آتا ہے۔ نماز کے اوقات میں ارطغرل اپنے ساتھیوں کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرتا ہے تو کھانے کی میز پر ترک میوزک کا دلدادہ نظر آتا ہے۔ اپنے بھائی کا اطاعت گزار ارطغرل دشمنوں میں رعب و دبدبہ رکھتا ہے، اس کی رہنمائی وقت کے بڑے صوفی و عارف محی الدین ابن عربی کرتے ہیں۔ ابن عربی وہ جنہوں نے ابن رشد کے نماز جنازہ میں شرکت کی اسے امام کہ کر پکارا ایک حقیقی کردار ہیں جنہیں ارطغرل میں ایک درویش صوفی کے روپ میں دکھایا جاتا ہے ۔

سلطان عبدالحمید کون تھے؟

Leave a Comment