فٹنس کیوں ضروری ہے
فرض کرے آپ کو زندگی کے تمام آسائشیں میسر ہے آپ کا گھر آرام دہ ہے جو آپ کی تمام سماجی اور نفسیاتی ضرورتیں پوری کرتا ہے آپ کے بچے کالج میں ہے یا جانے کی تیاری کر رہے ہیں آپ کی آمدنی اخراجات سے زیادہ ہیں اور آپ کو بیمہ کا تحفظ بھی حاصل ہے اس پر مستزاد یا کہ آپ کا کچھ سرمایہ بینک میں بھی موجود ہے آپ اس سطح پر کام کر رہے ہیں کہ آرام سے معاشرتی مقام برقرار رکھ سکتے ہیں سوال یہ ہے کہ اگر آپ اس سے دوگنی محنت کرے تو آپ کی ان سہولتوں میں کتنا فرق پڑ سکتا ہے غالباً کوئی خاص نہیں بلکہ شاید اس میں کچھ کمی واقع ہوجائے کیونکہ زیادہ کام آپ سے تفریح کے مواقع چھین لے گا جس کے نتیجے میں ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر آپ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں بڑھتی ہوئی خواہشات کے پھندے کی طرح فٹ بننے کی خواہش اس طرح کا بندہ ثابت ہو سکتی ہے جیسے اس کے لئے جو امیر بننا چاہتا ہے زیادہ ملنے کے بعد اور زیادہ کی تمنا آپ کو کبھی مطمئن نہیں ہونے دے گی خوشی کے راز کو پانا ایک قابل حصول ہدف ہے جبکہ فٹنس حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ ہر اس چیز سے خوش رہے جو آپ کو اپنے موجودہ مقام سے قدرے بہتر مقام کی طرف لے جاتی ہے
سپاٹ پیٹ دیکھنے میں بھی شاندار لگتا ہے اور اگر آپ بہت سے محنت کر سکیں تو آپ کا پیٹ بھی ایسا ہی بن سکتا ہے لیکن اس کے لیے اگر آپ روزانہ سخت محنت کر سکتے ہو تو ٹھیک ہے لیکن فٹ بننے کے لئے اتنے سخت پیٹ کی ضرورت بھی نہیں، آپ کم سے کم ورزش سے بھی ایسا پیٹ بنا سکتے ہیں جو دیکھنے میں سیک اور شاندار معلوم ہو
اسی طرح اگر آپ سوڈنٹر روزانہ پی کرفٹ ہونا چاہتے ہیں تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن زندہ رہنے کے لئے جتنا فٹ ہونے کی ضرورت ہے یہ آپ کو اس سے کتنا زیادہ فٹ بنا سکتے ہیں سوڈنٹر روزانہ پی لینے والا شخص بھی اتنا زیادہ صحت مند نہیں ہوتا کہ بڑھاپے سے محفوظ رہ سکے یا روزمرہ کی ہنگامی ضروریات سے نمٹنے کے قابل ہو جتنا کے اس سے کہیں کم مشقت طلب ورزش کرنے والا شخص ہو سکتا ہے۔
فرض کرے آپ گالف کے کھلاڑی ہے۔ گالف کے لئے قوت چاہیے کیونکہ اس میں نقل و حرکت کافی تیز ہوتی ہے جو مضبوط پٹھوں کی متقاضی ہوتی ہے۔ اگر آپ میں قوت کم ہے تو قوت حاصل کرنے کی صلاحیت بھی محدود ہوجائے گی۔ اب اگر آپ کو ایسی ورزش پر لگا دے جس میں وزن اٹھانے کی تربیت ہو تو پٹھوں کی طاقت بڑھنے سے آپ کی قوت بھی بڑھ جائے گی اور آپ کے گالف بھی بہتر ہوجائے گی۔ لیکن ایک خاص مقام سے آگے قوت بھی کوئی زیادہ فائدہ نہیں دیتی خواہ آپ جسمانی طاقت جتنے بھی بڑھا لیں۔ مزید کوشش قوت اور توانائی کا ضیاع ہوگا تو اب کیا یہ زیادہ بہتر نہ ہو گا کہ اس کے بجائے آپ اپنی گالف پر زیادہ توجہ دے کر اس میں کمال حاصل کریں۔ دراصل ہمیں اچھی طرح زندہ رہنے اور بغیر تھکے روزمرہ کے فرائض سرانجام دینے کے لیے ایک خاص حد تک پٹھوں کی طاقت اور قوت برداشت کے ساتھ ساتھ دل اور پھیپھڑوں کی مضبوطی درکار ہوتی ہے اس لیے اپنے آپ کو بہت اونچے پیمانے تک پہنچانے کے لیے دن میں کم سے کم تیس منٹ تک ورزش کرنی چاہیے پھر آپ دیکھیں گے کہ 30 منٹوں میں ان تمام پٹھوں کی مناسب ورزش ہو جائے گی جن کو واقعی ورزش کی ضرورت ہوتی ہے۔