شیخ عبدالقادر جیلانی کی گیارہویں نہ دینے سے جانی و مالی نقصانات کا اندیشہ

شیخ عبدالقادر جیلانی کی گیارہویں نہ دینے سے جانی و مالی نقصانات کا اندیشہ

پیارے اسلامی بھائیوں شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی گیارہویں نہ دینے سے جانی و مالی نقصانات کا اندیشہ کیوں نظر آنے شروع ہو جاتے ہیں؟ اس کے کیا راز ہیں؟ اور اس گیارہویں شریف کی حقیقت اور گیارہویں شریف کی تاریخ کیا ہے؟ سب کچھ جانیے اس پوسٹ میں۔

گیارہویں شریف کی حقیقت

بہت سے لوگ گیارھویں نہ دینے سے جانی و مالی نقصان ہونے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہیں کہ مال برباد ہو جاتا ہے، گائیں بھینسیں دودھ نہیں دیتیں تھنوں سے دودھ کی بجائے خون آنا شروع ہو جاتا ہے۔ اسی طرح مال سے برکت اٹھ جاتی ہے۔ گویا نماز ، روزہ، حج ، زکوۃ جیسے قطعی فرائض میں کوتاہی سے کچھ نہیں بگڑتا ، مگر گیارھویں میں ذرا سی کوتاہی سے جان و مال کے لالے پڑ جاتے ہیں۔ آخر سوچنے کی بات ہے کہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی گیارھویں نہ دینے ہی سے کیوں جانی و مالی خطرات نظر آنے شروع ہو جاتے ہیں؟

اس کے پیچھے اصل میں وہ باطل اور مشرکانہ عقائد و نظریات ہیں جو لوگوں نے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق گھڑ رکھے ہیں کہ آپ غوث اعظم (سب سے بڑا فریاد سننے والا) ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہر طرح کے اختیارات سونپ رکھے ہیں۔ حتی کہ کائنات کی تقدیر بھی آپ ہی کے ہاتھ میں تھما رکھی ہے اور آپ کو کُن فیکون کی قدرت سے نواز رکھا ہے۔ لہذا جس طرح صدقہ و خیرات کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کیا جاتا ہے، اسی طرح گیارھویں کے ذریعے یہ لوگ آپ کا تقرب حاصل کرنا چاہتے ہیں، تاکہ کہیں آپ ناراض ہو کر ہمیں نقصان نہ پہنچائیں۔ یہی وہ راز بلکہ بزدلی ہے جسے لوگ گیارھویں نہ دینے کو جان و مال میں خسارے کا باعث سمجھتے ہیں۔

گیارہویں شریف کے دلائل: گیارہویں کا ثبوت

گیارھویں کے جواز پر عموما چار قسم کے دلائل پیش کیے جاتے ہیں، جو درج ذیل ہیں: پھلی قسم : قرآن مجید کی وہ آیات جن میں کسی بھی لحاظ سے دس یا گیارہ کا لفظ آیا ہے جیسے قرآن مجید کی سورہ یوسف میں گیارہ کا ذکر اس طرح آتا ہے:

اني رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا۔ ترجمہ : تحقیق میں نے گیارہ ستارے دیکھے ہیں۔

ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجَ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ۔ ترجمہ : تین دن حج کے اور سات دن جب تم واپس لوٹو یہ پورے دس دن ہوئے۔

چونکہ دسویں دن کے بعد کی رات کو گیارھویں کہتے ہیں لہذا دس دنوں کا تذکرہ ثابت ہونے کے بعد دن دسواں اور رات گیارھویں ثابت ہو گئی۔

يتَخافَتُونَ بَيْنَهُمْ إِن لَبِثْتُمْ إِلَّا عَشْرا۔ ترجمہ : آہستہ کہتے ہوں گے درمیان اپنے نہیں رہیں گے مگر دس دن۔

ایک گیارھویں خور لکھتا ہے:

منکرین اب کیا کہیں گے ، اب تو قرآن مجید سے مطلق دس دنوں کا تذکرہ بھی ثابت ہو گیا۔ دس دنوں کے بعد رات یقیناً گیارھویں ہوگی ، لہذا دن دسواں اور رات گیارھویں ثابت ہو گئی اب کیا اعتراض باقی ہے؟

وَ وٰعَدْنَا مُوسَى ثَلْثيْنَ لَيْلَةً وَ اتْمَمْنْهَا بِعَشْرِ۔ ترجمہ: اور وعدہ دیا ہم نے موسیٰ کو تیس رات کا اور پورا کیا اس کو دس کے۔

وَ الْفَجْرِ، وَ لَيَالٍ عَشْرِ۔ ترجمہ : قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی ۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ایک صبح اور دس راتوں کی قسم کھائی ہے، جس سے گیارھویں شریف کی عظمت معلوم ہوئی۔

یہ ہیں قرآنِ مجید سے گیارھویں کے جواز پر دلائل جن پر گیارھویں خور بڑا ناز کرتے ہیں اور بڑھکیں مارتے ہیں کہ دیکھا قرآن مجید سے گیارھویں ثابت ہوئی؟

حالانکہ ان کو بڑھکیں مارتے ہوئے یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ قرآن مجید کے الفاظ جس طرح اللہ تعالٰی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھلائے ہیں اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ کا بیان یعنی معنی و مفہوم بھی رسول الله صلى اللہ علیہ وسلم کو سکھلایا ہے جیسے قرآن مجید کے الفاظ میں قیامت تک کوئی تغیر و تبدل نہیں ہو سکتا، اسی طرح اس کے معنی و مفہوم میں بھی قیامت تک کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی اور یہی وہ بنیادی نقطہ ہے جس کو قائم رکھتے ہوئے آئمہ دین نے بڑی بڑی صعوبتیں اور تکلیفیں برداشت کیں، لیکن قرآن مجید میں معنوی تحریف کرنے کی ہر مذموم کوشش کو ناکام بنا دیا۔اللہ ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین

کراماتِ غوث اعظم شیخ عبدالقادر گیلانی

Leave a Comment