دین اسلام – ایمان افروز تقریر | Deen e Islam In Urdu
پیارے بھائیوں ! دین کیا ہے؟ اس کے بارے میں تلاش کررہے ہیں؟ یا دین اسلام جاننا چاہ رہے ہیں؟ (Deen e Islam In Urdu) تو آپ صحیح جگہ پر ہیں، آپ یہاں (deeni maktab)سے دین کیا ہے؟ اور دینِ اسلام کیا ہے؟ اور اسلام کیا کہتا ہے؟ اس کے بارے میں تفصیلی مطالعہ کرسکیں گے۔
دین اسلام اور ہم
الحَمدُ لِلهِ وَحدَهُ وَالصَّلوةُ وَالسَّلَامُ على مَنْ لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ،
قَالَ اللهُ تَعَالَى فِي القُرآنِ الْمَجِيدِ : إِنَّ الذِينَ فَتَنُوا المُؤمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَٰتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوْا فَلَهُمْ عَذابُ جَهَنّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الحَرِيْقِ۔
باتوں سے بھی بدلی ہے کسی قوم کی تقدیر
بجلی کے چمکنے سے اندھیرے نہیں جاتے
دین اسلام
عزیز ساتھیو ! اللہ رب العزت نے قرآن کو ہدایت نامہ بنا کر نازل فرمایا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مبعوث فرمایا کہ لوگوں کو دین کی طرف بلائیں اور عمل صالح کی دعوت دیں اور لوگوں کو صحیح راستہ دکھائیں۔ (دین کی اہمیت)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے آپ کی بات کو تسلیم کیا اور آپ کی ہدات پر عمل کرتے چلے گئے۔ اللہ نے ان کے ساتھ نصرت اور آسانی کو شامل کیا اور ان کو یہ دین محنت و مشقت کے بعد ملا، انھوں نے کما حقہ اس کی قدر کی اور آج یہی دین ہمارے پاس آیا ہے اس لئے ہمیں اس کی قدر نہیں اور نہ اس کے احکام پر چلنے کا شوق ہے۔ ہم نماز ، روزہ ، زکوٰۃ اور دوسرے دینی امور سے دور اور بے بہرہ ہیں اور نا آشنا ہیں۔ (دین کیوں ضروری ہے؟)
دوستوں اس لئے مسلمانوں پر حالات آتے ہیں۔ قرآن نے ہر ہر قدم پر انسانیت اور مسلمانوں کی رہبری کی ہے مگر ہم اس سے دُور اور غیر کا خوف دل میں بسائے ہوئے ہیں اور خدا کا خوف ہمارے دل سے نکلا ہوا ہے۔ اس لئے ہم ان حالات اور پریشانیوں سے گزرتے ہیں۔ نہ ہمارے دل میں خدا کا خوف نہ اس پر یقین۔ ساری نظر ہماری ظاہری اسباب پر ہے، اس لئے سارے جہان میں آج مسلمان پریشان ھیں۔
اے مسلمانو ! خدا کا خوف دل میں بیٹھاؤ اور خدا پر یقین کامل رکھو ۔ نماز اور صبر کے ذریعے خدا سےمدد طلب کرو۔ یہ دو بڑے ہتھار ہیں مسلمانوں کے لئے۔ قرآن اعلان کرتا ہے يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِيْنُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَوٰةِ۔ ترجمہ: اور ہر وقت خدا کی یاد میں لگے رہو اطمینان قلب حاصل ہوگا۔
آج ہر مسلمان کی زندگی پریشان نظر آتی ہے۔ کیونکہ مسلمان خدا کو بھول چکا ہے اور اس کی یاد سے دور ہو چکا ہے۔ قرآن اعلان کرتا ہے: فاذْكرُوْنِيْ أذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِيْ وَلا تَكْفُرُوْنَ۔ ترجمہ کہ مجھے یاد کرتے رہو اور میرا شکر کرتے رہو، اور نافرمانی نہ کروا۔
جہاں کہیں بھی ہو خدا کی یاد سے دل تازہ رکھو اور معاشرہ کی اصلاح کی فکر کرو ، گنا ہوں سے اجتناب کرو ورنہ یہ دین کسی کا محتاج نہیں ہے۔ اگر ہم اس دین کی فکر نہیں کر ین گے یا اس پر نہیں چلیں گے اس کے احکامات کو نہیں بجا لائیں گے تو خدا تعالے دوسری قوم کو پیدا کر دے گا جو تم سے بہتر ہوگی۔ قرآن اعلان کرتا ہے: إِنَّ اللَّهَ لا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ۔ ترجمہ اور اللہ تعالیٰ کسی قوم کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خود اپنے آپ کو نہ بدلے۔لہذا اپنے ایمان کو مضبوط کرو اور ایمان پر جمے رہو اور خدا سے مدد طلب کرو۔ اور استغفار کرتے رہو۔(اصل دین کیا ہے؟)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو چیزیں جب تم میں ہوں گی تو عذاب نہیں آئے گا۔ ایک میری ذات اور دوسرا استغفار۔ آج حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو نہ رہے مگر استغفار تو باقی ہے ۔ لہذا استغفار کی کثرت رکھا کرو اور خدا سے دُعائیں کرو اور تو بہ کرو اپنے بڑے اعمال سے اور خدا کی طرف رجوع کرو۔ پھر دیکھو ان حالات اور مصائب سے کیسے چھٹکارا ملتا ہے۔ (دین اسلام کی فضیلت)
اللہ تعالیٰ ہمیں راہِ سنت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں اور دین پر جمے رہنے کی توفیق عطافر ہیں اور ایمان پر خاتمہ نصیب فرمائیں۔
و آخر دعوانا ان الحمد لله رب العلمين