شاعری اردو – Shayari In Urdu

شاعری اردو – Shayari In Urdu

بکھری سی زندگی تھی قرینے میں آگئی

آپ آئے تو بہار مدینے میں آگئی

گلشن کا ذکر کیا ہے گلابوں کی بات کیا

خشبو مرے نبی کے پسینے میں آگئی

(ذکی انجم)

بے کار ہوں، باکار ہوں معلوم نہیں

نادان ہوں ہشیار ہوں معلوم نہیں

تقدیر بھی حق جزائے اعمال  بھی حق

مجبور ہوں مختار ہوں معلوم نہیں

(امجد حیدرآبادی)

بندہ مومن کا دل بیم وریا سے پاک ہے

قوتِ فرما روا کے سامنے بے باک ہے

(علامہ اقبال)

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب

تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں

(مرزا غالب)

میں بہت خوش ہوں کہ حقیقت سے ہے رشتہ میرا

ورنہ مری آنکھوں میں کبھی خواب نہیں آتے ہیں

(الطاف ضیاء)

بہت غرور ہے دریا کو اپنے ہونے پر مری

پیاس سے الجھے تو دھجیاں اڑ جائیں

ہوائیں پاس کہاں آتی ہیں شرارت سے

سروں پہ ہاتھ نہ رکھے تو پگڑیاں اڑ جائیں

(راحت اندوری)

بات چاہے بے سلیقہ ہو کلیم

بات کہنے کا سلیقہ چاہئیے

(کلیم عاجز)

بڑی مشکل سے نکلے گی کوئی صورت تعلق کی

تمہیں رونا نہیں آتا، ہمیں ہنستا نہیں آتا

(نواز دیوبندی)

باطل کی طرف چھوڑ کے حق جاتے ہیں

شیطان صفت راه کب آتے ہیں

وہ لوگ جو بگڑے ہیں ازل کے مظہر

کھاتے ہیں تیرا، غیر کے گن گاتے ہیں

(مظہر محی الدین ظہر)

بس کر دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا

آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا

(مرزاغالب)

بیٹھ کر پاس بھی اللہ رے دلوں کی دوری

ہم کہاں بیٹھے ہوئے ہیں وہ کہاں بیٹھے ہیں

(کلیم عاز)

بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ

کچھ نہ سمجھے کرے خدا کرے کوئی

(مرزا غالب)

بکنے بھی دو عاجز کو جو بولے ہے بکے ہے

دیوانہ ہے، دیوانوں سے کیا بات کرو ہو

(کلیم عاجز)

باپ کا علم نہ بیٹے کو اگر ازبر ہو

پھر پسر قابل میراث پدر کیوں کر ہو

(علامہ اقبال)

بڑے ناداں ہیں جو لوگ ڈرتے ہیں امیر اس سے

اجل تو نام ہے اک زندگی کے نگہباں کا

(امیر مینائی)

بادشاہت کو بھول جاؤ گے

ہم فقیروں سے مل کے دیکھو تو

(نواز)

براهیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

ہوس چھپ چھپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں

(علامہ اقبال)

بس دھواں اگلتے ہیں روشنی نہیں دیتے

اب نئے چراغوں کو تربیت نہیں ملتی

(الطاف ضیاء)

بیٹھا ہوں میر مرنے کو اپنے میں مستعد

پیدا نہ ہوں گے مجھ سے جاں باز میرے بعد

(میر تقی میر)

بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق

عقل ہے خوِ تماشائے لب بام ابھی

(علامہ اقبال)

بے معجزہ دنیا میں ابھرتی نہیں قومیں

جو ضرب کلیمی نہیں رکھتا وہ ہنر کیا

(علامہ اقبال)

بڑی باریک ہیں واعظ کی باتیں

لرز جاتا ہے دل، آواز اذاں سے

(علامہ اقبال)

بے فائده الم نہیں، بےکار غم نہیں

توفیق دے خدا، تو یہ نعمت بھی کم نہیں

(جگر مراد آبادی)

بھول کو بزرگوں کی بھول ہی کہا جائے

ساتھ میں مگر ان کا احترام واجب ہے

(حفیظ میرٹھی)

بے عمل کو دنیا میں راحتیں نہیں ملتیں

دوستوں دعاؤں سے جنتیں نہیں ملتیں

(منظر بھوپالی)

بے وفا دور ہے احسان کریں عاقل جن پر

طنز کے تیر وہی آپ کھینچے ہونگے

(حضرت عاقل حسامی)

بے حجابی، کم لباسی حسن کی جلوہ گری

کم قیامت سے نہیں یہ فتنہ جو گھر گھر آگیا

(مجیب قاسمی)

بے صبر کی جان ہمیشہ گھبراتی ہے

تسکین کسی طرح نہیں پاتی ہے

آسان ہوتی ہے صبر سے ہر مشکل

ہر قفل میں یہ کلید ٹھیک آتی ہے

(امجد حیدر آبادی)

بناوٹ ہو تو ایسی ہو کہ جس سے سادگی ٹپکے

زیادہ ہو تو اصلی حسن چھپ جاتا ہے زیور سے

(صفی اورنگ آبادی)

بے کسی میں کون کس کے ساتھ دیتا ہے صفی

ملنے والے ہیں تماشے کے یہ میلے جائیں گے

(صفی اورنگ آبادی)

بهکاری رشک مت کر قہقہوں پر اہل دولت کے

کہ اکثر ہونٹ ہنس دیتے ہیں، دل خنداں نہیں ہوتا

(عامر ثانی)

بلندی پر پہونچنے کی ہوس بھی خوب ہوتی جنہیں اڑتا نہیں آتا وہ پر پھیلانے لگتے ہیں

(الطاف ضیاء)

باہمہ ذوق آگہی، ہائے رے پستی بشر

سارے جہاں کا جائزہ اپنے جہاں سے بے خبر

(جگر مراد آبادی)

بزدل تھا، مستحق تھا، مجھ کو سزا ملی

بخشا نہ اس نے ہاتھ اٹھانے کے باوجود

(نواز دیوبندی)

باطل سے دبنے والے ائے آسماں نہیں ہم

سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا

(علامہ اقبال)

بڑے شوق سن رہا تھا زمانہ

ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے

بے ضمیری تمہیں جھنجوڑ دے گی

با ضمیروں سے مل کے دیکھو تو

(نواز دیوبندی)

بے سوز و تپش، بے درد وخلش ، ہے عمر ابد بھی لا حاصل

آغاز وہی ہے جینے کا، جب دل کو تڑپنا آتا ہو

(عامر عثمانی)

بس یہی سوچ کے احباب نہیں آتے ہیں

دوستی کے تجھے آداب نہیں آتے ہیں

Leave a Comment