مکو۔
مکو: یہ سبزی بھی ہے اور جڑی بوٹی بھی۔ سبزیوں میں اسے ساگ کے اقسام میں شمار کیا جاتا ہے۔ اسے سالن کے طور پر پکاکر عام کھایا جاتا ہے۔
مکو کے مختلف نام۔
مکو کواردو زبان میں موک کہتے ہیں،پنجابی میں اسے کاچ ماچ اور فارسی میں میں روباہ تریک انگور روباہ کہتے ہیں۔ مرہٹی میں اسکو کا موتی، بنگالی میں کاک ماچھی اور سنسکرت میں کا کا ماچھی اور کا کاماتا کہا جاتا ہے۔
گجراتی میں میں پی لوڈواور انگریزی میں اسے گارڈن نائٹ شیڈ کہا جاتا ہے۔لاطینی میں اسے ڈلکامارا،اور عربی میں عبط الثعلب، اور ہندی میں گوکامائی اور کالی بھنبھوبن کہا جاتا ہے۔
مکوکے اقسام اور پیدائش۔
مکو کی کئی اقسام ہیں۔بستانی، جنگلی اورپہاڑی۔ پہلی قسم پاک و ہند میں عام ہے۔اس کے علاوہ سری لنکا میں بھی ہوتی ہے۔ دوسری قسم کشمیر اور ہمالیہ کے گرم مغربی علاقوں میں ہوتی ہے اور وسط ایشیا میں بھی پائی جاتی ہے۔یہ دونوں قسمیں یورپ میں اکثر علاقوں میں عام ہیں۔
مکو میں تلخ و شیریں جزو ہوتا ہے جسے سولینن کہا جاتا ہے۔ یہ بے بو ہوتاہے اور اس میں ایک تلخ ذائقہ ہوتا ہے۔ اس نے ایک اور جوہر بھی ہوتا ہے جسے ڈالکے مارین کہا جاتا ہے۔ یہ جز ایک گلوکو سائیڈ ہے۔ یہ شروع میں تلخ اور بعد میں میٹھا ہوتا ہے۔
مکو کی کھیتی۔
قدرت نے مکو کی پیدائش میں بڑی فراخدلی سے کام لیا ہے۔ سال کے بیشتر حصوں میں اس کا پودا باغوں، کھیتوں،سبزہ زاروں، پہاڑوں اور جنگلوں میں ملتا رہتا ہے۔فروری سے اکتوبر تک اس کا پودا اپنے پورے جوبن پر ہوتا ہے۔ اس کے پتے تکونے، کٹاؤ دار اور ایک سے دو انچ لمبے ہوتے ہیں۔
مکو کا پودا زمین سے تقریبا ایک فٹ بلند ہوتا ہے۔ شاخیں بکثرت ہوتی ہیں۔ پھول سفید آتے ہیں اور ان کے جھڑجانے کے بعد چھوٹے چھوٹے انگوروں کی شکل کے مٹر کے دانے کے برابر پھل لگتے ہیں۔
یہ پھل ابتدا میں سبز ہوتا ہے اور پک کر زرد سرخی مائل ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اس کی دوسری قسم پکنے کے بعد سیاہ ہو جاتے ہیں۔
مکو کے پتوں کے فائدے۔
یونانی طبیب اس کے نرم پتوں اور شاخوں کو کوٹ کر اس کا پانی جگر، معدہ، آنتوں، گردوں، پتہ اور رحم کے ورم دور کرنے کے لیے صدیوں سے استعمال کرتے آئے ہیں۔اگر سر درد یار سرسام کی تکلیف ہو تو اس کے پتوں کو پیس کر سر پر لیپ کرنے سے سر درد اور سر سام دفع ہو جاتا ہے۔
اس کے پتوں کا عرق گرمی سے پیدا شدہ درد سر کو ختم کرتا ہے۔ اس کے پتوں کو جوش دے کر بھاپ لینے سے نزلہ زکام میں آرام ملتا ہے۔اس کے پتوں کا پانی روغن گل میں ملا کر بچوں کے ورم دماغ پر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
مکو کے جڑ کے فائدے۔
مکو کی جڑ کاٹ کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے تین سے چھ ماشے تک پیالی بھر پانی میں جوش دے نے کے بعد اسے چھان کر کھانڈ ملا کر سوتے وقت چند روز استعمال کرنے سے مزیدار نیند آتی ہے۔مکو کی جڑ کا جوشاندہ بھی گہری پر لطف نیند لانے کے لئے مفید ہے۔
مکو کے پتوں کا رس۔
مکو کا رس آنکھوں میں لگانے سے بصارت قوی ہو جاتی ہے۔ آنکھ کے امراض کی اصلاح کے لئے اس کا رس بہترین ہے۔ یہ آنکھوں کے زخموں کو بھی اچھا کرتا ہے۔مکو کے پتوں کا رس آنکھ کے گوشہ کے ناسور کو بھی ختم کر دیتا ہے۔ اطباء کا کہنا ہے کہ اس کے جوشاندہ سے آنکھوں کو دھونا بصارت کو تیز کرتا ہے۔مکو کے پتوں کے رس میں گھی یا تیل ملا کر دانتوں کے مقام پر ملنے سے دانت بغیر کسی تکلیف کے نکل آتے ہیں۔