ماہ ربیع الثانی ( ربیع الآخر ) کی نمازیں جان کر ہوجائیں گے حیران
ماہ ربیع الاخر کی جعلی اور بناوٹی نمازیں: اس ماہ کی پہلی شب نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد عشاء کی نماز سے قبل آٹھ رکعت نفل نماز دو دو رکعت کر کے اس طرح سے پڑھے کہ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد تین بار سورۃ الکوثر ، دوسری رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد تین مرتبہ سورہ کافرون ۔ اس کے بعد باقی تمام رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد ہر رکعت میں تین تین مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے۔ اس نماز کو پڑھنے سے اللہ تعالی ہر طرح کی پریشانی ومشکل سے خلاصی عطا فرماتا ہے۔
ربیع الثانی کی فضیلت
جو کوئی ربیع الثانی کی تیسری شب نماز عشاء کے بعد چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد تین تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے، سلام پھیرنے کے بعد چالیس مرتبہ یا بُدُّوْحُ يَا بَدِيْعُ پڑھے تو ان شاء اللہ تعالی جو بھی نیک حاجت ہوگی پوری ہوگی۔
ربیع الثانی کی خصوصیات
اس ماہ کی پانچویں شب کو نماز عشاء کے بعد چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص پڑھے۔ پروردگار عالم ان نوافل کی مداومت کرنے والے کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے گا۔
ربیع الثانی کے اہم واقعات
جو کوئی ربیع الثانی کی پندرہ تاریخ کو چاشت کے بعد چودہ رکعت نفل نماز دو دو رکعت کر کے اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سات سات مرتبہ سورۂ اقراء پڑھے۔ پھر جب سلام پھیرے تو نہایت توجہ ویکسوئی کے ساتھ ساٹھ مرتبہ یہ پڑھے: يا مليك تملكت بالملكوت والملكوت في ملكوت ملكوتك يا مليك۔ ان شاء اللہ تعالی اس نماز کے پڑھنے سے ثواب عظیم حاصل ہوگا۔
ماہ ربیع الثانی کی نماز
اس ماہ کی پندرہ اور انتیس شب کو نماز عشاء کے بعد چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد پانچ پانچ مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھے۔ سلام پھیرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے دعا مانگے ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ جو بھی جائز دلی مراد ہوگی وہ پوری ہوگی۔
جائزه
جناب نبی مکرم، رسول معظم فداہ ابی و امی صلی اللہ علیہ وسلم جن پر قرآن مجید نازل کیا گیا اور جنہیں روشن دین عطا فرمایا گیا۔ آپ پر اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، جو ہر خیر کے کام میں آگے بڑھنے والے سبقت لے جانے والے تھے۔ ان پر نہ جانے کتنے ہی ربیع الاخر کے مہینے گزرے لیکن ان میں سے کسی ایک نے بھی نہ خود یہ جعلی اور بناوٹی نمازیں ادا کیں اور نہ ہی بعد میں آنے والوں کو ان مخصوص نمازوں کا حکم دیا جن کا ذکر ”بارہ مہینوں کی نفلی عبادات” کے مؤلف نے اپنی مذکورہ کتاب میں کیا ہے۔ لہذا یہ سب نمازیں بناوٹی اور جعلی ہیں اسی لیے ہم نے عنوان ہی میں اس بات کا اشارہ کر دیا ہے کہ ان مخصوص نمازوں کا شریعت محمدی سے کوئی تعلق نہیں ، ان پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مہر نہیں ، لہذا یہ بناوٹی ہیں اور انھیں پڑھنا بدعت ہے۔