شادی کی پہلی رات کے آداب | شادی کی پہلی رات کیسے گزارے

شادی کی پہلی رات کے آداب | Shadi ki Pehli Raat Kaise Guzarni Chahiye

پیارے اسلامی بھائیوں اس پوسٹ میں ہم نے شادی کی پہلی رات کیسے گزارے؟ سے متعلق آداب و مسائل بیان کیے ہیں۔جیسے شادی کی پہلی رات کیسے گزاریں،دولہا دلہن پہلی رات کیا کریں،شادی کی پہلی رات کے آداب کیا ہیں،شادی کی پہلی رات کی دعائیں کیاہے،دلہا دلہن پہلی رات کونسی دعاء پڑھے،نکاح کے بعد بیوی سے پہلی ملاقات کے آداب کیا ہیں وغیرہ، تاکہ دلہا دلہن اپنی پہلی رات کو اسلامی آداب کے مطابق خشگوار بناسکے۔  لہذا نیچے شب زفاف کے مکمل آداب و مسائل لکھے گئے ہیں۔

پیارے اسلامی بھائیوں اسلام ایک مکمل دین ہے جو ہمیں ہر موقع کے آداب سکھاتا ہے ، دوسرے کاموں کی طرح اسلام ہمبستری کے آداب بھی سکھاتا ہے، جن کی پابندی کرنا ہر مسلمان کے لیے لازم ہے اور یہ بالکل بھی جائز نہیں کہ کوئی ہمبستری اپنی مرضی اور اپنے من مانے طریقے کے سے کرے، بلکہ دیگر احکامات کی طرح اس معاملے میں بھی اسلام کی بتائی ہوئی تعلیمات پر عمل کرنا لازمی ہے۔

لہذا اگر کوئی شخص ان آداب کا لحاظ کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے گھر، اولاد اور اہل و عیال میں برکتیں عطا فرمائیں گے انشاءاللہ ، خدا نخواستہ کوئی شخص ان آداب کو نظر انداز کرے گا تو آخرت میں وہ اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا سبب بنے گا اور دنیا میں نقصان اور مختلف جسمانی و ذہنی بیماریوں کا شکار ہو گا۔

 ہمبستری سے پہلے کے آداب

 ا۔ بیوی حالت حیض میں نہ ہو۔

 نوٹ :۔ ہر عورت مہینے میں ایک بار حالت حیض میں ہوتی ہے، حیض کو عام طور پر ایام ، ماہواری، مینسز اور پیریڈز بھی کہتے ہیں ، جس کی کم از کم مدت تین دن اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہوتی ہے ، اس دوران بیوی سے ہمبستری کرنا ناجائز ہے۔ ایام کی تعداد ہر عورت کی اپنی صحت کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی۔

 ان دنوں میں ہمبستری ناجائز ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے جن میں مختلف جنسی و غیر جنسی بیماریاں شامل ہیں۔

۲۔ حالت حیض میں بیوی کے ساتھ لیٹنے اور بوس و کنار کی اجازت ہے، البتہ اس دوران ناف اور گھٹنے تک کا حصہ بر ہنہ نہ رہے۔

۳۔ حیض کی مدت گزر جانے کے بعد بیوی سے ہمبستری کرنا جائز ہے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ عورت اپنی شرمگاہ کو پاک کر کے غسل یا وضو کر لے۔

۴۔ جب پہلی بار بیوی کے پاس جائے تو سب سے پہلے اس کے پیشانی کے بال یا اس کا ہاتھ پکڑ کر یہ دعا پڑھے : اللّٰہُمَّ اِنِّيْ أَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِہَا وَخَیْرِ مَا جَبَلْتَہَا عَلَیْہِ وَأَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّہَا وَشَرِّ مَا جَبَلْتَہَا عَلَیْہِ ترجمہ:اے اللہ میں آپ سے اس کی بھلائی اور اس کی عادتوں کی بھلائی کا طلب گار ہوں اور اس کی برائی نیز بری عادتوں سے سے پناہ چاہتا ہوں۔

۵۔ اور جب ہمبستری کا مکمل ارادہ بن جائے تو یہ دعا پڑھے : اللَّھُمَّ جَنِّبْنَا الشَّیْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا ترجمہ: اے اللہ ہماری شیطان سے حفاظت فرما  اور جو اولاد تو ہمیں عطا کرے اس کی بھی شیطان سے حفاظت فرما۔

نوٹ :۔ جس کو یہ دعائیں زبانی یاد نہ ہوں تو وہ صرف "بسم اللہ الرحمن الرحیم” بھی پڑھ سکتا ہے۔ ہمبستری شادی کی پہلی رات ہی کر نالازمی نہیں بلکہ شادی کی پہلی دوسری تیسری کسی بھی رات اپنی سہولت کے مطابق کی جاسکتی ہے۔ ہمبستری کے حوالے سے ہر کسی کا مشورہ لینا درست نہیں بلکہ ان مخلص دوستوں اور اہل علم سے رائے لی جائے جو ان معاملات کو جانتے بھی ہوں اور ہر بات بتانے میں دیانتدار ہوں۔

ہمبستری کے دوران کے آداب

 ا۔ بوس و کنار سے ابتداء کرے ، فورا دخول کی کوشش نہ کرے اس طرح نقصان کا اندیشہ ہے۔

۲۔ آواز پست رکھے اور مختلف شہوانی آوازوں کا کھل کر اظہار نہ کرے ۔ طریقہ کار یہ ہے کہ مرد او پر اور عورت اس کے نیچے لیٹ جائے اور شرمگاہ کے علاوہ پیچھے کے راستے سے ہمبستری کرنا حرام ہے۔

۴۔ مرد او پر لیٹ کر عورت کو ڈھانپ لے ، اس طرح عورت کو مشقت نہیں ہو گی اور حمل بھی اس طرح ٹھہر جاتا ہے ، اس کے علاوہ منی عضو تناسل میں باقی نہیں رہتی ، ورنہ منی عضو میں باقی رہ کر بیماری کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔

۵۔ مکمل برہنہ ہونے کی صورت میں اپنے آپ کو چادر میں ڈھانپ لینا چاہیے ، تاکہ شیطانی نظروں سے حفاظت ہو سکے۔

۶۔ ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھنا جائز ہے لیکن نہ دیکھے تو بہتر ہے۔ عورت کے پستانوں کا چھونا اور چومنا دونوں جائز ہے، البتہ دودھ کا منہ میں لے جانا مکروہ ہے۔

۸۔ کسی نا محرم کا تصور کرنا جائز نہیں۔

۹۔ جب انزال ہونے لگے تو یہ دعا پڑھے: اللَّھُمَّ لَا تَجْعَلْ لِلشَّیْطَانِ فِیمَا رَزَقْتنَا  ترجمہ :۔ اے اللہ ہماری اولاد کو شیطان کے شر سے محفوظ رکھیے۔

۱۰۔ مرد انزال کے بعد فورانہ ہٹے بلکہ بیوی کے انزال ہونے تک انتظار کرے۔

۱۱۔ عورت کی اجازت کے بغیر منی کا باہر گرانا یا کوئی اور طریقہ اپنا نا جائز نہیں۔

۱۲۔ بیوی کی شرمگاہ میں ایک پر دہ ہوتا ہے جسے پردۂ بکارت کہتے ہیں، اس پر دے کے حوالے سے پہلی مرتبہ ہمبستری کرتے ہوئے میاں بیوی دونوں کو کچھ پریشانی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

۱۳۔ بعض اوقات وہ پردہ بیماری اور زیادہ متحرک ہونے کی وجہ سے بھی زائل ہو جاتا ہے ، لہذا اس پر دے کا پہلے سے زائل ہوا ہو نا کوئی پریشان کن بات نہیں۔

۱۴۔ پردۂ بکارت  کا پہلی رات ہی زائل ہو جانا ضروری نہیں، بلکہ بیوی کی صحت، طبیعت اور مزاج کا لحاظ کر کے اسے زائل کرنے کی کوشش کی جائے۔ بعض اوقات اس عمل میں معمولی خون نکل آتا ہے اور کبھی کچھ زیادہ نکل آتا ہے جو کہ معمول کی بات ہے۔ البتہ اگر خون معمول سے زیادہ بہنے لگے تو ڈاکٹرزسے رجوع کیا جائے۔

۱۵۔ ہمبستری کے عمل میں سرعت انزال کی وجہ سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ سرعت جلد معمول پر آجائے گی۔ فطری طور پر ابتداء میں شوہر کا انزال جلد اور بیوی کا انزال کچھ دیر سے ہوتا ہے جس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

۱۶۔ سرعت انزال کی ایک بہت بڑی وجہ جنسی عمل میں وقفہ کا ہونا ہے، لہذا وقفہ جتنا کم ہو گا انزال اتنی ہی دیر سے ہو گا۔

۱۷۔ بعض لوگ سرعت کی پشیمانی اور شرمندگی سے بچنے کے لیے مختلف دواؤں کا استعمال کرتے ہیں جو کہ میاں بیوی کے آپسی تعلق اور ان کی صحت کے لیے بہت ہی نقصان دہ ہے۔ جس کا سب سے بڑا نقصان ایسی مصنوعی دواؤں کا عادی ہو جانا ہے جس سے بیوی کا جنسی میلان ہمیشہ بڑھ جاتا ہے اور شوہر ان کا مستقل استعمال نہ کر سکنے کی وجہ سے پریشانی میں رہتا ہے اور بالاآخر معاملے کی نوبت جدائی کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔

ہمبستری کے بعد کے آداب

 ا ۔ہمبستری کے بعد استنجاء کرنا چاہیے تاکہ منی کے ذرات شرمگاہ میں باقی نہ رہیں۔

۲۔ استنجاء کرنے کے بعد عضو کو دھولیں، لیکن دھونے میں ٹھنڈے پانی کا استعمال نہ کریں۔

۳۔ ہمبستری کے فورا بعد غسل کرنا لازمی نہیں بلکہ کچھ وقفہ ضروری ہے۔ البتہ اگر نماز کا وقت قریب ہے تو غسل کر لیں۔

۵۔ ہمبستری کا تذکرہ اپنے دوست ، متعلقین یا سہیلیوں سے کرنا جائز نہیں۔

۴۔ ہمبستری کے بعد وضو کر کے سو جانا افضل ہے ۔

پیارے اسلامی بھائیوں یہ تھے شادیی کی پہلی رات ہمبستری کے مکمل آداب ومسائل۔لہذا آپ ان مسائل کو خود بھی سیکھیں اور  اپنے ضرورت مند دوستوں کو بھی سکھائے تاکہ آپ کا دوست بھی اسلام کی بتائی ہوئی طریقوں پر عمل کرسکے۔

مزید پڑھیے: ہم بیمار کیوں ہوتے ہیں؟

2 thoughts on “شادی کی پہلی رات کے آداب | شادی کی پہلی رات کیسے گزارے”

    • اسلام میں مرد اور عورت دونوں کے لیے کالے کپڑے پہننا جائز ہے چاہے دونوں کپڑے کالے ہوں یا ایک مثلاً قمیص شلوار یا کرتا پائجامہ، البتہ محرم کے مہینہ میں یا جہاں شیعہ بطور اظہار غم کے پہنتے ہیں، وہاں نہ پہننا بہتر ہے

      جواب دیں

Leave a Comment