کھانے کے غلط اور صحیح طریقے:
غذا بدن کی ایک ایسی ضرورت ہے، جس کے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا، لیکن ہم جو کچھ کھاتے پیتے ہیں، خود بخود ہضم نہیں ہوتا بلکہ اسے ہضم کر کے جسم کے لئے کارآمد بنانے اور اسے گوشت وپوست کی شکل میں تبدیل کرنے میں جسمانی قوتوں کو بڑی محنت کرنی پڑتی ہے۔
اس لئے غذا جو بدن کی دوست ہے اگر ضرورت سے زیادہ استعمال کی جائے یا اس کے انتخاب اور ترتیب میں ضروریات بدن کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ قوتوں کو تھکا کر بدن کی دشمن ثابت ہوتی ہے۔انسان جن امراض میں مبتلا ہوتا ہے ان میں سے اکثر براہ راست یا بالواسطہ کھانے کی زیادتی، بےترتیبی، بار بار کھانے اور ہضم سے پہلے ہی دوبارہ کھا لینے کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
غذا کس وقت کھانی چاہئے؟
صحت کے لیے کھانے کے اوقات کی پابندی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ ہر کھانے کا ایک خاص وقت مقرر ہونا چاہیے اور ضروریات بدن کے مطابق جو کچھ کھانا ہو اسی وقت کھانا چاہیے۔اس کے بعد بعد جب تک دوسرے کھانے کا وقت نہ آئے دنیا کی بڑی سے بڑی نعمت بھی نہیں کھانا چاہیے۔بہت سے لوگ کھانے کے اوقات کی پابندی نہیں کرتے۔کھانے کے دو اوقات کے درمیان بھی کچھ نہ کچھ کھاتے رہتے ہیں۔
غذا کھانے میں یہ امر خصوصیت سے پیش نظر رکھنا چاہیے کہ خواہ غذا کتنی ہی عمدہ اور تقویت بخش ہو، اگر اس کی مقدار اور کھانے کے اوقات میں اعتدال ملحوظ نہ رکھا جائے تو جسم کو نہ صرف فائدہ ہی نہیں پہنچتا بلکہ الٹا نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔ہاضمے کی خرابی پیدا ہو کر صحت بگڑنے لگتی ہےاور مختلف امراض پیدا ہوکر جسمانی عمارت کو کھوکھلا کر دیتے ہیں۔
اس طرح غذا صحت کا باعث بننے کے بجائے زہر ثابت ہوتی ہے۔اس لیے صحت کے واسطے ضروری ہے کہ غزہ کے مقدار اور اوقات کی پابندی کی جائے۔انسان کو چاہیے کہ وقت بے وقت،اناب شناپ کھانے کی بری عادت سے پرہیز کریں۔اس طرح کھانے سے نہ غذا پورے طور پر ہضم ہوتی ہے اور نہ جزوبدن بنتی ہے،
بلکہ سچی بھوک ہی قدرت کا ایساعطیہ ہے کہ اس میں کھائی ہوئی غذا ہضم ہو کر جزوبدن بن جاتی ہے اور ہمیں صحت بخشتی ہے۔وقت بے وقت کھانے سے احتراز کرنا چاہیے۔
سونے سے پہلے کھانا۔
سونے سے پہلے کھانے کی عادت بھی صحت کےلئے نہایت مضر ہے۔بستر پر جانے کے وقت کچھ کھا لینے یا شام کا کھانا دیر سے کھانے کا یہ نتیجہ ہوتا ہے کہ سونے کی حالت میں بھی معدہ مسلسل اپنی خدمت میں مصروف رہتا ہے،
اس کے باوجود سونے کے وقت کھائی ہوئی غذا مکمل طور پر ہضم نہیں ہوتی،آرام سے نیند نہیں آتی، ناگوار سے خواب آتے رہتے ہیں، اور صبح کو آنکھ کھلتی ہے تو بدن میں چستی اور تازگی کی جگہ سستی محسوس ہوتی ہے۔
سونے کے وقت دودھ پینے کے نتائج بھی یہی ہوتے ہیں۔ صحیح اصول یہ ہے کہ سونے سے پہلے معدے کا عمل ختم ہونا چاہیے اور جب ہم آرام کرتے ہیں تو ہمارے معدے کو بھی مکمل آرام حاصل ہونا چاہیے،ورنہ معدے کی مصروفیات، دل و دماغ، اعصاب اور تمام اعضا کی راحت میں خلل ڈال دیتی ہے اور نیند کا طبعی مقصد پورا نہیں ہوتا۔
راحت پسند لوگوں کے لیے جو زیادہ جسمانی محنت نہیں کرتے، شام کا کھانا دیر سے کھانے یا سونے سے پہلے کچھ کھا لینے کی عادت خاص طور پر زیادہ مضر ہے۔ایسے لوگ ہاضمہ کی خرابی اور ضعف معدہ کی وجہ سے مختلف امراض میں مبتلا ہوتے ہیں تو ان کی صحت یابی بہت دشوار ہوتی ہے۔
رات کے وقت تمام بدن کے ساتھ ہضم کے اعضاء بھی آرام کرنا چاہتے ہیں اور اس تکان کی حالت میں اگر ان کو بوجھل بنا دیا جائے اور رات کے پانچ چھ گھنٹے بھی انہیں کامل طور پر آرام نہ کرنے دیا جائے تو اس کا نتیجہ خرابی ہضم اور ضعف معدہ کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔
اس لیے قدیم اطباء نے رات کو دیر سے کھانے سے روکا ہے،اور موجودہ دور میں بھی جب ہر تین چار گھنٹے کے بعد کھانا اور ناشتہ ضروری سمجھا جاتا ہے، ضروریات بدن کے بہت سے ماہرین کے نزدیک شام کا کھانا دیر سے کھانا یا سونے کے وقت کچھ کھا لینا زہر کا حکم رکھتا ہے جو رفتہ رفتہ صحت اور زندگی کو تباہ کر دیتا ہے۔
غذا کا بنیادی اصول۔
زیادہ کھانا ان لوگوں کے لئے اور بھی خطرناک ہے جو طبعا سست اور راحت پسند ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ہمیشہ بھوک سے کم کھانا اور کچھ نہ کچھ ورزش کرنی چاہیے۔دن بھر میں دو تین بار سے زیادہ نہ کھائیے،سادے کھانوں کے سوا انواع و اقسام کی چیزیں نہ کھائیے، بھوک سے زیادہ ہرگز نہ کھائیے اور روزانہ تھوڑی سی ورزش بھی کر لیا کیجئے، پھر دیکھئے کہ طبیعت کی کاہلی جسمانی قوتوں کی سستی کس قدر جلد زائل ہوجاتی ہے اور آپ کی صلاحیت کتنی تیزی سے ابھرتی ہیں۔
ضعف معدہ اور خرابی ہضم سے بچنے کی تدابیر:
سخت محنت یا ورزش کے بعد فورا کھانا خرابی ہضم کا باعث ہوتا ہے کیونکہ بدن کی بڑھی ہوئی حرارت اورتکان کی حالت میں آلات ہضم، دماغ اور اعصاب پر بہت زیادہ بار پڑھتا جاتا ہے اور نظام ہضم میں خلل واقع ہو جاتا ہے۔بعض لوگ کھانے کے دوران میں یا کھانا کھاتے ہی مطالعہ شروع کر دیتے ہیں اس سے دماغ اور ہاضمے پر برا اثر پڑتا ہے۔
کھانے کے درمیان زیادہ پانی یا دوسری سیال چیزیں پینے سے ہضم میں فتور واقع ہوتا ہے اور معدے میں زیادہ رطوبت کی موجودگی میں غزہ بخوبی ہضم نہیں ہو سکتی۔کھانے کے دوران میں پیاس لگانے والے چیزوں سے حتی الامکان پرہیز کرنا چاہئے۔کھانے میں زیادہ نمک،مصالحہ، اچار، چٹنی اور مربے جیسی چیزیں ہضم میں مدد دینے کے بجائے پیاس کو بڑھا کر ہضم میں فتور پیدا کرتی ہیں۔
طبی اصول یہ ہے کہ جو چیزیں بھی ہم کھائیں اس کا درجہ حرارت ہمارے جسم کے مطابق ہو، نہ زیادہ سرد نہ زیادہ گرم بلکہ معتدل درجہ حرارت پر ہو، برف، آیسکریم، قلفی، ملائی کی برف، برف میں لگی ہوئی بوتل،یا برف میں لگا ہوا کوئی بھی پھل جس کے پینے سے یا کھانے سے دانت یخ ہوجائیں، دانتوں اور مسوڑھوں کے لئے نقصان دہ ہے۔اس کے علاوہ برف آمیز پانی اور زیادہ ٹھنڈی چیزیں ضعف معدہ کا باعث ہوتی ہے۔
غذا کس طرح کھانی چاہئے؟
کھانا ہمیشہ آہستہ آہستہ اور اچھی طرح چبا کر کھانا چاہیے تاکہ ہر لقمہ لعاب دہن میں حل ہوجائے۔ اس سے کھانا ہضم ہونے میں زیادہ آسانی پیدا ہو جاتی ہے۔ لعاب دہن غذا کو زود ہضم بنا دیتا ہے،سو یہ ہضم کی شکایت اکثر محض لقمہ چبا کر کھانے سے دور ہو جاتی ہے۔انگریزی میں ایک مقولہ ہے کہ Drink your meals eat your water ہمیں اپنی غذا کے سیّال حصوں کو کھانے کی چیزوں کی طرح استعمال کرنا چاہیے اور ٹھوس حصوں کو پینا چاہیے۔
اس سے مراد یہ ہے کہ کھانے کی چیزوں کو اس قدر چبانا چاہیے کہ وہ سیال ہوکر خود بخود حلق سے اتر جائیں اور پینے کی چیزوں کو کھانے کے چیز کی طرح آہستہ آہستہ پینا چاہیے۔ایک دوسرے یورپین ڈاکٹر کا مقولہ ہے کہ اگر مجھے کوئی شخص یہ کہے کہ ہضم کے بارے میں کسی ایک ہدایت کا ذکر کرو تو بلاشبہ میں غذا کو چبا چبا کر کھانے کی ہدایت کرونگا۔غذا کو چبا چبا کر کھانے سے جہاں غذا بہتر طریقہ پر ہضم ھو کر جزوبدن بنتی ہے وہاں ہضم کی کوئی خرابی ظاہر نہیں ہوتی۔اس کے علاوہ چبا چبا کر کھانے میں غذا کی کم مقدار کی ضرورت پڑتی ہے۔
ہم میں سے بہت سے لوگ کھانے کی بہت سے مقدار کو جلد نگل لیتے ہیں۔ غزہ کی زیادہ مقدار نقصان پہنچائے بغیر نہیں رہ سکتی، زندگی کو بڑھانے کے لئے غذا کو کم کرنا ضروری ہے۔کھانا نہ زیادہ گرم ہونا چاہیے نہ زیادہ سرد، بہت گرم کھانے اور گرم گرم مشروبات سے معدہ ڈھیلا ہوجاتا ہے اور اس کی قوتیں تحلیل ہو جاتی ہیں۔اور اگر کھانا زیادہ سرد ہو تو اسے ہضم کرنے سے پہلے معدے کی بہت سی قوت اور حرارت اسے گرم کرنے میں صرف ہو جاتی ہے۔کھانے کے ساتھ زیادہ سرد پانی پینا اور بھی برا ہے، کیونکہ پانی کی ٹھنڈک اور اس کی زیادتی دونوں باتیں معدے کو اذیت پہنچاتی اور ہضم میں فتور پیدا کرتی ہیں۔
الحمدللہ مینے آپکا مکمل مضمون پڑھا اپنے اسمِ بہت سی اہم باتیں ذکر کی ہے جسکو پڑھ کر میں بہت متاثر ہوا ۔ انشاء اللہ میں اس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرونگا ۔ جزاک اللہ خیرا
ماشاءاللہ بہت خوشی ہوئی، اللہ آپ کو خیر وعافیت کے ساتھ لمبی عمر عطاء فرمائے
آمین ثم آمین۔ اللہ آپ کو بھی خیر وعافیت کے ساتھ لمبی عمر عطاء فرمائے
شکریہ میرے بھائی۔ آمین ثم آمین۔ اللہ آپ کو خیر وعافیت کے ساتھ لمبی عمر عطاء فرمائے