گاجر کے حیرت انگیز فوائد | Gajar Ke Fayde In Urdu

:گاجر کا تعارف

گاجر کو عام طور پر سبزی کہا جاتا ہے مگر یہ ایک پھل بھی ہے۔تاثیر کے لحاظ سے گرم تر ہے لیکن خود اس کا مزاج سرد تر ہے۔ ایک پاؤ گاجر میں آدھا کلو دودھ کے برابر کیلشیم اورایک روٹی کے برابر غذائیت ہوتی ہے۔ آدھا کلو گاجر ایک وقت کے اچھے کھانے کا بدل ثابت ہوسکتی ہے۔

گاجر دو ہزار سال سے انسان کے دسترخوان کی زینت ہے۔امیر غریب سب اسے شوق سے کھاتے رہے ہیں۔ اسے دنیا کے تمام ممالک میں یکساں طور پر پسند کیا جاتا ہے۔ کیونکہ وٹامن کی جسم میں روزانہ کی کمی صرف گاجر سے فوری پوری کی جاسکتی ہے۔

گاجر میں کون سا وٹامن پایا جاتا ہے؟

گاجر میں وٹامن اے، وٹامن سی، فولاد، چونا، فاسفورس، سوڈیم، سلفر، کلورین، اور کچھ مقدار آیوڈین بھی موجود ہے۔ گاجر میں چونے کے اجزاء کی مقدار اتنی زیادہ ہے کہ روزانہ جسم سے خارج ہونے والے چونے کو صرف چند گاجر کھا کر پورا کیا جا سکتا ہے۔

:گاجر کا جوس

گاجر چہرے پر نکھار لاتی ہے۔ عورتوں کے حسن و جوانی قائم رکھنے میں اس سے بہتر جوس کوئی نہیں۔ کمزور بچوں کو روز پلایا جائے تو وہ موٹے ہو جاتے ہیں۔ ناک کان کے درد کے لیے بھی گاجر کا جوس فائدہ مند ہے۔ کالی گاجریں نسبتاً زیادہ فائدہ مند ہیں۔ ایک گلاس روزانہ گاجر کا جوس پینے والی خواتین کے چہرے کی جلد نکھری ہوئی تروتازہ اور قدرتی چمکدار نظر آتی ہے۔ چہرے کے داغ دھبے دور ہو کر رنگ ورخسار سرخ ہو جاتا ہے۔

گاجر سب سے پہلے کہاں پیدا ہوئی؟

اس بارے میں محققین کا خیال ہے کہ گاجروسطی ایشیائی ممالک میں اگتی تھی۔ایشیائی ممالک سے گاجر پنجاب کے اردگرد پہاڑی علاقوں،کشمیر، ہندوستان سے ہوتی ہوئی بر اعظم ایشیا، یورپ اور شمالی افریقہ تک پہنچی۔ہندوستان، پاکستان، ملائیشیا ،انڈونیشیا، افریقہ، اور جنوبی افریقہ میں گاجرکثرت سے کاشت کی جاتی ہے۔ ہمارے ملک ہندوستان میں یہ سبزی بکثرت اور سستے داموں دستیاب ہے۔ موسم سرما کے آغاز میں ہی گاجر نظر آ جاتی ہے اور پھر پورا موسم سرما کسی نہ کسی طور پر استعمال میں رہتی ہے۔

:گاجر کیسے کھانا چاہیے

کبھی گاجر کو کچا چبا کر کھایا جاتا ہے، تو کبھی سبزی کے طور پر ہانڈی میں پکایا جاتا ہے۔ کہیں پر گاجر کی کھیر تیار ہوتی ہے تو کہیں اس کا حلوہ تیار کیا جاتا ہے۔ گاجر کو ابال کر اس میں دودھ اور چینی یا شہد ملا کر صبح ناشتہ میں کھانے کا رواج بھی عام تھا۔اب گاجر سلاد کا اہم جزو ہے۔

گاجر کتنی قسم کے ہوتے ہیں؟

گاجر کے کئی اقسام ہے۔ عام طور پر اسے دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایشیائی گاجر،اوریورپی گاجر۔ایشیا میں پیدا ہونے والی گاجر سائز میں بڑی،رنگت میں گہری سرخ، اور ذائقہ میں میٹھی ہوتی ہے۔ یورپ میں کاشت ہونے والی گاجرچھوٹی، ملائم، اس کا چھلکا باریک ،اور خوبصورت ہوتی ہے۔لیکن ذائقے اور خوبیوں کے لحاظ سے  ہندوستان میں پیدا ہونے والی گاجر تمام خصوصیات سے عاری ہوتی ہے۔

گاجر کا رنگ کیسا ہوتا ہے؟

گاجر سرخ رنگ کے علاوہ پیلی، سفیدی مائل اور کالی رنگت جس میں میرون رنگ نمایاں ہوتی ہے۔ غذائی اعتبار سے گاجر میں تمام خوبیاں موجود ہیں۔ جو ہمارے جسم کو تندرست و توانا بناتی ہے۔

گاجر کی ڈشیں۔

گاجر کو بطور سبزی دیگر سبزیوں کے ہمراہ پکا کر کھایا جاسکتا ہے۔ گاجر کو کدوکش کر کے اس کا حلوہ بنا کر یا گاجر میں دودھ اور چاول ملا کر کھیر بنائی جا سکتی ہے۔ گھر میں ہر فرد کو روزانہ ایک گلاس گاجر کا جوس پینا چاہیے۔گاجر کا مربہ حتی کہ اچاربھی بناکر استعمال ہوتا ہے۔

:گاجر کھانے کا بہترین طریقہ

گاجر کھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ گاجر کو کھلے پانی میں اچھی طرح ہاتھ سے رگڑ کر صاف کر لیں۔چاقو کی مدد سے گاجر کی جڑیں دھاگے کی صورت میں ہوتی ہے نکال دیں۔ان گاجڑوں کے چھوٹے ٹکڑے کر لیں اور انہیں پانی میں بھگو کر چولہے پر رکھ دیں۔جب گلنے کے قریب ہوں تو ان میں دودھ ڈال دیں۔ ساتھ ہی چینی حسب ذائقہ شامل کردیں۔ جب دودھ خشک ہو جائے اور گاجریں اچھی طرح گل جائے تو چولہے سے اتار لیں۔ اگلے روز صبح نہار منہ یہ مقوی اور ذائقے دار ناشتہ کریں۔

:گاجر کا حلوہ

گاجر کا حلوہ عام جسمانی کمزوری دور کرنے میں بے مثل ہے۔ گاجر کے حلوے کے استعمال سے جسم میں حرارت پیدا ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے جسم سردی کے اثرات سے محفوظ ہوجاتا ہے۔

 بوڑھے افراد اور بچوں کو گاجر کا حلوہ استعمال کرانے سے ان کے جسم میں حرارت اور توانائی پیدا ہوتی ہے۔

Leave a Comment