:بڑھاپے کو کیسے موخر کیا جاسکتا ہے
سہل انگاری کی روش اپنانے کے باوجود ہم پھر بھی یہی سوچتے رہتے ہیں کہ بڑھاپے کو آنے سے کیسے روکا جائے۔دراصل جوانی اعضاء کے لچکدار ہونے کا ہی نام ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں کمی ہوتی جاتی ہے، جو بالآخر بڑھاپے پر منتج ہوتی ہے، اسی لچک دارکو برقرار رکھنے میں بڑھاپے سے نجات ہے،جس کا واحد ذریعہ مناسب ورزش ہے،جس سے چستی اور قوت حاصل کر کے انسان اپنی زندگی کو بھی طول دے سکتا ہے۔(سمارٹ ہونے کا طریقہ)
یاد رکھیں! جسم کو متحرک رکھنے میں ہی زندگی ہے، اور اسے جامد کر دینے کا نتیجہ موت!یہاں میں دو مثالیں دے کر اپنے نقطہ نظر کو مزید واضح کروں گا۔
نمبر ۱ ۔کئی سال پہلے ناسا کے ایک انجینئر کے مختلف قسم کے ٹیسٹ کیے گئے، تو پتہ چلا کہ اس کے دل کا پٹھہ کمزور ہے۔ تواسے جسمانی تربیتی پروگرام میں شرکت کی دعوت دی گئی، لیکن وہ اتنا مصروف تھا کہ شریک نہ ہوسکا۔دو ہفتے بعد ہی اس کے ہمسائے کے گھر آگ لگ گئی۔یہ بھی مدد کے لئے بھاگا، لیکن چونکہ اس کا دل کمزور تھا،اس لیے گھریلو سامان کو ادھر ادھر کرتے ہوئے گرپڑا،اور کسی کوافراتفری میں یہ خیال ہی نہیں رہا کہ وہ کب اور کس طرح گرا اور مر گیا۔ بعد میں اس کی لاش گٹر سے برآمد ہوئی،اگر وہ چند منٹوں کی ورزش کر کے دل کو مضبوط کر لیتا، تو اِس درد ناک انجام سے دوچار نہ ہوتا۔
نمبر ۲۔ ناسا کا ایک اور لیبارٹری میں کام کرنے والا کار کن، جو خاصا موٹا تھا،اور اس کی عمر لگ بھگ پچپن سال تھی، اس نے وزن کم کرنے کا ارادہ کیا، جس کے نتیجے میں اس کا وزن 30 پاؤنڈ کم ہوگیا۔ لیکن جسم میں بدستور ڈھیلا ڈھالا اور گوشت پر سست جوں کا توں، یعنی قدرے لٹکا ہوا رہا، اور اسے کمزوری محسوس ہوتی تھی ۔وہ مخصوص ہلکی پھلکی ورزش کرنے لگا، پھر جلد ہی وہ اس قدر فٹ ہو گیا کہ اس نے غوطہ خوری کے ایک کورس میں شمولیت اختیار کر لی، جہاں وہ اپنے سے کم عمر لوگوں کے برابر کارکردگی دکھاتا رہا، اور اب وہ سند یافتہ غوطہ خور ہے۔
تو آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ صحیح ورزش کتنی کارگر، اور اس سے گریز کتنا مہلک ثابت ہو سکتا ہے، اسی لیے ہمارا مشورہ ہے کہ آپ ایک بار صحیح طریقے کے مطابق ورزش کرکے تو دیکھیں، دنیا ہی بدل جائے گی۔ ظاہر ہے طبعی عمر تو نہیں بڑاھائی جاسکتی، لیکن اس کو بہتر انداز میں گزارنا تو آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔
اب آپ جو راستہ چاہے اپنے لئے منتخب کر لے، چاہے تو اپنی اصل عمر سے 15 سال کم نظر آئے، یا پندرہ سال زیادہ لگیں فیصلہ آپ کو کرنا ہے۔