دانتوں کی خرابی اور دانتوں کے سڑنے کی وجہ:
دانتوں کے لئے کئی قسم کی معطر اور خوشبودار پاؤڈر اور ڈینٹل کریموں کی ایجاد کے باوجود دانتوں کی خرابی کا مرض عالمگیر ہوگیا ہے۔ہندوستان میں جب تک مغربی تہذیب نے قدم نہ رکھا تھا دانتوں کی خرابی کا مرض اس قدر عام اور ہمہ گیر نہ تھا۔مغرب زدہ مرد عورتیں غازے اور پاؤڈر کے استعمال سے تو کبھی غافل نہیں ہوتے،لیکن دانتوں کی حفاظت کا خیال انہیں بھول کر بھی نہیں آتا۔
ہماری فیشن پرستی نے ہمیں دانتوں کی طرف سے بالکل غافل کردیا ہے، اکثر عورتیں صبح اٹھتے ہی کنگھی چوٹی اور پاؤڈر کا استعمال تو کر لیتی ہے لیکن جس چیز کی نگہداشت کی اشد ضرورت ہے اسے کسی اور وقت پر چھوڑ دیتی ہیں اور پھر کام کاج سے فارغ نہ ہو سکنے کی صورت میں دانتوں کی دیکھ بھال رہ جاتی ہے۔
ہمیں کھانا صحیح طریقے سے کیوں چبانا چاہیے؟
ڈاکٹروں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ دانت ہماری صحت کے ضامن ہیں۔جوغذاہم کھاتے ہیں اگر دانتوں سے اچھی طرح نہ چبائی جائے تو معدہ اسے ہضم نہیں کر سکتا۔انسان کے جسم میں غذہ پیسنے کی دو چکیا ہیں۔ ایک منہ میں اور ایک پیٹ میں۔پیٹ کی چکی کو معدہ کہتے ہیں اور منہ کی چکی کو دانت،اس لئے حکماء کہتے ہیں کہ غذا کو دانتوں سے خوب چبانا چاہیے کیونکہ یہ پہلا ہضم ہے اور معدہ کا ہضم دوسرا ہضم ہے۔
جس طرح خدا نے معدہ میں بعض رطوبتیں رکھی ہیں اسی طرح مسوڑوں میں بھی ایک ہاضم مادہ رکھا ہے،جو غذا کے ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔کھانے کے بعد اچھی طرح کلی نہ کرنا بھی دانتوں سے دشمنی کرنے کے مترادف ہے۔
دانتوں کی بیماری کی وجہ:
کلی نہ کرنے سے غذہ کے چھوٹے چھوٹے ذرے دانتوں میں پھنسے رہتے ہیں اور پھر سڑکر بُو پیدا کر دیتے ہیں۔بُو پیدا ہونے سے دانتوں میں جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں،دانتوں میں جراثیم پیدا ہوجانا ایک مہلک مرض پائیوریا(pyorrhea) کی علامت ہے۔پائیوریا وہ مہلک مرض ہے جس میں دانتوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہوتا۔اس لیے اس مرض سے محفوظ رہنے کے لئے ابتداء ہی میں کھانے کے فورا بعد کلی کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔
کھانے کے بعد کلی ضرور کریں:
کھانے کے بعد اگر خلال کرنے کی ضرورت محسوس ہو تو خلال کر کے منہ اور دانتوں کو صاف کیا جاسکتا ہے لیکن اس سلسلے میں یہ بات قابل غور ہے کہ بچوں کو کلی کرنے کا عادی تو ضرور بنانا چاہیے لیکن بچوں کو خلال ہرگز نہیں کرنے دینا چاہئے،کیونکہ ایسا کرنے سے بچے کے دانتوں میں ریخیں پڑنے کا اندیشہ ہے۔مٹھائی اور گوشت کا زیادہ استعمال بھی دانتوں کے حق میں مضر ہے۔گرم گرم کھانے کے فورا بعد ٹھنڈا پانی پینے سے بھی دانتوں کی جڑیں کمزور ہو جاتی ہیں۔
دانتوں کی سب سے زیادہ قیمتی چیزانکی چینی ہے، جسے انیمل کہتے ہیں،اگر دانتوں کی چینی ضائع ہو جائے تو دانتوں کی چمک دمک جاتی رہتی ہے اور ان کی جڑیں کمزور ہو جاتی ہے۔ گرم اور سرد غذا کو برداشت کرنے کی قوت مفقود ہوجاتی ہے۔عام طور پر پان کے زیادہ استعمال سے بھی یہ چینی خراب ہو جاتی ہے۔علاوہ ازیں پان کا بکثرت استعمال مسوڑوں میں بھی خراش پیدا کرتا ہے۔ دانتوں کی حفاظت کے لیے سب سے سستی اور بہترین چیز نیم یا کیکر کی (Neem Ki Datoon) مسواک ہے۔
مسواک کا صحیح استعمال:
مسواک کا صحیح استعمال یہ ہے کہ اسے دانتوں کے طول میں نہیں بلکہ عرض میں کیا جائے،بصورت دیگر مسوڑھے اوپر کو چڑھ جاتے ہیں اور دانتوں کی جڑیں باہر نکل آتی ہیں۔ہر روز صبح دانتوں پر نمک تیل کی آمیزش مل لینے سے بھی دانتوں کا میل اور مسوڑھوں کی غلیظ رطوبت نکالی جا سکتی ہے۔لسٹرین یا ہائیڈروجن پیرااکسائیڈ کی کلیاں بھی دانتوں کے لیے مفید ہیں۔ان کلیو سے دانتوں کے جراثیم مر جاتے ہیں اور منہ صاف رہتا ہے۔
بظاہر یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں لیکن اگر ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر توجہ دی جائے تو ہم دانتوں کی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے علاوہ اپنے دانتوں کو مضبوط اور دیرپا بنا سکتے ہیں۔ہمیں دانتوں کی طرف پوری توجہ دینی چاہیے کیونکہ دانتوں کی صفائی پر ہی ہماری صحت کا دارومدار ہے۔