کڑوے کریلوں کے بے شمار فوائد
کریلا یہ موسم گرما کی مزیدار سبزی ہے۔ گرم خطوں میں پیدا ہوتا ہے۔اس کی اقسام میں کریلی، لمبا کریلا،سفید کریلا اور جنگلی کریلا جو خود رو ہوتا ہے مشہور ہیں۔اسے ککوڑا بھی کہا جاتا ہے۔بنگلہ دیش میں کریلا ڈیڑھ فٹ لمبا ہوتا ہے۔ کریلا ماہ جنوری، جون، اپریل اور مئی میں کاشت ہوتا ہے۔یوں تو تمام سبزیوں کی پسندیدگی کا دارومدار پکانے کی خصوصی طریقوں سے وابستہ ہے۔ اور اچھی سے اچھی اور تازہ ترین سبزی بھی اگر سلیقے سے نہ پکائی گئی ہو تو اسے کھانے کا مزہ نہیں آتا۔
لیکن کریلا خاص طور پر ایسی سبزی ہے جس کی پسندیدگی اور ناپسندیدگی کا دارومدار خالص پکانے والے پر منحصر ہوتا ہے۔اگر یہ ڈھنگ سے پکایا گیا ہو اور اس کی کڑواہٹ کو کم سے کم کیا گیا ہو تو اس کی لذت دوبالا ہو جاتی ہے۔بصورت دیگر اسے کھانا بڑوں بچوں سب کے لیے نہایت ہی مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ اس سبزی کو انتہائی پسند کرتے ہیں اور بعض اس سے دور بھاگتے ہیں۔یہ ایک نازک پتلی بیل ہے جس کا پھل بیضوی نما شکل ہوتا ہے۔ پھل کا سرا نوکدار ہوتا ہے۔ اور پھل کے طول میں قطاریں ابھری ہوتی ہیں، ان میں گول گول ابھار ہوتے ہیں۔ مزاج گرم و خشک ہوتا ہے۔
دیگر سبزیوں کی طرح قدرت نے کریلے میں بھی بے شمار خوبیاں رکھی ہیں۔اگر ڈھنگ اور سلیقہ سے ضروری لوازمات کے ساتھ اسے پکایا جائے تو اس کا سالن مزیدار، چٹپٹا اور اشتہا پرور ہوتا ہے۔
مختلف علاقوں میں اس کے مختلف پکوان پکائے جاتے ہیں۔ قیمہ کریلے، بھرے ہوئے کریلے اور بعض علاقوں میں دال کریلے جیسے پکوان پکائے جاتے ہیں۔ جو غذائیت سے بھرپور اور لذیذ ہوتے ہیں۔
اکثر گھروں میں اسے پکانے سے پہلے نمک لگا کر اس کی کڑواہٹ کو دور کر لیا جاتا ہے۔تاہم تمام کوششوں کے باوجود کریلے میں تھوڑی بہت کڑواہٹ پکنے کے بعد بھی رہتی ہے۔اور بعض افراد کے نزدیک یہی کڑواہٹ کریلے کی خصوصیت ہے۔اور اگر اسے یکسر ختم کر دیا جائے تو نہ صرف یہ طبی لحاظ سے اتنا فائدہ مند نہیں رہتا بلکہ اس کا مزہ بھی جاتا رہتا ہے۔
کریلے کا اچار۔
بعض علاقوں میں کریلے کا اچار بھی بنایا جاتا ہے۔خصوصاً پنجاب کے دیہی علاقوں میں اس کا رواج دیکھا گیاہے۔لیکن عموما اس کا اچار خواتین زیادہ پسند کرتی ہیں جبکہ مرد اسے رغبت سے نہیں کھاتے۔کریلا جسم کے بعض حصوں کے لئے تقویت بخش غزا ہے۔ کڑوا ہونے کے باعث یہ ایک حد تک مصفا خون بھی ہے۔ اس میں اہم حیاتین کے علاوہ معدنی نمک بھی پائے جاتے ہیں۔
ذیابطیس کا اکسیری علاج۔
اس کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ ذیابطیس کے مرض کے لیے بہت مفید ہے۔اسے کھانے سے شوگر کم ہوتی ہے اس صورت میں اسے زیادہ چھیلنا نہیں چاہیے۔چاہے تو قیمے کے ساتھ کھائیں یا فقط توے پردونوں طرف سے سینک کر بھی استعمال کرسکتے ہیں۔بہت سے لوگ کریلے سائے میں خشک کر لیتے ہیں اور پھر ان کا پاؤڈر بنا کر دو گرام روزانہ کھاتے ہیں۔
موٹاپے کا علاج۔
کریلے کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ یہ موٹاپے کو کم کرتا ہے۔ اس صورت میں اسے بطور سبزی پکا کر یا پاؤڈر بنا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اپنی کڑواہٹ کے باعث اس میں بیشتر ایسے خواص پائے جاتے ہیں جو خون کو صاف کرتے ہیں۔
پھوڑے پھنسیوں کے لئے۔
چنانچے و خواتین و حضرات جن کو پھوڑے پھنسی کی شکایت عام ہو یا انہیں دیگر جلدی امراض ہوں ان کے لئے کریلے کو پکا کر استعمال بہت مفید ثابت ہوا ہے۔
قے، دست اور بھوک کا علاج۔
اس کا مزاج خشک ہے۔ اس کے رس میں نمک ملا کر پلانے سے قے اور دستوں کو افاقہ ہوتا ہے۔ قوت ہاضمہ کو تیز کرتا ہے۔ کریلا کھانے سے بھوک خوب لگتی ہے۔
کریلے میں کون سا وٹامن ہے؟
کریلے کے بیج اگر سخت ہوں تو انہیں نکال دیا جائے۔ کریلا پکانے سے پہلے اسے نمک لگا کر دھو پ میں رکھنے سے اس کی کڑواہٹ کم ہوجاتی ہے۔ کریلے میں کیلشیم، فاسفورس، پروٹین، وٹامن بی، سی، کے ساتھ فولاد، وافر مقدار میں ہوتی ہے۔
کریلے کھانے کے فائدے۔
کریلا بلغم کو خشک کرتا ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرتا ہے۔ قوت باہ بڑھاتا ہے۔ اور خون کو تحلیل کرنے میں لاثانی ہے۔کریلا گردے اور مثانے کی پتھری کو توڑ کر پیشاب کے ذریعے خارج کرتا ہے۔ دمہ کے مریضوں کے لئے یہ سبزی بھی ہے اور دوا بھی۔کریلے کے رس کو نمک کے ساتھ ملا کر ہیضے کے مریض کو پلائیں قے اور دست بند ہو جائیں گے۔کریلا جسمانی درد، پٹھوں کے اینٹھن کو دور کرکے اعصاب کو قوت بخشتا ہے۔ جوڑوں کے درد اور گنٹھیا کے مریضوں کے لئے سود مند ہے۔