قربانی کے جانور | قربانی کے جانوروں کی عمریں | قرض لے کر قربانی کرنا

قربانی کے جانور

قربانی کے جانور کون کون سے ہیں؟: شریعت میں تین طرح کے جانوروں کی قربانی کو مشروع کیا گیا ہے۔

(۱)ابل: اس میں اونٹ ، انٹنی خواہ کسی بھی نسل کے ہو سب شامل ہیں۔

(۲)بقر: اس میں گاۓ ، بیل بھینس سب شامل ہیں۔

(۳) غنم: اس میں بکرا، بھیڑ اور دنبہ نرومادہ سب شامل ہیں۔

صرف مذکورہ تین قسم کے جانوروں ہی کی قربانی جائز ہے اگر چہ یہ وحشی ہی کیوں نہ ہو گئے ہوں ، ان کے علاوہ کسی بھی قسم کے حلال یا حرام جانوروں کی قربانی درست نہیں ہوتی۔

قربانی کے جانوروں کی عمریں

قربانی کے جانور کی عمر:قربانی کے جانوروں میں مندرجہ ذیل عمروں کا لحاظ ضروری ہے ، اس کے بغیر قربانی درست نہیں ہوتی۔

اونٹ میں پانچ سال مکمل ہو کر چھٹا شروع ہو چکا ہو ۔

بقر میں (گاۓ کی قربانی کی عمر) دو سال مکمل ہو کر تیسرا شروع ہو چکا ہو۔

غنم میں (قربانی میں بکرے کی عمر) ایک سال مکمل ہو کر دوسرا شروع ہو چکا ہو۔

فائدہ: بھیڑ اور دنبہ سال سے کم بھی ہو (بھیڑ کی قربانی،دنبہ کی قربانی) تو دو شرطوں کے ساتھ جائز ہیں

(۱) چھ ماہ سے زیادہ ہو۔(۲) اتنافربہ ہو کہ سال کا محسوس ہو۔

قربانی کے جانور میں حصے

(۱) اونٹ کی قربانی میں حصے چاہے نر ہو یا مادہ سات حصےلگائیں۔

(۲) گاۓ بھینس نر و ماده:سات حصے۔

(۳) بکرا، بھیڑ اور دنبہ نر ومادہ: ایک حصہ۔

قربانی کے جانور کے شرائط

قربانی کے جانور کس طرح کے ہونے چاہیے؟: قربانی کا جانور صحیح سالم ہونا چاہیے یا کم از کم ایسا جانور ہو نا چاہئے جس میں کوئی عیب مانع نہ ہو۔ عیب مانع سے مراد وہ عیب ہے جس کے ہوتے ہوۓ قربانی نہیں ہوتی۔

قربانی کا جانور کیسا ہو

قربانی کے جانور میں مندرجہ ذیل خصوصیات پسند کی گئی ہیں ، اس لئے خریدتے ہوۓ اگر آسانی سے ممکن ہو تو ان کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔

(۱) فربہ یعنی موٹا ہونا، کیونکہ اس میں فقراء کا فائدہ ہے۔

(۲) خصی ہونا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔

(۳) زیادہ گوشت والا ہونا۔

(۴) گوشت کا عمدہ ہونا۔

(۵) جانور کا زیادہ قیمت والا ہو نا۔ 

(۶) سینگوں والا ہونا۔

(۷) جانور کا چنگبر اہونا۔

(۸) مادہ ہونا۔

فائدہ: واضح رہے کہ خصی ہونا جانور کے لئے عیب نہیں ، بلکہ اس کی خوبی اور وجہ افضلیت ہے ، یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے لئے اس کا انتخاب فرمایا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ اس مقصد کے لئے جانور کو خصی کرنا جائز ہے اور وہ حدیث جس میں جانور کو خصی کرنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے ،فقہاء کرام کی تصریح کے مطابق اس سے بلا ضرورت خصی کرنا مراد ہے۔

قربانی کے جانور کی خریداری

جانور کی خریداری میں مندرجہ ذیل امور کا اچھی طرح لحاظ رکھنا چاہیئے۔

(۱) قربانی کا جانور حلال اور پاکیزہ مال سے خریدنا چاہیے ، اس لئے کہ حدیث میں آتا ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے لايقبل الله إلا الطیب کہ اللہ تعالی صرف حلال و پاکیزہ مال کو قبول کرتے ہیں۔ لہذا اللہ کے نام پر ذبح کیے جانے والے جانور کو حرام مال سے خرید کر اجر و ثواب کی امید نہیں رکھی جاسکتی۔ 

(۲) قربانی کا جانور اچھی طرح سے دیکھ لینا چاہیے کہ اس کی عمر پوری ہے یا نہیں ، اسی طرح اس کے اندر کوئی ایسا عیب تو نہیں جس کی وجہ سے قربانی نہ ہوتی ہو۔ حدیث میں ہے ، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نستشرف العين والأذن یعنی نبی کریم سلام ہمیں اس بات کا حکم دیا کرتے تھے کہ ہم جانور کی آنکھ اور کان وغیرہ کو اچھی طرح سے دیکھ لیں۔

بہتر یہ ہے کہ اپنی استطاعت اور حیثیت کے مطابق اچھا، عمدہ اور فربہ جانور خریدنے کا اہتمام کیا جاۓ۔ حدیث میں ہے إن أفضل الضحايا أغلاها وأسمنها بے شک قربانی کیلئے سب سے افضل جانور وہ ہے جو سب سے زیادہ مہنگا اور فربہ ہو۔

قرض لے کر قربانی کرنا

قربانی کا جانور قرض لیکر یا ادھار پر خریدنا:جانور کی خریداری میں بسا اوقات نقد ادائیگی کیلئے رقم نہیں ہوتی اور وہ قرض لیکر یا ادھار پر جانور کو خرید نا چاہتا ہے تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ صاحب نصاب نہیں تو قرض لیکر اپنے آپ پر اضافی بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے ، کیونکہ شریعت نے اس پر قربانی کو لازم ہی نہیں کیا۔ ہاں! اگر وہ صاحب نصاب ہے لیکن فی الحال جانور کی خریداری کیلئے اس کے پاس رقم موجود نہیں تو وہ کسی سے ادھار لیکر یاخود بیچنے والے سے ادھار پر جانور خرید سکتا ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں۔

قربانی کا جانور قسطوں پر خریدنا

قربانی کا جانور قسطوں پر خریدنا:قسطوں پر کی جانے والی خرید و فروخت جائز ہے ، اور قربانی کے جانور میں بھی یہ طریقہ اپنایا جاسکتا ہے یعنی ایک متعینہ رقم میں جانور کو خرید لیا جائے اور بعد میں ماہانہ یا جو بھی طے ہو اس کے مطابق قسطوں کی ادائیگی کی جاتی رہے ۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ جس جانور کے آپ مالک ہیں اس کی قربانی جائز ہے ، خواہ نقد خریدیں یا ادھار اور قسطوں پر ۔

قربانی کا جانور تول کر خریدنا

قربانی کا جانور وزن کرکے خریدنا یابیچنا:موجودہ دور میں بہت سی جگہوں میں یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ قربانی کے جانوروں کو تول کر اور وزن کر کے فروخت کرتے ہیں ، یہ جائز ہے اور ایسی قربانی بھی بلا شبہ درست ہے۔ البتہ اس بات کا لحاظ ضروری ہے کہ خریدتے ہوئے قربانی ہی کو مقصود اور پیش نظر رکھنا چاہیے ، گوشت کے حصول کی نیت نہیں کرنی چاہیئے۔

 

Leave a Comment