کرامات غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ
شیخ عبدالقادر جیلانی کی کرامات کے متعلق ان مذکورہ نظریات کے پیچھے بھی وہ من گھڑت جھوٹے قصے کہانیاں ہیں جنہیں لوگوں نے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق گھڑ رکھا ہے۔کرامات غوث پاک بطور مثال چند ایک ملاحظہ فرمائیں: شیخ عبد القادر جیلانی کی طرف منسوب بعض جھوٹی کرامات:
شیخ عبدالقادر جیلانی کی کرامات
۱۔ شیخ شہاب الدین سہروردی جو سلسلہ سہروردیہ کے امام ہیں، آپ کی والدہ ماجدہ حضور غوث الثقلین کے والد ماجد کی خدمت میں حاضر ہوتی ہیں اور عرض کرتی ہیں کہ حضور دعا فرمائیے کہ میرے ہاں لڑکا پیدا ہو۔ آپ نے لوح محفوظ میں دیکھا، اس میں لڑکی مرقوم تھی ، آپ نے فرما دیا کہ تیری تقدیر میں لڑکی لکھی ہے، وہ بی بی یہ سن کر واپس ہوئیں ، راستہ میں حضور غوث اعظم ملے، آپ کے استفسار پر انہوں نے سارا ماجرہ بیان کیا تو حضور غوث اعظم نے ارشاد فرمایا: جا تیرے ہاں لڑکا پید ہوگا، مگر وضع حمل کے وقت لڑکی پیدا ہوئی۔ وہ بی بی بارگاہ غوثیت میں اس مولود کو لے کر آئی اور کہنے لگی: حضور لڑکا مانگا اور لڑکی ملی ۔ فرمایا : یہاں تو لاؤ اور کپڑا ہٹا کر کہا کہ دیکھو یہ لڑکا ہے یا لڑکی؟ دیکھا تو لڑکا اور وہ یہی شیخ شہاب الدین سہروردی تھے، آپ کے حلیہ میں ہے کہ آپ کی پستان مثل عورتوں کے تھیں ۔
۲۔حضور غوث پاک کی مجلس وعظ میں ایک مرتبہ تیز ہوا چل رہی تھی ، اسی وقت ایک چیل اوپر سے چلاتی ہوئی گزری، جس سے اہل مجلس کی نگاہیں منتشر ہوئیں۔ نظر اٹھا کر دیکھا فوراً وہ چیل مرکر گر گئی، سر علیحدہ اور دھر علیحدہ ۔ بعد ختم وعظ آپ تشریف لے چلے، وہ چیل بدستور مری پڑی تھی ، آپ نے ایک ہاتھ میں اس کا سر اٹھایا اور دوسرے ہاتھ میں جسم اور دونوں کو بسم اللہ کہہ کر ملا دیا وہ فوراً اڑتی ہوئی چلی گئی۔
۳۔ شیخ ابوالحسن قادری روایت کرتے ہیں کہ حضرت محبوب سبحانی، قطب ربانی کے ایک مرید نے قضائے الہی سے انتقال کیا اور حضرت عزرائیل علیہ سلام ان کی روح قبض کر کے لے چلے، اس مرید کا چند سالہ لڑکا تھا، کہیں جو اس کو خبر ہوئی اس نے روتے روتے اپنا لہو پانی ایک کر لیا، اس کی اس حالت زار کو دیکھ کر سب چھوٹے بڑے روتے تھے، اسی اثنا میں ایک شخص نے آ کر کہا: تو جو یہاں روتا ہے تیرے اس رونے سے کیا ہوتا ہے، تو اگر حضرت پیر دستگیر غوث اعظم کے پاس جا کر عرض کرے تو ضرور کامیابی ہوگی، پس وہ لڑکا یہ سنتے ہی حضرت محبوب سبحانی غوث اعظم کی خدمت میں دوڑا ہوا آیا اور اپنا حال سنا کر کہنے لگا:
خدا کے واسطے بابا کو اب میرے ملا دیجیے
کہ تم محبوب یزداں ہو کر امت کو کچھ دکھا دیجیے
کہا لڑکے نے یہ رو کر تو دل بھر آیا حضرت کا
لگے کہنے ٹھہر جا تو تماشا دیکھ قدرت کا
یہ کہہ کر آپ نے آسمان کی جانب دیکھا ، حضرت عزائیل علیہ السلام اپنی زنبیل میں بہت سی روحیں لیے جاتے ہیں، آپ نے ان کو بلا کر کہا کہ اس میں سے میرے مرید کی روح چھوڑ دیجیے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے حکم خدا سے روحیں نکالی ہیں میں نہیں چھوڑ سکتا، یہ سن کر محبوب ربانی کو جلال آ گیا۔ زنبیل چھین کر سب روحیں چھوڑ دیں وہ سب روحیں اپنے اپنے قالبوں میں پہنچ گئیں اور اس دن کے تمام مردے زندہ وسلامت ہو گئے اور آپ کا مرید بھی جی اٹھا۔کرامات غوث اعظم دعوت اسلامی پر جاکر پڑھ سکتے ہیں۔
اس طرح کی اور بھی کئی من گھڑت کہانیاں ہیں جو عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ کی طرف منسوب کی گئیں ہیں۔ جن کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح معنوں میں شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی نقش قدم پر چلنے والا بنائے۔