صحت کے لیے کیوں ضروری ہے ہوا،دھوپ،ورزش:
جو چیز ہمارے جسم کی پرورش، نشونما اور صحت کے لیے ضروری ہیں، وہ چار قسم کی ہیں۔
ہوا،سورج کی روشنی، پانی اور غذا۔ ان کے ساتھ ورزش اور نیند بھی ضروری ہے، کوئی بھی جاندار چیز ان چیزوں کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی تی۔علم کیمیا کے ماہرین تو یہاں تک کہتے ہیں کہ ہر چیز کی تخلیق کا انحصار ہوا اور سورج کی روشنی پر ہے۔ تمام سبزیاں،غلے اور پھل ہوا اور دھوپ ہی سے پیدا ہوتے ہیں نہ کہ زمین سے، زمین تو صرف چونا،فولاد،پوٹاشیم،میگنیشیم،سوڈا وغیره مہیا کرتی ہے، اور یہ چیزیں پودے میں جاکر تیل، شکر اور البیومن میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ لیکن دراصل تیل، شکر اور البیومن، ہوا اور سورج کی روشنی ہی سے بنتے ہیں۔
فرانسیسی سائنسدان مسٹر پرفلوٹ(Mr Parflot) مسٹر ایڈیسن(Mr Addison) اور مسٹر نکوائیسلا(Mr. Nicosella) سب اس امر پر متفق ہیں کی خوراک براہ راست ہوا سے بنائی جا سکتی ہے، گویا ہوا نہ صرف ہمارے زندگی کو براہ راست برقرار رکھتی ہے بلکہ بالواسطہ بھی ہماری زندگی کی اہم ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ہوا سانس کے ذریعے ہمارے جسم میں جاکر پھیپھڑوں میں جمع شدہ خون کو صاف کرتی ہے۔ انسانی جسم کی مشینری ہر وقت چلتی رہتی ہے۔ اس عمل سے کئی قسم کے میل اور خون میں زہریلے مادے پیدا ہو جاتے ہیں، جن میں سے ایک کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس بھی ہے۔ یہ بہت زہریلی ہوتی ہے۔
باہر کی تازہ ہوا پھیپھڑوں میں جا کر اپنا مفید حصہ آکسیجن وہاں چھوڑ آتی ہے جس سے خون صاف ہوجاتا ہے اور زہریلی گیس سانس کے ذریعے باہر نکل جاتی ہے۔ ہوا جتنی صاف اور تازہ ہوگی اتنی ہی اس میں آکسیجن زیادہ ہوگی۔ اس کے علاوہ ہوا ہمارے جسم کے ریشے بناتی ہے۔علم الاجسام کے ماہرین کا فیصلہ ہے کہ حیوانی اجسام کے تمام ریشے اس ہوا سے بنتے ہیں جو سانس کے ذریعہ سے اندر جاتی ہے۔ وہ انسانی مشین کے اندر منجمد اور ٹھوس ہوکر گوشت اور ہڈیوں کی صورت میں رونما ہوتی ہے۔
دھوئیں والی ہوا اور تنگ و تاریک کوٹھڑیوں کی ہوا بے حد خراب ہوتی ہے۔ رات کو درختوں کے نیچے بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ ملی ہوئی خراب ہوا ہوتی ہے، اس لیے ایسی جگہوں سے بچنا چاہئے اور کھلے مکانوں میں جہاں تازہ ہوا کی آمدورفت کافی ہو،رہنا چاہیے۔میدانوں، باغوں اور ساحل دریا کی ہوا شہر کی ہوا سے بہت اچھی اور مفید ہوتی ہے، اس لیے علی الصبح ان مقامات کی سیر صحت و تندرستی کے لئے اشد ضروری ہے۔ صبح کے وقت ہوا خوری سے جسمانی طاقت بڑھتی ہے اور قوت ہاضمہ تیز ہوتی ہے۔
تازہ ہوا کو کافی مقدار میں پھیپھڑوں میں پہنچانے کا آسان ذریعہ ورزش ہے۔ جو لوگ ورزش نہیں کرتے وہ لوگ جان بوجھ کر بیماریوں اور موت کو دعوت دیتے ہیں، جو لوگ بہتر صحت کے متمنی ہیں مگر ورزش نہیں کرتے ایک ناممکن چیز کی تلاش کرتے ہیں۔ ورزش ہمارے جسم کے اردگرد ایک مضبوط قلعہ بنا دیتی ہے جس سے ہمارا جسم امراض سے محفوظ رہتا ہے۔
ورزش سے جہاں جسم کے اعضاء طاقتور ہوتے ہیں وہاں سانس لمبے اور تیز ہونے کی وجہ سے ہوا بھی زیادہ مقدار میں پھیپھڑوں تک پہنچتی ہے۔ لمبے اور گہرے سانس لینے سے طبیعت ہلکی اور شگفتہ ہو جاتی ہے۔ دل و دماغ کو فرحت و تازگی حاصل ہوتی ہے اور جسم ہر قسم کے میل اور زہروں سے صاف ہوکر چست و چاق ہوجاتا ہے۔گہرے سانس لینے سے پھیپھڑوں کے تمام حصوں کو کام کرنے کا موقع ملتا ہے، خون کو زیادہ مقدار میں تازہ ہوا ملتی ہے اور خون زیادہ سرخ اور صاف ہو جاتا ہے۔
سانس کی مندرجہ ذیل ورزش صحت کے لئے نہایت مفید ہے۔
کھلی جگہ پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ جائے اور سینہ کو خوب تان لیں، پھر آہستہ آہستہ سانس اندر کھینچیں، حتی کہ چھاتی خوب پھول جائے اور سانس لینا دشوار ہو جائے۔ پھر جتنی دیر تک روک سکیں سانس کو اندر روکے رہیں۔ اس کے بعد آہستہ آہستہ سانس لینا شروع کریں حتی کی ساری ہوا نکل جائے۔اسی طرح چالیس، پچاس سانس لیں، صبح و شام دونوں وقت خالی پیٹ یہ ورزش کرنے سے صحت میں نمایاں ترقی ہوتی ہے۔
ہوا کے ساتھ ہی دھوپ اور روشنی ہماری صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر پودوں کو چند روز تک ہوا اور دھوپ سے بچا کر کسی اندھیری کوٹھری میں رکھیں تو مرجھا جاتے ہیں، اسی طرح دھوپ روشنی اور ہوا سے محروم انسان بھی کمزور اور زرد ہوجاتے ہیں۔دھوپ جسم کو بڑھاتی، جسمانی گرمی کو برقرار رکھتی، خون کی گردش قائم رکھتی اور زندگی کو خوشگوار بناتی ہے۔
دھوپ کے فوائد سے بہراندوز ہونے کے لئے روزانہ صبح کو سورج نکلنے کے وقت کسی کھلے میدان میں یا نہر اور دریا کے کنارے اور اگر یہ نہ ہو سکے تو مکان کی چھت پر جا کر سورج کے سامنے کھڑے ہو جائیں اور سارے جسم پر کم از کم نصف گھنٹہ آفتاب کی شعاعیں ڈالیں۔ منہ اور سینہ اور پشت اور پہلو غرض جسم کے ہر حصے کو باری باری کرنوں کے سامنے کریں۔
گرمی کے موسم میں جسم پر ہلکا سا کپڑا بھی ہو تو کوئی ہرج نہیں۔ اس کو غسل آفتابی دھوپ کاغسل کہتے ہیں۔ جس طرح پانی سے غسل کرنے سے جسم کے مسامات کھلتے ہیں اور بیرونی آلائشیں صاف ہوتی ہیں، اسی طرح غسل آفتابی سے جسم کے اندرونی غلاظتیں دھل جاتی ہیں۔ غسل آفتابی کے وقت گہرے سانس لینا یا ہلکی ورزش کرنا نہایت فائدہ بخش ہے اور درازی عمر کا ضامن ہے۔