Medical Insurance | میڈیکل انشورنس ایک تعارف

Medical Insurance | میڈیکل انشورنس ایک تعارف

موجودہ دور میں تیزی سے بڑھتے امراض اور ان کے علاج میں زبر دست مہنگائی کے پس منظر میں میڈیکل انشورنس ( medical insurance) لوگوں کی سہولت اور بالخصوص متوسط طبقہ کی آسانی کے لئے رائج ہوا ہے۔ اس انشورنس (  insurance) کا بنیادی مقصد کسی فریق کی جانب سے نفع اندوزی نہیں ہے بلکہ یہ حکومت کی سوشل سیکورٹی ( social security) کی ذمہ داری ادا کرنے کی ایک صورت ہے۔

ہندوستان میں اس وقت صحت بیمہ پالیسی (health bima policy) جو سرکاری ادارہ چلا رہا ہے، اس کا نام (General Insurance Corporation of India) جنرل انشورنس کارپوریشن آف انڈیا ہے، اس میں گاڑی، سامان و دکان وغیرہ کی طرح صحت بیمہ (health bima) کا بھی ایک شعبہ ہے، اس شعبہ کو مذکورہ اداروں کی زیر نگرانی چار ذیلی ادارے پورے ملک میں چلا رہے ہیں، جو درج ذیل ہیں :

یونائیڈ انڈیا انشورنس کمپنی لمیٹڈ

UNITED INDIA INSURANCE COMPANY LIMITED

اور میٹل انشورنس کمپنی لمیٹڈ

Metal Insurance Company Limited

نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ

NATIONAL INSURANCE COMPANY LIMITED

نیو انڈیا انشورنس کمپنی لمیٹڈ

NEW INDIA INSURANCE COMPANY LIMITED

ان چاروں ذیلی اداروں میں با ہم کوئی بنیادی فرق نہیں ہے، کیونکہ یہ سب ایک ہی جنرل انشورنس کارپوریشن (General Insurance Corporation) کے اصول وضوابط کے پابند ہیں ۔

انشورنس کا طریقہ (insurance policy) یہ ہے کہ مختلف عمر کے افراد کے لئے پریمیم کی علاحدہ علاحدہ رقمیں طے ہیں، مثال کے طور پر ۳۵ سال کی عمر کے افراد اگر انشورنس کراتے ہیں تو ایک لاکھ کا انشورنس (1 lakh insurance policy) کرانے پر ایک سال کے لئے ۱۳۱۰ روپے جمع کرنے ہوں گے۔ دولاکھ کے انشورنس (2 lakh medical insurance premium) کے لئے ۲۴۶۹ روپے ایک سال کے لئے ہیں،

اسی طرح انشورنس کی علاحدہ رقموں کے لئے علاحدہ پریمیم کی پوری فہرست موجود رہتی ہے۔ عمر کے بڑھنے سے پریمیم کی رقم بھی کسی قدر بڑھتی ہے ، ۴۵ سال سے اوپر والوں کے لئے انشورنس کے وقت کچھ خاص قسم کے چیک اپ بھی ضروری ہوتے ہیں۔

انشورنس کی پریمیم (insurance premium limit) ایک سال کے لئے ہوتی ہے اور اس سال کے اندر بیماری ہو تو انشورنس کی رقم کی حد تک علاج کا خرچ انشورنس کمپنی (insurance company) فراہم کرتی ہے، سال گزر جانے پر پالیسی ختم ہو جاتی ہے، اور اگلے سال کے لئے پھر پریمیم دینی ہوتی ہے۔ بیماری نہ ہونے کی صورت میں پریمیم کی رقم واپس نہیں ملتی ہے۔

میڈیکل انشورنس ( medical insurance) میں صرف اسی وقت علاج کا خرچ انشورنس کمپنی دیتی ہے جب داخل اسپتال ہونا پڑے۔ آؤٹ ڈور علاج اور سردی کھانسی وغیرہ جیسی بیماریوں کا علاج انشورنس کے ذیل میں نہیں آتا ہے۔ اسی طرح جو امراض انشورنس کرانے کے پہلے سے موجود ہوں انہیں شامل نہیں کیا جاتا ہے۔ صرف بعض حالات میں مزید رقم پریمیم میں لے کر بعض امراض موجودہ کو شامل کرتے ہیں۔

انشورنس کے بعد اسپتال میں علاج کی ادائیگی کے دور طریقے ہیں : علاج کرانے کے بعد بل انشورنس کمپنی (insurance company) کو دیا جائے ، کمپنی کا ڈاکٹر بل اور کاغذات چیک کرتا ہے، پھر کمپنی انشورنس ہولڈر کو وہ رقم فراہم کرتی ہے، دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انشورنس کمپنی سے بیمہ کارڈ (bima card) حاصل کرلیا جائے ، اس کارڈ کے ساتھ پورے ملک کے ایسے اسپتالوں کی ایک فہرست ہوتی ہے جہاں اس کارڈ کا اعتبار ہوتا ہے، درج فہرست کسی بھی اسپتال میں وہ کارڈ دکھا کر داخلہ لیا جا سکتا ہے، اور علاج کے بعد مریض کو ادائیگی سے کوئی مطلب نہیں ہوتا۔ اسپتال کو ہی کمپنی رقم ادا کرتی ہے۔

میڈیکل انشورنس ( medical insurance) انفرادی بھی کرایا جاتا ہے اور گروپ انشورنس بھی ، گروپ انشورنس (group insurance policy) میں پوری فیملی کا انشورنس یا کسی ادارہ کے تمام ملازمین کا انشورنس کرایا جا تا ہے، گروپ انشورنس میں پریمیم کی ایک ہی رقم دی جاتی ہے اور جتنی مقدار کا انشورنس ہے، اس میں گروپ کے مذکورہ ممبران میں سے ایک، چند یا تمام کا علاج ہوتا ہے، گروپ انشورنس کی صورت میں پریمیم کے اندر تخفیف بھی رکھی جاتی ہے، نیز بعض موجودہ امراض کا علاج بھی شامل کیا جاتا ہے۔

خاص طور پر شہروں میں میڈیکل انشورنس ( medical insurance) کا رواج اب بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے، اس وقت ایک اندازہ کے مطابق ۸۰ فی صد لوگ میڈیکل انشورنس کرا چکے ہیں، چونکہ انشورنس کے لئے پریمیم کی رقم بہت معمولی ہوتی ہے اور علاج کے بڑے اخراجات کی ادائیگی ہوتی ہے، اس لئے انشورنس کمپنیوں کے پاس اتنی رقم نہیں ہوتی کہ وہ اس سے نفع کما سکیں ، چنانچہ اس وقت میڈیکل انشورنس کمپنیاں ( medical insurance company) بڑے خسارے میں جارہی ہیں لیکن چونکہ یہ سرکاری ادارے ہیں ، اس لئے یہ اپنے نقصان کی تلافی دوسرے ذرائع سے کرتی ہیں، البتہ اس کی وجہ سے اب یہ کمپنیاں اپنی شرائط و ضوابط کو سخت کر رہی ہیں، چنانچہ ۴۵ سال سے زائد عمر والے افراد کا انشورنس مشکل سے کرتی ہیں، بغیر چیک اپ کے ان کا انشورنس نہیں ہوتا ہے۔

اس وقت ملک کے اندر مذکورہ سرکاری انشورنس کمپنیوں کے علاوہ کچھ پرائیوٹ کمپنیوں private (insurance company) کو بھی میڈیکل انشورنس کرنے کی اجازت دی گئی ہے، چنانچہ ٹاٹا کی AIG کمپنی، ICICI بینک، HDFC بینک وغیرہ کمپنیاں میڈیکل انشورنس کر رہی ہیں، ان پرائیوٹ کمپنیوں کے پیش نظر نفع اندوزی ہوتی ہے، اس لئے یہ بظاہر اپنی پالیسیوں کو زیادہ جاذب نظر بنا کر پیش کرتی ہیں، لیکن ان میں شرائط زیادہ سخت ہیں، ویسے بنیادی ضوابط میں سرکاری اور نجی کمپنیوں کے در میان زیاده فرق نہیں ہے۔ پرائیوٹ کمپنیوں میں ۶۰ فی صد غیر ملکی کمپنیوں کے شیئر ز ہوتے ہیں، جب کہ سرکاری کمپنیوں کا سارا سرمایہ اپنا ہوتا ہے۔ یہ کمپنیاں بھی ابھی خسارہ میں چل رہی ہیں۔ تاہم آئندہ نفع کی امید پر کام کر رہی ہیں۔

بعض ممالک میں قانونی طور پر انشورنس کرانا ضروری ہے، البتہ ہندوستان میں میڈیکل انشورنس (medical insurance in india) ابھی قانونا ضروری نہیں ہے، ویسے بڑی تیزی سے لوگ انشورنس کرار ہے ہیں، ادارے اپنے ملازمین کا گروپ انشورنس کراتے ہیں۔ ہندوستان سے باہر بعض ممالک کے سفر کے وقت تو وہاں داخلہ کے ساتھ میڈیکل انشورنس قانونا ضروری ہے۔

Leave a Comment