Noorani Qaida Urdu Lesson 1
اساتذۂ کرام سے چندرا ہم گزارشات
محترم اساتذۂ کرام اگر ان باتوں کا لحاظ رکھتے ہوئے پڑھائیں گے تو ان شاء الله بھر پور فائدہ ہوگا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اِنما الأعمال بالنيات (صحیح بخاری،بدءالوحی،باب کیف کان بدء الوحی۔الرقم:۱ )
ترجمہ: اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
مطلب یہ ہے کہ ہر نیک عمل سے مقصود اللہ تعالی کی رضا ہو،دنیا کمانے اور تنخواہ کومقصود نہ بنایا جائے۔اس لیے کہ عمل کی قبولیت کے لیے نیت کی درستگی سب سے اہم اور بنیادی شرط ہے۔
تمام طلبا کے ساتھ شفقت اورنری کا برتاؤ کریں۔
غریب اور مال دارطلبا کے ساتھ یکساں برتاؤ کریں۔
طلبہ کو ان کے صحیح اور پورے نام سے پکاریں۔
طلبہ کی بہترین کارکردگی پر ماشاء الله،جزاك الله خيرا،سبحان الله اور الحمدللہ کہ کر حوصلہ افزائی کریں اور کچھ انعامات بھی دیں۔
کمزورطلبا پرخصوصی توجہ
ان کو درس گاہ میں آگے بٹھائیں اور انفرادی وقت دیں۔
ذہین طالب علم کے ساتھ جوڑی بنائیں۔
آسان آسان سوال ان سے کریں۔
دہرائی کے دن سبق یاد کرانے کی کوشش فرمائیں۔
بزم والے دن کمزور طالب علم کا کمزور طالب علم سے مقابلہ کرائیں غرض ان کو بھی آگے بڑھانے کی ہرمکن تدبیر کریں۔
ایسے الفاظ ہرگز استعمال نہ کیے جائیں کہ جس سے ان کی حوصلہ شکنی ہو۔
طلبا کے لیے دعاؤں کا اہتمام کریں۔
طالب علم غلطی کرے تو اسے پیار محبت سے تنبیہ کریں،البتہ نازیبا الفاظ اور مار پیٹ سے مکمل پرہیز کریں۔گالی گلوچ اور مار پیٹ الله تعالی کی ناراضگی اور قرآن کریم پڑھانے کی عظیم نعمت سے محرومی کا سبب بن سکتی ہے۔
جو طالب علم غلطی کرے صرف اسے ہی تنبیہ کی جائے۔ایک کی غلطی پر پوری جماعت کو تنبیہ کرنا،چیخنا چلانا اور آپے سے باہر ہو جانا استاذ کے شایان شان نہیں ہے۔
استاد صاحب ان کتابوں کا مطالعہ فرمائیں
ذکروفکر:مفتی تقی عثمانی صاحب
مثالی استاذ:مفتی محمد حنیف عبدالمجید صاحب
تعلیم المتعلمین:مولانا محمدصدیق با ندوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ
اپنالباس،وضع قطع سنت کے مطابق رکھیں اور طلبا کوبھی اس کی ترغیب دیں۔
پڑھاتے وقت تجوید کا خاص خیال رکھیں اس لیے کہ تجوید کے ساتھ قرآن کریم پڑھنا اور پڑھانا ضروری ہے۔اگر تجوید میں کمزوری رہ گئی تو اس کمی کو دور کرنا مشکل ہے۔تجربہ سے یہ بات ثابت ہے کہ ابتداء میں جب نورانی قاعدے سے لے کر ایک پارے تک تجوید سے پڑھنے اور پڑھانے کی محنت کی جاتی ہے تو بچنے کے لیے سارا قرآن کریم پڑھنا آسان ہوجاتا ہے۔
نظر کے صحیح استعمال پرمحنت فرمائیں۔آنے والے مہمانوں کو دیکھنے کے بجائے قاعدے پر نگاہ ہو
اس طالب علم کی تعریف کی جائے جو سبق دھیان اور توجہ سے پڑھے،ادھر ادھر نہ دیکھے۔طلبا کرام تپائی وغیرہ پرٹیک،سہارا نہ لگائیں۔ساتھ ساتھ دل و دماغ سے متوجہ رہنے پر بھی محنت فرمائیں۔
تجوید کے قواعد بچوں کو اچھی طرح سمجھانے کے بعد خوب مشق کرائیں۔