قنوت نازلہ اور اس کا طریقہ | Qunoot e Naazilah with Urdu Translation pdf
پیارے اسلامی بھائیوں! میں ہوں مولانا اسعد اور میں نے اس پوسٹ میں قنوت نازلہ اور اس کا طریقہ نیز قنوت نازلہ کے مسائل تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے، اور قنوت نازلہ ترجمہ کے ساتھ نیچے لکھا گیاہے۔ دوستوں! یہ دنیا امتحان گاہ ہے، یہاں پر زندگی بسر کرنے والوں کے ساتھ ہر قدم پر آزمائشیں لگی ہوئی ہیں۔ مذہب اسلام نے اپنے پیرو کاروں کو زندگی کے ہر نشیب وفراز میں جینے کا سلیقہ وطریقہ سکھایا ہے۔ جہاں خوشی کے موقع پر افراط و تفریط سے بچ کر اعتدال میں رہنے اور خداوندے قدوس کی شکر گزاری کی تعلیم دی ہے وہیں مصائب و آلام میں جزع و فزع سے بچتے ہوئے اُسی وحدہ لاشریک لہ سے استمداد اور صبر و ضبط کی تعلیم دی ہے ۔
اپنی مشکلات کو پریشانیوں کو بیماریوں اور مصیبتوں کو غرض ہر تکلیف دہ اور نا گفتہ بہ حالات میں اُسی خالق و مالک کو پکارنے کی ہدایت دی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اس سلسلہ میں ایک پریشان حال بندے یا قوم کی مکمل رہنمائی کرتی ہے ۔
چنانچہ آقائے مدنی صلی اللہ علیہ وسلم پر جب بھی کوئی مصیبت آئی ہے تو آپ نے جہاں اپنی بصیرت و حکمت سے اس کے تدارک کوششیں کی ہیں وہیں ان سے کہیں زیادہ اللہ کی ذات پر بھروسہ اور اسی سے استمداد کی عملی مثال پیش فرمائی ہے ۔ ایسے پریشان کن حالات میں آپ سے جو عمل کثرت و تواتر کے ساتھ منقول ہے وہ ہے نماز میں قنوت نازلہ ( qunoot e nazila ) کا اہتمام۔
قنوت نازلہ کا ترجمہ:
قنوت کے معنی اللہ تعالیٰ کے سامنے خشوع و خضوع کا اظہار ہے، اور نازلہ مصیبت میں گرفتار ہونے کو کہتے ہیں۔ حوادثات ومصائب میں مبتلاء ہونے کے وقت نماز میں عجز و انکساری کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرنے کو قنوت نازلہ کہتے ہیں۔
قنوت نازلہ کا مقصد
قنوت نازلة ( qunoot e nazila ) کے اہتمام والتزام کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان اللہ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، اپنے رب کو پکارے اور اپنی حاجات اس کے سامنے پیش کرے۔ چنانچہ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ ” میں قنوت اس لئے کرتا ہوں تا کہ تم اپنے پرودگار کو پکارو اور اس سے اپنی ضروریات کے بارے میں سوال کرو۔
سب سے پہلے قنوت نازلہ کب پڑھی گئی
دعائے قنوت نازلہ ( dua e qunoot nazila ) کی ابتداء بیر معونہ کے واقعہ کے بعد سے ہوئی ، جس کی تفصیل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کے اصرار پر ستر (70) صحابہ کرام کو نجد کی جانب تبلیغ اور تعلیم کے لئے بھیجا تھا ، یہ منتخب حضرات تھے، قرآن پاک کے حافظ تھے اس لئے ان کو قراء کہا جاتا تھا ، اوقات شب میں تلاوت کیا کرتے تھے اور دن کولکڑیاں چن کر بسر اوقات کرتے۔ راستہ میں کچھ قبائل نے بیرمعونہ مقام پر گھیر لیا اور سب کو شہید کر دیا، صرف ایک صحابی جو زخمی ہو کر لاشوں کے نیچے دب گئے تھے ، پھر ان کو ہوش آگیا، وہ بچ گئے تھے ۔
انھوں نے آکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حادثہ کی خبر دی ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا صدمہ ہوا کہ اور کسی حادثہ پر اتنا صدمہ نہیں ہوا تھا۔ وہ قبائل جو وحشیانہ جرم کے مرتکب ہوئے تھے ان کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعاء کی اور ایک مہینہ تک نماز صبح میں رکوع کے بعد قنوت نازلہ ( qunoot e nazila ) پڑھتے رہے۔ رعل ، ذکوان ، عصیہ ، بنولحیان وہ قبائل ہیں جو اس جرم میں پیش پیش تھے۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ دعاء قنوت نازلہ پڑھنے کا یہ پہلا موقع تھا، اس سے پہلے کبھی نہیں پڑھی تھی۔
قنوت نازلہ کب پڑھی جائے
جب قومی یا ملی یا اجتماعی طور پر سخت مصائب و آلام در پیش ہوں مثلا اسلام دشمنوں کا ظلم و جبر انتہاء کو پہنچ گیا ہو، دنیا کے کسی بھی خطہ پر مسلمانوں پر کفار ومشرکین یا یہود و نصاری ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہے ہوں ، اور کمزور ولاغر مسلمان ان کے جبر و استبداد کا تختہ مشق بنے ہوئے ہوں یا اسی طرح کسی علاقے میں قحط سالی اور بد حالی کے ایام ہوں یا وباؤں، زلزلوں اور طوفانوں کی زد میں کوئی علاقہ آچکا ہو تو ان تمام حالات میں قنوت نازلہ کا اہتمام کرنا چاہئے۔ نبی کریم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین، تبع تابعین، فقہائے امت کا ایسے نا گفتہ بہ حالات میں یہی معمول رہا ہے۔
قنوت نازلہ کونسی نماز میں پڑھنا چاہئے
احناف کے یہاں قنوت نازلہ صرف نماز فجر میں پڑھنا مسنون ہے، اگر چہ کہ اس کے علاوہ نمازوں میں بھی قنوت پڑھنا دیگر احادیث میں مروی ہے لیکن فقہاء کرام کے یہاں ایسی روایتیں منسوخ ہیں۔
قنوت نازلہ پڑھنے کا طریقہ:
قنوت نازلہ پڑھنے کا طریقہ ( qunoot e nazila padhne ka tarika ) یہ ہے کہ نماز فجر کی دوسری رکعت میں رکوع کے بعد سمع الله لمن حمدہ کہ کر امام کھڑا ہو جائے اور قیام کی حالت میں دعائے قنوت نازلہ پڑھے اور مقتدی اس کی دعاء پر آہستہ آواز سے آمین کہتے رہیں، پھر قنوت نازلہ سے فارغ ہو کر اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدے میں چلے جائیں اور بقیہ نماز امام کی اقتداء میں اپنے معمول کے مطابق ادا کریں۔
قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانا
قنوت نازلہ پڑھتے ہوئے ہاتھوں کو باندھنے ، چھوڑے رکھنے اور دعا کی طرح اٹھانے کا روایتوں میں ثبوت ملتا ہے۔ البتہ علماء نے ارسال یعنی چھوڑے رکھنے کو ترجیح دی ہے۔ لہذا دعاء قنوت نازلہ کے وقت دونوں ہاتھوں کو چھوڑ کر قومہ کی حالت کی طرح کھڑا ہونا چاہئے۔
قنوت نازلہ میں آمین کہنا
قنوت نازلہ میں آمین کہنا چاہئے جب امام قنوت نازلہ میں مختلف دعائیں پڑھے تو مقتدیوں کو چاہئے کہ ان پر آہستہ سے آمین کہے۔ جیسا کہ احادیث میں مروی ہے : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک قنوت کا اہتمام فرمایا جب آخری رکعت میں سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو قنوت کرتے اور بنو سُلیم کے چند قبیلوں رعل ، ذکوان اور عصیہ پر بددعاء کرتے اور مقتدی آمین کہتے۔
قنوت نازلہ کی دعائیں
قنوت نازلہ ( qunoot e nazila ) کے لیے کوئی دعا مخصوص نہیں ہے، قنوت نازلہ سے مقصود مظلوم و مقہور مسلمانوں کی امداد و نصرت اور کامیابی اور سفاک و جابر دشمن کی ہلاکت و بربادی ہے۔ لہذا جن دعاؤں سے اس مقصد کی تکمیل ہوتی ہو اُن کو قنوت نازلہ میں موقع محل کے لحاظ سے شامل کر کے پڑھا جا سکتا ہے۔
قنوت نازلہ کا حکم عام ہے یا جماعت، امام اور مردوں کے ساتھ خاص ہے؟
قنوت نازلہ کا حکم عام ہے، مرد، عورت، امام منفرد ہر ایک کو شامل ہے، جماعت کی قید اور مردوں کی تخصیص اور منفرد یا عورتوں کے لئے ممانعت کی صریح اور صحیح دلیل منقول نہیں ہے۔ ( حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب دہلوی کا بھی یہی نظریہ ہے ) لہذا امنفرد اور عورتیں اپنی نماز میں دعائے قنوت نازلہ پڑھ سکتی ہیں، مگر عورتیں زور سے نہ پڑھیں۔ (فتاوی رحیمیه ۳۲۶/۳)
قنوت نازلہ کا اہتمام کب تک کرے؟
قنوت نازلہ ( qunoot e nazila) کا اہتمام دشمن کے خلاف بددعاء اور مسلمانوں کی مدد کے لئے کیا جاتا ہے ، اس لئے اس کا اہتمام اُس وقت تک جاری رکھنا چاہئے جب تک دشمن کا زور ختم یا کم نہ ہو جائے اور مسلمانوں کو راحت و سکون میسر نہ آئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلہ میں یہی عمل منقول ہے۔ چنانچہ روایتوں میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل ایک ماہ تک رکوع کے بعد قنوت کا اہتمام فرمایا، حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ آپ نے قنوت نازلہ ترک فرمادیا اور لوگ کہنے لگے کہ تم دیکھتے نہیں جن کے لئے رسول اللہ سے دعا کرتے تھے وہ آگئے ہیں، یعنی کفار کے غلبہ سے انہیں نجات مل گئی ہے۔
البتہ اتباع سنت کی غرض سے کم از کم ایک مہینہ تک اس کو جاری رکھا جائے۔ گناہوں سے اجتناب کے بغیر صرف قنوت نازلہ کا اہتمام بے سود ہے: مصائب و آفات کے وقت اس دعاء کا اہتمام یقینا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ، لہذا اس کا التزام کرنا چاہئے لیکن اپنے اعمال و کردار کو درست کئے بغیر اور گناہ و معاصی سے اجتناب کئے بغیر یہ چیزیں اثر انداز نہیں ہو سکتی۔
قنوت نازلہ مع ترجمہ | Qunoot e Naazilah with Urdu Translation pdf
Download Qunoot e Nazila