پالک کا ساگ:
یہ بہت ہی معمولی اور عام سبزی ہے، لیکن اپنے اندر نمکیات، تانبا، فولاد، وٹامنز اے، بی، ایچ، سی آر پی کی کثیر تعداد اور دیگر توانائی کے اجزاء کی وجہ سے قیمتی غزا اور سبزیوں میں شمار ہوتی ہے، انتہائی زود ہضم ہے، قبض کشا بھی ہے، تاثیر کے لحاظ سے سرد تر ہے، اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ حکماء کا کشتہ فولاد آپ کو اتنی طاقت فراہم نہیں کرتا جتنا پالک کا مسلسل استعمال، یہ دیگر ساگ اور سبزی و گوشت کے ساتھ ملا کر بھی پکایا جاتا ہے، اس کا استعمال بطور علاج سلاد کی اور سالن کی شکل میں کیا جاتا ہے۔
زمانہ قدیم میں جب بیماریوں کا علاج قدرتی جڑی بوٹیوں سے کیا جاتا تھا تو بیشتر حکماء علاج و معالجہ کے لئے ہری سبزیوں اور بالخصوص ساگوں کا سہارا لیتے تھے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اگر چہ ان کا استعمال کم ہو گیا، لیکن بیشتر طبیب آج بھی مختلف بیماریوں مثلاً بلڈ پریشر، دائمی قبض، جگر، مثانہ، گردہ، دانتوں اور پتے کے علاوہ پیٹ کے امراض کے لیے ساگ کا استعمال کراتے ہیں۔
ایک حکیم کے مطابق ساگ سے متعلق لوگوں کا یہ خیال ہے کہ یہ ایک ادنیٰ اور معمولی درجے کی سبزی ہے،غلط فہمی اور خا خیالی کے سوا کچھ نہیں۔ اگر وہ ان کے فوائد سے واقف ہو جائیں تو اپنے کھانے میں ساگ کا استعمال معمول بنا لیں۔
یاد رکھیے کہ قدرت نے کوئی بھی چیز بے مقصد اور انسان کے فائدے سے خالی نہیں بنائی، لہذا کسی بھی غذا کے بارے میں خود سے قائم کردہ رائے یا دوسروں کی سنی سنائی باتوں پر عمل ہرگز نہ کریں،اس سے آپ نہ صرف ایک فائدہ مند چیز سے خود کو دور کر لیتے ہیں بلکہ اللہ تعالی کے ناشکری کے زمرے میں بھی آتے ہیں۔آپ کو یہ سن کر حیرت ہو گی کہ دودھ جیسے امیروں یا اعلیٰ درجہ کے لوگوں کی غزا قرار دیا جاتا ہے، وہ دراصل ساگ اور ہری سبزیوں کا دوسرا نام ہے۔سب سے پہلے ہم آپ کو ساگ کی غذائی اہمیت و افادیت کے بارے میں بتاتے ہیں۔
:ساگ کی غذائی اہمیت
اکثر لوگ خصوصا شہر کے لوگ ساگ کو ایک ادنیٰ درجہ کی سبزی یا معمولی اور غریبوں کی غذا قرار دیتے ہیں، حالانکہ حقیقت میں زندگی انہی ساگوں اور دیگر ہری سبزیوں پر قائم ہے، شاید لوگ نہیں جانتے کہ زندگی کی تعمیر کے لئے گار اور مصالحہ انہی ساگوں اور سبزیوں سے ہی قدرت تیار کرتی ہے، تاکہ زندگی کی بنیاد یا انسانی ڈھانچہ، ہڈیاں، پٹھے وغیرہ مضبوط اور پائیدار تیار ہوں اور زندگی کی تازگی و توانائی زیادہ عرصے تک قائم رہ سکے۔
:ساگ میں وٹامن
ساگ میں کیلشیم )چونا) کلورین، فاسفورس، فولاد پروٹین، سوڈیم، نمکیات، اور وٹامنز اے، بی، سی پائے جاتے ہیں،اور مزے کی بات یہ ہے کہ ساگ میں موجود تمام نمکیاتی اجزاء نہ صرف مصفی خون ہوتے ہیں اور جسم میں موجود خون کے زہریلے مواد خارج کرتے ہیں بلکہ انتڑیوں کے امراض میں ازحد مفید ہیں، جس سے نظام ہضم درست ہوتا ہے۔
یہ بات طے شدہ اور تحقیق شدہ ہے اور ہر شخص کو ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ ساگ اور دودھ بڑی حد تک ایک دوسرے کا بدل ہو سکتے ہیں، جہاں دودھ کی کمی ہو یا غزا میں دودھ شامل کرنا ممکن نہ ہو وہ اس کے مستقل استعمال سے دودھ کی کمی کی تلافی ہو سکتی ہے،خصوصاً بچوں کی نشوونما کے لئے ساگ سب سے بڑی غذا اور دوا ہے، بچوں کو بچپن سے ہی نرم ساگ اچھی طرح پکا کر اور حل کرکے دیئے جائیں، نیز انہیں ساگ کی رغبت دلائی جائے تو بچے ٹھوس، توانا، اور ذہین ہونگے اور ساگ سبزی بہت پسند کریں گے، اس طرح بچے نہ صرف طویل عمر پائیں گے بلکہ باہمت چاق وچوبند بھی رہیں گے۔
:ساگ بتھوا
یہ ایک عام سبزی ہے، ہر جگہ دستیاب ہے، قبض کشا ہے اور پیشاب آور بھی ہے،گرمی کے لیے مفید ہے، پیاس بھجاتی ہے، جگر اور اور متلی کے امراض میں مفید ہے، معدے اور آنتوں کے لیے فائدہ مند ہے، نمکیات، تانبا، فولاد اور وٹامنز اے، بی ،سی اس کے اجزا ہے۔
:ساگ گندھاری
یہ بھی عام ساگ ہے اور ہر جگہ ملتا ہے، یہ لال رنگ کا بھی ہوتا ہے، اور کانٹے والا بھی ہوتا ہے، جسم کی ترتیب اور سدھار کے لئے بہترین ہے، جلن اور سوزش کے لئے بے حد مفید ہے، حرارت کو کم کرتا اور پیشاب آور ہے۔
:ساگ خطمی
ساگ خطمی کو آپ جڑی بوٹی بھی کہہ سکتے ہیں، یہ زیادہ تر دوسری چیزوں کے ساتھ ملاکر پکایا جاتا ہے، اسے الگ بہت کم لوگ پکاتے ہیں اسے دیگر سبزیوں یوں مثلا سرسوں کا ساگ سویا یا بتھوا کے ساگ کےساتھ ملاکر پکایا جاتا ہے
:ساگ سویا
یہ ساگ اکثر پالک کے ساتھ پایا جاتا ہے، عام طور پر سویا یا پالک ملاکر پکایا جاتا ہے،اس طرح دونوں کے اجزاء صحت و تندرستی میں بڑے معاون ثابت ہوتے ہیں۔سویا ایک پودا ہوتا ہے، اس کے بیج اکثر استعمال ہوتے ہیں، اگر جسم میں درد ہو تو اس کے پتے کھانا بہتر ہوتا ہے، اس میں قدرتی طور پر وٹامنز اے، اور سی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔
:میتھی کا ساگ
اس کے نرم پتوں کو بطور ساگ استعمال کیا جاتا ہے، سردیوں میں باجرے کی روٹی کے ساتھ یہ ساگ نہ صرف لزت فراہم کرتا ہے بلکہ سردی سے بھی محفوظ رکھتا ہے اسے مختلف دالوں کے علاوہ گوشت اور قیمے کے ہمراہ بھی پکایا جاتا ہے۔ اس کی خوشبو بڑی دلفریب ہوتی ہے، اوربھوک کو بڑھاتی ہے
شلجم کے فوائد اور نقصانات