نماز میں ہونے والی غلطیوں سے متعلق۔
پیارے اسلامی بھائیوں دیکھنے میں آتا ہے کہ اکثر لوگ مندرجہ ذیل مسئلے سے بے خبر ہوتے ہیں، عوام تو عوام، خواص بھی اس اہم مسئلہ سے ناواقف ہیں لہذا اس اہم مسئلہ کو ایک دینی فریضہ کی ادائیگی سمجھتے ہوئے خود بھی پڑھے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کریں آپ کا بھی ثواب میں ضرور حصہ ہوگا باِذن اللہ،اللہ تعالٰی ہمیں احکام شریعت کو صحیح سمجھ کر ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نیت کی غلطی سجدہ سہو سے درست نہیں ہوتی ۔
سوال:ظہر یا عصر یا مغرب کی نماز جماعت سے یا علیحدہ پڑھتے وقت بھولے سے نیت نمازِ عشاء کی کر لی ، رکوع میں جاتے وقت یا سجدے میں خیال آیا اس غلطی کا ، تو کیا نیت
تو ڑ کر دوبارہ نیت کی جائے گی یا سجدۂ سہو کیا جاۓ گا ؟ مگر جماعت کے ساتھ تو سجدہ سہو بھی نہیں کر سکتے ،ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟
جواب:نیت اصل میں دل کے قصد و ارادے کا نام ہے، اور زبان سے محض اس قصد کی ترجمانی کی جاتی ہے، پس اگر دل میں دھیان مثلا : ظہر کی نماز کا تھا مگر زبان سے عصر یا عشاء کا لفظ نکل گیا، تو نماز صحیح ہے، اور اگر دل میں دھیان ہی نہیں تھا تو نماز کی نیت باندھ کر نماز نئے سرے سے شروع کر دے ، نیت کی غلطی سجدہ سہو سے درست نہیں ہوگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
امام سے پہلے تکبیرِ تحریمہ مکمل کرنے کا حکم۔
سوال: نماز شروع کرتے وقت اگر کوئی شخص امام کے تکبیرِ تحریمہ (اللہ اکبر) مکمل کرنے سے پہلے ہی اپنی تکبیرِ تحریمہ یعنی اللہ اکبر مکمل کہہ دے تو کیا وہ نماز میں شریک ہوگیا؟ یا اس کو نماز لوٹانی پڑے گی ؟ اگر ایسے ہی نماز مکمل کر لی تو کیا حکم ہے ؟
جواب:جماعت سے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی صورت میں مقتدی پر لازم ہے کہ اس کی تکبیر تحریمہ (اللہ اکبر) امام کی تکبیر تحریمہ (اللہ اکبر) سے مؤخر ہو یعنی اس کی تکبیر امام کی تکبیر کے بعد ختم ہو، اگر مقتدی نے اپنی تکبیرِ تحریمہ امام کی تکبیر تحریمہ سے پہلے ہی مکمل کرلی تو وہ مقتدی اس امام کی اقتدا میں اس جماعت میں شامل ہی نہیں ہوا، لہذا اسے چاہیے کہ امام کے تکبیرِ تحریمہ مکمل کرنے کے بعد دوبارہ تکبیرِ تحریمہ یعنی اللہ اکبر کہے ،اگر اس نے دوبارہ تکبیر تحریمہ نہیں لوٹائی اور ایسے ہی نماز پڑھ لی تو اس کی نماز اس امام کی اقتدا میں نہیں ہوئی اس لیے اس کو یہ نماز دو بارہ لوٹانی پڑے گی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
دل میں ارادہ کرنے کے بعد اگر زبان سے غلط نیت نکل گئی تو بھی نماز صحیح ہے۔
سوال:بعض دفعہ ہم لوگ جلدی میں غلط نیت کر لیتے ہیں ، جیسے کہ ہمیں پڑھنی تو چار سنتیں ہیں لیکن ہم نے دوسنت کی نیت کر لی ،تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہئے؟
جواب:نیت اصل میں زبان سے نہیں ہوتی ، بلکہ یہ دل کا فعل ہے، پس اگر دل میں ارادہ چار رکعت کا تھا اور زبان سے دو کا لفظ نکل گیا تو نیت صحیح ہے، اور سنتوں میں تو مطلق نماز کی نیت بھی کافی ہے، اگر چار کی جگہ دو کا یادو کی جگہ چار کا لفظ کہہ دیا یا رکعتوں کا ذکر ہی نہیں کیا جب بھی سنتوں کی نیت صحیح ہوگئی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سوال:اگر کسی نے قعدے میں التحیات پڑھنے کی بجائے سورہ فاتحہ یا اور کوئی سورت پڑھی تو وہ کیا کرے گا ؟ اگر پہلے قراءت کی اور بعد میں التحیات پڑھی تو کیا ہو گا ؟ اور اگر پہلے التحیات پڑھی اور بعد میں قراءت کی تو کیا حکم ہوگا ؟
جواب:اس سلسلے میں قعدہ اولی اور قعدہ اخیرہ کے حکم میں تھوڑا سا فرق ہے ۔ قعده اخیره میں اگر پہلے قراءت کی اور پھر تشہد یعنی التحیات پڑھی تب تو سجدہ سہو لازم ہوگا ، اور اگر پہلے تشہد پڑھی اور پھر قراءت کی تو سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا۔جب کہ قعدہ اولی میں دونوں صورتوں میں سجدہ سہو لازم ہوگا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
چار رکعت کے بجاۓ پانچ پڑھنے والاسجد سہوکس طرح کرے؟
سوال: اگر چار رکعت کے بجائے پانچ رکعت پڑھ لیں اور آخر میں سجدہ سہوکر لیا تو نماز ہوئی یا لوٹا نالا زمی ہے؟
جواب: اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے یاد آ جائے تو فورا قعدہ میں بیٹھ جائے اور سجدۂ سہو کر لے ، نماز ہوگئی ، اور اگر اس وقت یاد آیا جبکہ پانچو میں رکعت کا سجدہ کر لیا تھا تو ایک رکعت اور ملا کر چھ رکعتیں پوری کر لے ، اب اگر چوتھی رکعت کے بعد قعدہ کیا تھا تب تو اس کے فرض ادا ہو گئے ورنہ یہ چھ رکعتیں نفل بن گئیں فرض دوبارہ پڑھے مگر دونوں صورتوں میں سجدہ سہو لازم ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
غلطی سے پانچ رکعتیں پڑھ لیں تو کیا سجدہ سہو سے درست ہو جائیں گی؟
سوال:ظہر کی فرض نماز میں امام صاحب نے غلطی سے پانچ رکعتیں پڑھ لیں سلام پھیر نے کے بعد امام صاحب نے فرمایا کہ نماز دوبارہ ہوگی، جبکہ میں نے سنا ہے کہ اگر پانچ رکعتیں غلطی سے پڑھ لی جائیں اور آخر میں سجدہ سہو کر لیا جاۓ تو نماز صحیح ہو جاتی ہے؟۔
جواب:اگر چوتھی رکعت پر بیٹھ کر پانچویں کے لئے کھڑے ہوجائیں ،تب تو سجدہ سہو کرنے سے نماز ہو جائے گی ، اور اگر چوتھی رکعت پر آخری قعد نہیں کیا، پانچویں کے لئے کھڑے ہو گئے اور پانچویں رکعت کا سجدہ بھی کرلیا تو فرض نماز بالکل باطل ہو گئی ، اب اس کو دوبارہ پڑھناضروری ہے ، اس صورت میں سجدہ سہو کر لینا کافی نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگر درمیانی قعدہ میں بیٹھنا بھول جائے تو کیا کرے؟
سوال:اگر ایک آدمی چار رکعت نماز ادا کر رہا ہو ، دورکعت کے بعد التحیات میں نہ بیٹھے اور سیدھا کھڑا ہو جائے اور پھر جب کھڑ ا ہوتو یاد آئے کہ میں التحیات میں نہیں بیٹا تو اس صورت میں کیا کرنا چاہئے؟
جواب: پہلا قعد واجب ہے اور اگر نماز کا واجب بھول جائے تو نماز فاسد نہیں ہوتی ، بلکہ سجدۂ سہولا زم آتا ہے اس لئے اگر کوئی شخص بھولے سے کھڑا ہو گیا تو اب نہ بیٹھے، بلکہ آخر میں سجدہ سہوکر لے ، نماز ہو جائے گی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
درمیانی قعدہ میں اگر درود بھی پڑھ لیا تو کیا سجدہ کرنا ہوگا ؟
سوال: تین یا چار رکعت والی نماز میں پہلی التحیات میں بیٹھے تو تشہد کے بعد بھول کر درودشریف بھی پڑھ گئے ، آدھا یا پورا، تو اس صورت میں کیا کر نا ہوگا ؟ جیسے ہی یاد آئے آدھا درودشریف چھوڑ کر کھڑے ہو جائیں یا پھر کیا کریں؟
جواب:درودشریف کو درمیان میں چھوڑ کر کھڑے ہو جائیں ، اور اس بھول پر سجدہ سہو کر لیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
قعدہ اولی میں بھول کر کھڑا ہونے والا یاد دلانے پر بیٹھ کر سجدہ سہو کر نے والے کی نماز
سوال: چار فرضوں کی نماز میں ہمارے حافظ صاحب قعدہ اولی میں نہیں بیٹھے، اور حافظ صاحب بالکل سید ھے ہو گئے اور ہم نے اللہ اکبر کر کے بٹھا دیا ، اور پھر التحیات پڑھ کے دورکعتیں پوری کیں ، اور بعد میں سجدہ سہو دیا ، معلوم یہ کرنا ہے کہ ہماری نماز ہوگئی ؟
جواب: اگر دورکعتوں پر سیدھا کھڑا ہو جائے تو دوبارہ نہیں بیٹھنا چاہئے ، بلکہ سجدہ سہو کر لینا چاہئے ،تا ہم اگر دوبارہ لوٹ آیا اور سجدہ کر لیا تو نماز ہوگئی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مسبوق قعده اخیره میں کیا کیا پڑھے ؟
سوال: یہ مسئلہ معلوم کرنا تھا کہ اگر میری نماز میں ایک رکعت یا زائد چھوٹ جائے توامام کے قعدہ اخیرہ میں تشہد ، درود شریف اور دعاء ماثوره میں کیا پڑھے گا اور کیا نہیں ؟ اور اگر تشہد ، درود شریف اور دعاء ماثورہ پڑھ لیں تو کیا سجدہ سہو کرنا پڑے گا ؟ میری رہنمائی فرمائیں
جواب:اس صورت میں راجح یہ ہے کہ امام کے قعدہ اخیرہ میں تشہد کو ترسل کے ساتھ یعنی آہستہ آہستہ اتنی رفتار سے پڑھیں کہ امام کے سلام پھیرنے تک آپ التحیات سے فارغ ہو جائیں ، اور اگر پہلے فارغ ہو گئے تو خاموش رہیں اور اگر آپ نے اس کے بعد درود شریف اور دعاء ماثورہ بھی پڑھ لی تب بھی سجدہ سہو لازم نہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
چار رکعت کے بجائے پانچ پڑھنے والاسجد و سہوکس طرح کرے؟
سوال:اگر چار رکعت کے بجائے پانچ رکعت پڑھ لیں اور آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو نماز ہوگی یا لوٹا نالازمی ہے؟
جواب: اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے یاد آ جائے تو فورا قعدہ میں بیٹھ جائے اور سجدۂ سہو کر لے ، نماز ہوگئی ، اور اگر اس وقت یاد آیا جبکہ پانچویں رکعت کا سجدہ کر لیا تھا تو ایک رکعت اور ملا کر چھ رکعتیں پوری کر لے ، اب اگر چوتھی رکعت کے بعد قعد کیا تھا تب تو اس کے فرض ادا ہو گئے ، ورنہ یہ چھ رکعتیں نفل بن گئیں فرض دوبارہ پڑھے مگر دونوں صورتوں میں سجدہ سہو لازم ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
غلطی سے پانچ رکعتیں پڑھ لیں تو کیا سجدہ سہو سے درست ہوجائیں گی؟
سوال: ظہر کی فرض نماز میں امام صاحب نے غلطی سے پانچ رکعتیں پڑھ لیں ، سلام پھیرنے کے بعد امام صاحب نے فرمایا کہ نماز دوبارہ ہوگی جبکہ میں نے سنا ہے کہ اگر پانچ رکعتیں غلطی سے پڑھ لی جائیں اور آخر میں سجدہ سہو کر لیا جائے تو نماز صحیح ہو جاتی ہے ۔
جواب:اگر چوتھی رکعت پر بیٹھ کر پانچویں کے لئے کھڑے ہوجائیں ،تب تو سجدۂ سہو کرنے سے نماز ہو جائے گی ،اور اگر چوتھی رکعت پر آخری قعدہ نہیں کیا، پانچویں کے لئے کھڑے ہو گئے اور پانچویں رکعت کا سجدہ بھی کرلیا تو فرض نماز بالکل باطل ہوگئی ، اب اس کو دوبارہ پڑھناضروری ہے، اس صورت میں سجدہ سہوکر لینا کافی نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
قعدہ اولی میں التحیات کے بعد درود شریف پڑھنا
سوال :اگر کسی شخص نے فرض نماز کے قعدہ اولی میں التحیات کے بعد درود شریف پڑھلیا تو درود شریف پوری پڑھ کر کھڑا ہو یا ادھوری چھوڑ کر کھڑا ہونا ضروری ہے ؟
جواب :چار یا تین رکعات والی فرض نماز کے پہلے قعدے میں تشہد کے بعد درود شریف پڑھے بغیر فوراً تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہونا لازم ہے، لہذا اگر کوئی بھولے سے درود شریف شروع کر دیا اور اَللّٰهُمَّ صَلِّ تک پڑھا اور پھر کھڑا ہوگیا تو اس پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوا اور اگراَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ یا اس سے زیادہ پڑھ لیا تو اس پرفرض میں تاخیر کی وجہ سے نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرنا لازم ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قعدہ اولی اتنا مختصر فرمایا کرتے تھے گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم گرم زمین پر تشریف فرما ہوں، اور بعض روایات میں ہے : گویا آپ گرم انگارے پر بیٹھے ہوں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سوال:جب امام قعدہ اولیٰ میں ہو اور اسی درمیان کوئی شخص آ کر اقتداء کرے اور اس کے اقتداء کرکے بیٹھتے ہی امام تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے تو یہ مقتدی التحیات پوری کرے گا یا امام کی اتباع میں التحیات چھوڑ کر کھڑا ہو جائے گا؟
جواب:اس میں حکم یہ ہے کہ پہلے التحیات پوری کر لے اس کے بعد امام کا اتباع کرے، اگر التحیات چھوڑ کر امام کے ساتھ کھڑا ہوجائے تو اس مقتدی مسبوق کی نماز مکروہِ تحریمی ہو گی. یاد رہے کہ یہ حکم فرائض اور تراویح سب کے لیے ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سوال:اگر امام قعدہ اخیرہ میں ہو اور اسی درمیان کوئی شخص آ کر اقتدا کرکے التحیات کے لئے بیٹھ جائے اور اس کے بیٹھتے ہی امام سلام پھیر دے تو یہ شخص اپنی بقیہ نماز پوری کرنے کے لیے فورا کھڑا ہو جائے گا یا التحیات پوری کرنے کے بعد کھڑا ہو گا ؟
جواب:اس میں واجب یہ ہے کہ امام کے سلام کے بعد یہ شخص اطمینان کے ساتھ اپنی التحیات پوری کرکے بقیہ نماز پوری کرنے کے لیے کھڑا ہو گا اور اگر التحیات چھوڑ کر فوراً کھڑا ہو جاتا ہے تو اس کی نماز مکروہِ تحریمی ہو گی۔