ماه ربیع الاول عید میلاد النبی اور ولادت رسول صلی اللہ علیہ وسلم
ماه ربیع الاول اسلامی مہینوں کے اعتبار سے تیسرا مہینہ ہے، پہلا مہینہ محرم اور دوسرا صفرہے اور تیسرا مہینہ ربیع الاول کا مہینہ کہلا تا ہے۔ربیع کے معنی بہار کے آتے ہیں اور اوّل کے معنی پہلے کے، ربیع الاول کا مطلب ہوا پہلا موسمِ بہار، اور ربیع الثانی کا مطلب ہے دوسرا موسمِ بہار۔
بعض حضرات کا کہنا ہے کہ یہ دونوں مہینوں کے نام جس وقت تجویز کیے گئے تھے اس وقت بہار کا موسم تھا اس لیے موسم اور زمانے کی مناسبت سے ان دونوں مہینوں کے نام تجویز کیے گئے اور اس کے بعد سے یہ دونوں مہینے اس نام کے ساتھ موسوم ہو گئے۔ اب یہ دونوں مہینے خواہ موسم بہار میں آئے یا اس کے علاوہ کسی دوسرے موسم میں آئیں بہر حال دونوں مہینوں کو اسی نام سے موسوم کیا جا تا ہے۔
حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت
اس بات میں جمہور کا اتفاق ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کا سال عام الفیل (جس سال ہاتھی والوں نے مکہ مکرمہ پر حملہ کیا تھا) ہے، مہینہ ربیع الاول اور دن پیر ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ماہ ربیع الاول کی کس تاریخ کو ہوئی ؟ اس میں مختلف اقوال ہیں۔
شیخ التفسیرمولانا ادریس اللہ نے اپنی مستند کتاب سیرت مصطفی میں لکھا ہے کہ ولادت باسعادت کی تاریخ میں مشہور قول تو یہ ہے کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم ۱۲ ربیع الاول کو پیدا ہوئے لیکن جمہور محدثین اور مؤرخین کے نزدیک راجح اور مختار قول یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ۸ ربیع الاول کو پیدا ہوئے۔
آمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی آسمانی بشارت
لطافت وسہولت کا یہ عالم تھا کہ اس عظیم امانت کاعلم ہی نورانی بشارت کے ذریعہ ہوا، پہلے اس کا پتہ ہی نہ چل سکا ، حضرت آمنہ فرماتی ہیں: میں سونے اور جاگنے کے درمیانی کیفیت میں تھی کہ کوئی آنے والا (فرشتہ) آیا اس نے کہا! کیا آپ کو علم ہے کہ آپ ماں بننے والی ہیں؟ گویا کہ میں نہیں جانتی تھی تو اس نے کہا آپ اس امت کے سردار اور نبی کی ماں بننے والی ہیں۔
فرشتہ کے ذریعہ اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت
فرماتی ہیں کہ میرے پاس آنے والا(فرشتہ) آیا اس نے ہدایت کی جب اس کی ولادت ہو جائے تو یہ دعا پڑھنا، ہر حاسد و بد خواہ کے شر سے اسے اللہ وحدہ لاشریک کی پناہ وحفاظت میں دیتی ہوں، پھر اس کا نام محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) رکھنا کیونکہ ان کا نام تورات وانجیل میں احمد ہے، زمین والے اور آسمان والے سب ان کی تعریف کر یں گے،
لعلِ آمنہ کی کہانی آمنہ کی زبانی
حضرت آمنہ بیان فرماتی ہیں ، جب حملِ مبارک کو چھ ماہ گزرے تو خواب میں ایک ہستی تشریف لائی، اس نے اپنے پاؤں کے ساتھ چھوا اور کہا اے آمنہ! کائنات کی افضل ترین ہستی تیرے پیٹ میں جلوہ گر ہے، جب و متولد ہو تو اس کا نام محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) رکھنا ، بعد کا واقعہ بیان کرتی ہیں، کہ جب وہ لمحہ قریب آیا اور وہ کیفیت طاری ہوئی جو ایسے موقع پر خواتین پر طاری ہوتی ہیں، اس وقت میرے پاس کوئی نہیں تھا، اچا نک میں ایک گونج دار آواز سنی ، جس نے مجھ پر ہول طاری کر دیا،
پھر دیکھا جیسے کسی نے سعید پرندے کے پر جیسی کوئی چیز میرے سینے پر مل دی ہے، اس سے میرا خوف جاتا رہا اور ہر تکلیف زائل ہوگئی ، اس وقت میں پیاس محسوس کر رہی تھی ، اچانک دودھ کی طرح مشروب میرے سامنے پیش کیا گیا، جو میں نے پی لیا، اس سے ہر چیز منور ہوگئی ، جیسے مجھ سے نور چھوٹ رہا ہو، پھر میں نے لمبی لمبی عورتیں دیکھیں جیسے کھجور کے درخت ہوں، انہوں نے مجھ کوگھیرے میں لے لیا، ( وہ طوالت قد میں ) عبد مناف کی بیٹیاں لگ رہی تھیں ، ان مشاہدات سے میں بے حد متعجب تھی ، کہ اچا نک زمین و آسمان کے درمیان ریشمی لباس دیکھا کسی نے کہا اس نومولود مبارک کو لے لو، اور لوگوں کی نگاہوں سے چھپا دو،
پھر میں نے کچھ لوگ دیکھے ، وہ چاندی کی صراحیاں لے کر ہوا میں کھڑے ہو گئے ، پرندوں کی ایک جھنڈ دیکھی ،انہوں نے میرے مکان کو ڈھانپ لیا، ان عجیب وغریب پرندوں کی چونچیں زمرد اور پر یاقوت کے تھے، اللہ پاک نے میری نگاہوں سے حجابات اٹھا دئیے ، میں نے مشرق ومغرب کو د یکھ لیا، اور میں نے تین جھنڈے دیکھے ایک مشرق دوسرا مغرب اور تیسرا کعبہ کی چھت پر نصب تھا ، جب تولد کا عمل مکمل ہو گیا تو میں نے بے مثل نومولو کو دیکھا ، وہ حالتِ سجدہ میں تھا، اور انگلی اوپر اٹھائی ہوئی تھی، جیسے کوئی نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ دعا کر رہا ہو، پھر میں نے سفید بادل دیکھا ، وہ نیچے اترا اور نو مولود کو چھپالیا، وہ میری نظروں سے غائب ہو گیا۔
خلاصہ
ربیع الاول کا مبارک مہینہ ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع ،سنتوں کی پیروی اور اوامر ونواہی کی تعظیم کا درس دیتا ہے ۔ نہ کہ آپ کی ولادت مبارکہ پر جلوس نکالنا، مساجد ، بازاروں اور گلیوں کا مزین کرنا ،قوالی اور گانے بجانے کی محفلیں قائم کرنا۔
اللہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین