شب قدر کب ہے – شب قدر کی فضیلت | shab e qadr in Urdu
شب قدر کب ہے؟دوستوں! ماہرِ فلکیات نے شب قدر کب ہے ؟اس کے بارے میں پیشن گوئی کردی ہے کہ لیلۃ القدر(ستائیسویں شب) 18/ اپریل 2023/ منگل کی شام میں ہونے کا امکان ہے۔
شب قدر 2024
پیارے ناظرین (شب قدر 2024)کے وقت کے بارے میں بھی وضاحت کردوں کہ شب قدر کا وقت 18/ اپریل 2023 منگل کے روز سورج غروب ہونے کے بعد سے لے کر کر 19/اپریل 2023 بدھ کی صبح صادق تک شبِ قدر ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
شب قدر کے فضائل
شب قدر انتہائی قدر و منزلت کی حامل وہ عظیم اور بابرکت رات ہے جسے مالکِ لم یزل نے وہ فضیلت بخشی کہ تنہا یہی ایک رات ہزار مہینوں سے بھی افضل قرار پائی ، اس سے بڑی اس کی کیا فضیلت ہو گی، پھر اس میں فرشتوں بالخصوص سید الملائکہ حضرت جبریل امین علیہ السلام کا زمین پر اترنا اِس عظیم اور بابرکت رات کی فضیلت کی کتنی بڑی دلیل ہے ۔ ذیل میں اس عظیم رات کے فضائل کو ملاحظہ فرمائیں:
شب قدر میں قرآن کریم نازل ہوا
لیلتہ القدر کی حقیقت: یہ وہ عظیم اور بابرکت رات ہے جس میں اللہ تعالی نے قرآن کریم نازل کیا ہے ، چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے :”إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ” بیشک ہم نے اس ( قرآن ) کو شب قدر میں نازل کیا ہے ۔
نزول قرآن کی تاریخ: شب قدر میں قرآن کریم کے نزول سے مراد یہ ہے کہ سب سے پہلے لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا پر نازل ہوا ، پھر اس کے بعد آہستہ آہستہ کر کے 23/ سال میں نزول قرآن کریم کی تکمیل ہوئی۔( معارف القرآن)
شبِ قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے
شب قدر کیا ہے:اللہ تعالی نے صرف اس ایک رات کو وہ قدر و منزلت عطاء فرمائی ہے کہ ہزار مہینوں پر اس رات کو فوقیت حاصل ہے ، چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے : "لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شّهْرٍ "شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:”اَلْعَمَلُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَالصَّدَقَةِ وَالصَّلَاةِ وَالزَّكٰوةِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ شَهْر”
لیلۃ القدر میں عمل کرنا صدقہ دینا، نماز پڑھنا ، زکوۃ اداء کر نا ہزار مہینوں سے افضل ہے ۔
فائدہ : ہزار مہینوں کے 83/ برس /4 مہینے بنتے ہیں ۔ گویا تراسی برس چار مہینے سے بھی زیادہ عبادت کا ثواب ملتا ہے ، اور اس زیادتی کا حال معلوم نہیں کہ ہزار مہینے سے کتنے ماہ زیادہ افضل ہے ۔ ( فضائل رمضان)
لیلۃ القدر میں فرشتوں کا نازل ہونا
لیلتہ القدر کی فضیلت:اس مبارک رات کی ایک بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس میں فرشتوں کے سردار ” حضرت جبریل علیہ السلام “ جن کو روح القدس کہا جا تا ہے ، وہ اللہ تعالی کے حکم سے فرشتوں کی جماعت کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں ، چنانچہ اللہ پاک کا ارشاد ہے :”تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوْحُ فِيْهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ ” اس میں فرشتے اور روح اپنے پروردگار کی اجازت سے ہر کام کیلئے اترتے ہیں ۔
حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مد ظلہ العالی لکھتے ہیں : فرشتوں کے اترنے کے دو مقصد ہوتے ہیں : ایک مقصد تو یہ ہو تا ہے کہ اس رات جو لوگ عبادت میں مشغول ہوتے ہیں ، فرشتے ان کے حق میں رحمت کی دعاء کرتے ہیں اور دوسرا مقصد آیت کریمہ میں یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالی اس رات میں سال بھر کے تقدیر کے فیصلے فرشتوں کے حوالے فرمادیتے ہیں تا کہ وہ اپنے اپنے وقت پر ان کی تعمیل کرتے رہیں ۔
فرشتے سلام و مصافحہ کرتے ہیں اور دعاؤں پر آمین کہتے ہیں
ستائیسویں شب کی عبادت: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب لیلۃ القدر ہوتی ہے تو اللہ تعالی( فرشتوں کے سردار)حضرت جبریل علیہ السلام کو حکم دیتے ہیں ، وہ فرشتوں کے ایک بڑے لشکر کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں ، ان کے ساتھ ایک سبز جھنڈا ہو تا ہے جس کو کعبہ کے اوپر نصب کرتے ہیں ، حضرت جبریل علیہ السلام کے 100/ پَر ہیں جن میں سے صرف 2/ پروں کو وہ اس رات میں کھول کر مشرق سے مغرب تک پھیلا دیتے ہیں ، پھر حضرت جبریل علیہ الاسلام فرشتوں کو اس رات میں پھیل جانے کا حکم دیتے ہیں اور وہ فرشتے اس رات میں ہر کھڑے ، بیٹھے نماز پڑھنے والے ، ذکر کرنے والے کو سلام کرتے ہیں ، مصافحہ کرتے ہیں اور ان کی دعاء پر آمین کہتے ہیں ، اور یہی حالت صبح صادق تک رہتی ہے ۔
ایک اور روایت میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یہ ارشاد منقول ہے: بیشک ساتویں آسمان پر ایک ” حظیرۃ القدس ‘‘ ہے ، وہاں ایسے فرشتے ہیں جنہیں ” رُوحانیون “ کہا جاتا ہے ، جب شب قدر ہوتی ہے تو وہ اللہ تعالی سے دنیا میں اترنے کی اجازت مانگتے ہیں ، اللہ تعالی انہیں اجازت مرحمت فرماتے ہیں ، پس وہ آتے ہیں اور کسی بھی مسجد میں جہاں نماز پڑھی جارہی ہو یا راہ چلتے کسی کا سامنا ہو اس کیلئے دعاء کرتے ہیں ، پس اسے ان فرشتوں کی برکت حاصل ہو جاتی ہے ۔
شب قدر میں فرشتے رحمت و سلامتی کی دعاء کرتے ہیں
حضرت انس بن مالک نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں :
" إِذا كانَ لَيْلَةُ القَدْرِ نَزَلَ جِبرِيلُ عَليهِ السلامُ فِي كَبْكَبَةٍ مِنَ المَلائكةِ يُصَلُّونَ عَلىٰ كُلِّ عَبْدٍ قائمٍ أَوْ قاعِدٍ يَذكُرُ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ” جب شب قدر ہوتی ہے تو حضرت جبریل علیہ السلام ملائکہ کی ایک جماعت کے ساتھ اترتے ہیں اور اس شخص کیلئے جو کھڑے بیٹھے اللہ کا ذکر کر رہا ہو ، رحمت کی دعاء کرتے ہیں ۔
شب قدر کی عبادت سے اگلے پچھلے گناہوں کی مغفرت کا ہونا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :
"مَنْ قَامَ لَيْْلَةُ القَدْرِ إِيْمانًا وَاِحْتِسَابًا غُفِرَ لَهٗ مَا تَقَدٌَمَ مِنْ ذَنْبِهِ “ جو شخص ایمان کی حالت میں اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے لیلۃ القدر میں عبادت کیلئے کھڑا ہو اس کے پچھلے تمام ( صغیرہ ) گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
ایک اور روایت میں ہے ، نبی کریم صلی علیہ وسلم کا ارشاد ہے : شب قدر میں اللہ تعالی کے حکم سے فرشتے زمین پر اترتے ہیں اور ساری رات عبادت میں مشغول لوگوں سے سلام و مصافحہ کر کے ان کی دعاؤں پر آمین کہتے ہوئے رات گزار کر صبح جب واپسی کا وقت ہو تا ہے تو فرشتے حضرت جبریل عالی سے دریافت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے امتِ محمدیہ کے مؤمنوں کے ساتھ ان کی ضروریات کے پورا کرنے کے بارے میں کیا معاملہ کیا ؟ حضرت جبریل علیہ السلام فرماتے ہیں :
” نَظَرَ اللهُ إِلَيْهِمْ فِيْ هٰذِهِ اللَّيْلَةِ فَعَفَا عَنْهُمْ ، وَغَفَرَ لَهُمْ إَلَّا أَرْبَعَةً “
اللہ تعالی نے اس شب قدر میں ایمان والوں پر نظر رحمت فرمائی اور چار افراد کے علاوہ سب کے ساتھ در گذر اور مغفرت کا معاملہ فرمادیا ۔ یہ سن کر حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے سوال کیا کہ وہ کون سے افراد ہیں ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : "رَجُلٌ مُدْمِنُ خَمْرٍ ، وَعَاقٌ لِوَالِدَيْهِ ، وَقَاطِعُ رَحِمٍ ، وَمُشَاحِنٍ “ شراب کا عادی ، والدین کا نافرمان ، رشتہ قطع کر نے والا اور کینہ پرور۔
شب قدر سے محرومی ہر خیر سے محرومی ہے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ رمضان کا مہینہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
" إِنَّ هٰذَا الشَّهْرَ قَدْ حَضَرَكُمْ ، وَفِيْهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ ألْفِ شَهْرٍ ، مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَيْرَ كُلَّهُ ، وَلَا يُحْرَمُ خَيْرَهَا إِلَّا مُحْرُوْمٌ “ بیشک یہ مہینہ آیا ہے اور اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بھی زیادہ بہتر ہے ، جو اس رات سے محروم رہ گیا وہ ساری ہی بھلائی سے محروم رہ گیا ، اور اس کی بھلائی سے وہی محروم رہتا ہے جو ( حقیقی ) محروم ہو ۔ ( ابن ماجہ : 1644 )
شب قدر اس امت کی خصوصیت ہے
تفسیر در منثور میں مسند دیلمی کے حوالے سے یہ روایت نقل کی گئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں "إِنَ اللهَ وَهَبَ لِأُمَّتِيْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَلَمْ يُعْطِهَا مَنْ كَانَ قَبلَهُمْ “بے شک اللہ تعالی نے میری امت کو لیلۃ القدر عطاء فرمائی ہے اور یہ ان سے پہلے کسی بھی امت کے لوگوں کو عطاء نہیں فرمائی ۔
شب قدر اللہ تعالی کی منتخب کر دہ رات ہے
حضرت کعب احبار رحمۃ اللہ فرماتے ہیں :"إِنَ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ اخْتَارَ سَاعَاتِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ، فَجَعَلَ مِنْهُنَّ الصَّلَوَاتِ الْمَكَتُوْبَةِ ، وَاختَارَ الْأَيَامَ فَجَعَلَ مِنهُنَّ الجُمُعَةَ ، وَاخْتَارَ الشُّهُورَ فَجَعَلَ منْهُنَّ شَهْرَ رَمَضَانَ ، وَاْخْتَارَ اللَّيَالِيْ فَجَعَلَ مِنْهُنَّ لَيْلَةَ الْقَدْرِ ، وَاخْتَارَ الْبِقَاعَ فَجَعَلَ مِنْهَا الْمَسَاجِدَ“
اللہ تعالی نے رات اور دن کی کچھ ساعتوں کو منتخب کر کے ان میں سے فرض نمازیں بنائیں ، اور دنوں کو منتخب کر کے ان میں سے جمعہ بنایا ، مہینوں کو منتخب کر کے ان میں سے رمضان کا مہینہ بنایا ، راتوں کو منتخب کر کے ان میں سے شب قدر بنائی اور جگہوں کو منتخب کر کے ان میں سے مساجد بنائی ۔
اسلامی اوردیسی مہینوں کے نام کیا ہے؟ جانے کے لیے یہاں کلک کریں