خواب کی تعبیر کیسے معلوم کریں ؟ – khawab ki tabeer in urdu

خواب کی تعبیر کیسے معلوم کریں ؟ – khawab ki tabeer in urdu

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ، میں ہوں مولانا اسعد اور میری ویب سائٹ دینی مکتب (deeni maktab) پر آپ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ پیارے بھائیوں کیا آپ اپنی خواب کی تعبیر ( khawab ki tabeer in urdu ) کے بارے میں جاننا چاہ رہے ہیں؟ یا آپ خواب کی تعبیر کیسے معلوم کریں؟  اس کا طریقہ سیکھنا چاہ رہے ہیں، آپ صحیح جگہ پر ہیں،ہم نے اس پوسٹ میں آپ دوستوں کے لیے خواب کی تعبیر کی کتاب میں سے چنندہ اور ضروری مضامین علماء کی نگرانی میں جمع کیے ہیں۔ خوابوں کی تعبیر اور ان کی حقیقت کے بارے میں یہاں سے ساری جانکاری حاصل لے سکیں گے۔ انشاء اللہ

خواب کی تعبیر

صداقت مآب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ میرے بعد نبوت کا سلسلہ توختم ہو جائیگا۔ البتہ مبشرات رہ جائیں گے۔ صحابہ اکرام نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مبشرات کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا سچے خواب ! ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔(خواب کی تعبیر آن لائن)

تعبیر کا مطلب کیا ہے؟

تعبیر کا مطلب ہے خواب کا نتیجہ بیان کرنا، خواب کا مطلب نکالنا۔

کتبِ سیرت میں آتا ہے کہ حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم بعد نماز فجر صحابہ کرام سے دریافت فرماتے کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو بیان کرتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبر عطا فرما دیتے۔

حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فن تعبیر کا وافر حصہ امت محمدیہ کے سب سے افضل ترین انسان خلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی کو من جانب اللہ عطا ہوا ۔ جیسا کہ تاریخ میں درج ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ثقیف کا محاصرہ کئے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ سلم نے حضرت صدیق اکبر سے فرمایا ۔ میں نے خواب دیکھا ہے کہ مکھن سے بھرا ہوا ایک بڑا پیالہ مجھے پیش کیا گیا۔ ایک مرغ نے اس میں چونچ ماردی تو پیالے کا سارا مکھن بہ گیا۔ اس پر حضرت ابوبکر نے کہا میرا خیال ہے کہ اس مرتبہ جنگ میں آپ ثقیف سے جو چاہتے ہیں وہ حاصل نہ کر سکیں گے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی یہی سمجھتا ہوں۔ (خواب کی تعبیر کی کتاب)

تابعین کے دور میں حضرت علامہ محمد ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ نے تعبیر الرویا کو باضابطہ ایک فن کی حیثیت سے مرتب فرمایا اور وہ فنِ تعبیر کے امام تسلیم کئے گئے جن سے امام مالک رحمتہ اللہ علیہ جیسی ہستی بھی تعبیر پوچھا کرتی تھی۔ (خواب کی تعبیر ابن سیرین)

معلوم ہوا کہ فنِ تعبیر بھی ایک اسلامی علم اور عطیہ الہی ہے۔ "خوابوں کی تعبیر اور ان کی حقیقت” بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عنایت کی ہوئی تعبیرات کا مظہر، صدقہ اور طفیل ہے

زیر نظر بلاگ کی اشاعت کا ایک خاص منشا یہ بھی ہے کہ بنگلور اور دیگر مقامات پر میں نے دیکھا کہ علم دین سے ناواقفیت کے باعث مسلمانوں کا بعض جاہل طبقہ خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے کی غرض سے مندر کے پجاریوں کے پاس جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ گمراہ عقائد کی اندھیر نگری سے اضغاث احلام (پریشان خیالات و نظریات) کے علاوہ کیا دے سکتے ہیں۔ اس طرح چور دروازے سے بے علم مسلمانوں کے ذہن و دماغ دیو مالائی عقائد سے متاثر ہو کہ ارتداد کے بھیانک غار کے دہانے پر پہونچ جاتے ہیں ۔ گویا ایمان ہی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اس لیے جن حضرات کے پاس یہ مضامین ہونگے وہ آسانی سے مطلوبہ تعبیر پا سکیں گے۔

کون سی تعبیر درست اور صحیح ہو سکتی ہے؟

اللہ سبحانہ وتعالی نے خاص فطرت پر انسان کی تخلیق فرمائی انسان کا مذہب خواہ کوئی بھی ہو۔ لیکن فطرت ایک ہے۔ مثلاً محبت و الفت، نفرت و عداوت، نیکی و شرافت ذلالت و معصیت ، خوف و دہشت، رنج والم ، ظلم وجبر، خطا و نسیان ، ہمدردی و غمگساری، ہنسنا رونا، سخاوت و صلہ رحمی، چیخ و پکار، سکون و اطمینان، گھبراہٹ و بےچینی اسی طرح نیند وخواب بھی انسانی فطرت کا اہم جز ہے اور تعبیرات اس کا رزلٹ (نتیجہ)

تعبیر وہی درست ہے جو فطرت کی کسوٹی پر کھری اترے ۔ اسلام فطری مذہب ہے جو انسان کے مزاج اور طبیعت کے مطابق ہے۔ اسی لئے جو تعبیر اسلامی خطوط (قرآن و سنت) کی روشنی میں دی جائے اسے سچی اور صحیح تعبیر کہا جاتا ہے۔

خواب کی تعبیر اردو

خواب کتنے حسین کتنے خوبصورت ہوتے ہیں ۔ اس کے برعکسی حقیقت اتنی ھی تلخ اور کڑوی ۔ لیکن انسان خوابوں کی دنیا میں جینا چاہتا ھے ہر انسان ایک ایسے خواب کی تلاش میں رہتا ھے ، جو طویل ہو ، دیر پا ہو لیکن ایسا ہوتا کب ھے؟ جب بیدار ہوتے ہیں اور حقیقت کا سامنا ہوتا ہے تب بہت تکلیف ہوتی ھے ۔ اور زندگی کے گلشن میں خزاں چھا جاتی ہے، اس لئے انسان کو چاہیے کہ حقیقتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے خوابوں کا لطف اٹھائے تاکہ خواب ٹوٹنے پر وہ نادم نہ ہو اور پریشان نہ ہو ،

خوابوں سے متعلق مسائل

مسئلہ: جس خواب میں کوئی بات تکلیف و مصیبت کی نظر آئے وہ کسی سے بیان نہ کرے ۔ روایاتِ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ممانعت محض شفقت اور ہمدردی کی بناء پر ھے شرعی حرام نہیں ۔ اس لئے اگر کسی سے بیان کر دے تو کوئی گناہ نہیں، کیونکہ احادیث صحیحہ ہے کہ غزوۂ احد کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میری تلوار ذوالفقار ٹوٹ گئی اور دیکھا کہ کچھ گائیں ذبح ہو رہی ہیں ، جس کی تعبیر حضرت حمزہ کی شہادت اور بہت سے سلمانوں کی شہادت تھی۔ جو بڑا حادثہ ہے مگر آپ نے اس خواب کو صحابہ سے بیان فرما دیا تھا (قرطبی)

مسئلہ: معلوم ہوا کہ مسلمان کو دوسرے کے شر سے بچانے کےلیے اس کی کسی بری خصلت یا نیت کا اظہار کر دینا جائز ہے، یہ غیبت میں داخل نہیں مثلاً کسی شخص کو معلوم ہو جائے کہ فلاں آدمی کسی دوسرے آدمی کے گھر میں چوری کرنے یا اس کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رھا ھے تو اس کو چاہیے کہ اس شخص کو باخبر کر دے، یہ غیبت حرام میں داخل نہیں، جیسا کہ یعقوب علیہ السلام نے یوسف علیہ السلام سے اس کا اظہار کر دیا کہ بھائیوں سے ان کی جان کا خطرہ ہے۔

مسئلہ : معلوم ہوا کہ جس شخص کے متعلق یہ احتمال ہو کہ ہماری خوش حالی اور نعمت کا ذکر سنے گا تو اس کو حسد ہوگا اور نقصان پہونچانے کی فکر کرے گا تو اس کے سامنے اپنی نعمت، دولت و عزت وغیرہ کا ذکرنہ کرے، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:

”اپنے مقاصد کو کامیاب بنانے کےلئے ان کو راز میں رکھنے سے مدد حاصل کرو، کیونکہ دنیا میں ہر صاحبِ نعمت سے حسد کیا جاتا ھے”(معارف القرآن) ص 11، سوره یوسف جلد پنجم

خواب : احادیث کی روشنی میں

جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے فی الواقع مجھ ہی کو دیکھا کیونکہ شیطان کی یہ مجال نہیں کہ کسی کے خواب کے اندر میری شکل میں ظاہر ہو۔ (رواہ البخاری ومسلم عن ابی ہریرہ)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سچا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے: ( رواه البخاری ومسلم )

بشارتوں کے سوا نبوت کی کوئی چیز باقی نہیں رہی، صحابہ نے دریافت کیا کہ بشارتوں سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سچا خواب ( رواه البخاري عن ابی ہریرہ )

حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ جناب سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خواب بھی ایک وحی ہے۔ (تعبیر الرویاء از ابن سیرین)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم بیمار ہوئے تو صحابہ کرام غمگین ہو کر حاضر خدمت ہوئے اور عرض کیا کہ آپ ہم کو خیر سے مطلع فرمایا کرتے تھے اگر خدانخواستہ آپ کی اجل پہونچی تو ہم کو کون مطلع کیا کرے گا؟ اور دینی و دنیاوی امور کی خیر و بھلائی ہمیں کس طرح معلوم ہوا کرے گی؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ میری وفات کے بعد وحی تو ختم ہو جائے گی لیکن مہبشرات بند نہ ہوں گے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ مبشرات کیا چیز ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مبشرات وہ اچھے خواب ہیں جو نیک بندوں کو دکھائی دیتے ہیں (رواه البخاري عن ابی ہریره)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ایک دن صحابہ کرام سے فرمارہے تھے کہ جب تم میں سے کوئی شخص کوئی اچھا خواب دیکھے تو اس کو چاہیے کہ وہ حق تعالیٰ کا شکریہ ادا کرے اور اس خواب کو اپنے مومن دوستوں اور بھائیوں کے سامنے بیان کرے (تعبیر الرویا از ابن سیرین)

خواب اکابرین امت کی نظر میں

حضرت علی کرم اللہ وجہ نے ارشاد فرمایا ، مومن جب خواب دیکھے تو اس کی تعبیر جاننا اس پر واجب ہے تاکہ اچھے خواب سے خوشی اور برے خواب سے امن میں رہے۔

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، خواب اللہ تعالیٰ کی نعمرت ہے، اسی نعمت کے ذریعہ حضورصلی اللہ علیہ سلم کو نبوت کی بشارت ملی۔ اور جبرئیل امین سے ملاقات نصیب ہوئی۔

امام رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خواب کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالٰی سونے والے کے دل کو علوم و معرفت کی روشنی سے منور کر دیتا ہے، اور اللہ تعالیٰ بلاشبہ اس پر قادر ہے۔

علامہ زمخشری نے لکھا ہے کہ خواب کے معانی یہ ہیں کہ وہ بات جو انسان خواب و نیند میں دیکھے

امام غزالی رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ انسان جو بھی خواب دیکھتا ہے وہ محض خیالی اور بے مطلب نہیں ہوتا ، بلکہ اس کے اندر کوئی نہ کوئی حقیقت ضرور ہوا کرتی ہے۔

حضرت ہشام بن عروہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نیک اور مقبول بندوں کو دنیا کے اندر ہی خوابوں کے ذریعہ بشارت ہوتی رہتی ہے۔

قاضی ثناء اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حقیقت خواب کی یہ ھے کہ نفسِ انسانی جس وقت نیند یا بےہوشی کے سبب ظاهرِ بدن کی تدبیر سے فارغ ہو جاتا ھے تو اس کو اس کی قوتِ خیالیہ کی راہ سے کچھ صورتیں دکھائی دیتی ہیں، اسی کا نام خواب ھے۔

کا فر فاسق آدمی کا خواب بھی سچا ہو سکتا ھے

اور یہ بات بھی قرآن و حدیث سے ثابت اور تجربات سے معلوم ہے کہ سچے خواب بعض اوقات فاسق فاجر بلکہ کافر کو بھی آسکتے ہیں، سوره یوسف ہی میں حضرت یوسف علیہ السلام کے جیل کے دو ساتھیوں کے خواب اور ان کا سچا ھونا، اسی طرح بادشاہ مصر کا خواب اور اس کا سچا ہونا قرآن میں مذکو رھے، حالانکہ یہ تینوں مسلمان نہ تھے ۔

حدیث میں کسریٰ کا خواب مذکور ھے جو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپی عاتکہ نے بحالتِ کفر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سچا خواب دیکھا تھا، نیز کافر بادشاہ بخت نصر کے جس خواب کی تعبیر حضرت دانیال علیہ السلام نے دی وہ خواب سچا تھا۔

اس سے معلوم ہوا کہ محض اتنی بات کہ کسی کو کوئی سچا خواب نظر آجائے اور واقعہ اس کے مطابق ہو جائے ، اس کے نیک صالح بلکہ مسلمان ہونے کی بھی دلیل نہیں ہو سکتی، ہاں صحیح ھے کہ عام عادۃ اللہ یہی ھے کہ سچے اور نیک لوگوں کے خواب عموما سچے ہوتے ہیں ، فساق و فجار کے خواب عمومًا حديث النفس یا تسويل النفس باطل سے ہوا کرتے ہیں، مگر کبھی اس کے خلاف بھی ہو جاتا ھے (معارف القرآن سوره یوسف جلد پنجم)

خواب کی حقیقت ۔ درجہ اور اقسام

سب سے اول خواب کی حقیقت اور اس سے معلوم ہونے والے واقعات و اخبار کا درجہ اور مقام ہے ۔ تفسیر مظہری میں حضرت قاضی ثناء اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حقیقت خواب کی یہ ہیکہ نفسِ انسان جس وقت نیند یا بیہوشی کے سبب ظاہر بدن کی تدبیر سے فارغ ہو جاتا ہے تو اس کو اس کی قوت خیالیہ کی راہ سے کچھ صورتیں دکھائی دیتی ہیں۔ اسی کا نام خواب ہے، (خوابوں کی تعبیر اور ان کی حقیقت)

پھر اس کی تین قسمیں ہیں جن میں سے دو بالکل باطل ہیں ، جن کی کوئی حقیقت اور اصلیت نہیں ہوتی اور ایک اپنی ذات کے اعتبار سے صحیح و صادق ہے ۔ مگر اس صحیح قسم میں بھی کچھ عوارض شامل ہو کر اس کو قابلِ اعتبار کر دیتے ہیں۔

تفصیل اس کی یہ ہے کہ خواب میں جو انسان مختلف صورتیں اور واقعات دیکھتا ہے تو ایسا ہوتا ہے کہ بیداری کی حالت میں جو صورتیں انسان دیکھتا ہے وہی خواب میں متشکل ہو کر نظر آجاتی ہیں۔ اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ شیطان کچھ صورتیں اور واقعات اس کے ذہن میں ڈالتا ہے۔ یہ دونوں قسمیں باطل ہیں جسکی نہ کوئی حقیقت و اصلیت ہے نہ اس کی کوئی تعبیر ہوسکتی ہے۔ان میں پہلی قسم کو حدیث النفس اور دوسری کو تسویل شیطانی کہا جاتا ہے۔

تیسری قسم جو صحیح اور حق ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک قسم کا الہام ہے جو اپنے بندہ کو متنبہ کرنے یا خوش خبری دینے کےلئے کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے خزانہ غیب سے بعض چیزیں اس کے قلب و دماغ میں ڈال دیتے ہیں ۔ (سورۃ یوسف ص 6 معارف القرآن جلد پنجم)

سچے خواب کے اقسام

سچے خواب کی چند قسمیں ہیں ۔ 1/ الہامی خواب میں اللہ پاک بندے کے دل میں نیند میں کوئی بات ڈال دیتا ہے گویا اللہ پاک خواب میں اپنے بندے سے کلام فرماتا ہے۔ جیسا کہ عبادہ بن صامت وغیرہ کا قول ہے۔ 2/ تمثیلی خواب یہ ہے کہ خواب کا فرشتہ تمثیلی رنگ میں کوئی بات بتاتا ہے۔

3/ ارواح کی طرف سے خواب یعنی سونے والے کی روح اپنے کسی مردہ عزیز دوست کی روح سے ملتی ہے اور وہ روح اسے کوئی بات بتا دیتی ہے۔ 4/ عروجی خواب یعنی سونے والے کی روح حق تعالیٰ کی طرف پرواز کرتی ہے اور خواب نظر آتا ہے۔ 5/ جنتی خواب یعنی سونے والے کی روح جنت میں جا پہنچتی ہے اور اس کا مشاہدہ کر آتی ہے، وغیرہ وغیرہ ۔ غرضیکہ زندوں اور مردوں کی روحوں کا اجتماع بھی سچے خواب کی ایک قسم ہے۔ جو لوگوں کے نزدیک محسوسات کی جنس سے ہے ۔ اس مسئلے میں لوگوں کا اختلاف ہے ۔ كِتَابُ الروح ص ۷۵ حافظ ابن قيم۔

خواب میں زندوں اور مردوں کی رُوحیں ملاقات کرتی ھیں

خواب میں زندوں اور مردوں کی روحیں ملاقات کرتی ہیں۔ کیونکہ روحیں خواب میں ایک گونہ تجرد حاصل کر کے اوپر کو پرواز کرتی ہیں اور مختلف قسم کی ارواح سے ملاقات کرلیتی ہیں۔ كِتَابُ الروح ص ۳۵ حافظ ابن قيم۔

خواب معلق رہتا ہے

جامع ترمذی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سچا خواب نبوت کےچالیس اجزاء میں سے ایک جز ہے اور خواب معلق رہتا ہے جب تک کسی سے بیان نہ کیا جائے جب بیان کر دیا گیا اور سنے والے نے کوئی تعبیر دے دی تو تعبیر کے مطابق واقع ہو جاتا ہے اسی لئے چاہیئے کہ خواب کسی سے بیان نہ کرے، بجز اس شخص کے جو عالم وعاقل ہو یا کم از کم اس کا دوست اور خیر خواہ ہو۔ معارف القرآن

خواب کے سچا یا جھوٹا ہونے کی علامات

حضرت قاری محمد طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ دارالعلوم دیو بند سے کسی نے سوال کیا کہ عموماً خواب تو آتے رہتے ہیں مگر رویائے صادقہ کی کوئی علامت بھی ہے جس سے آدمی خواب کی سچائی محسوس کر سکتے ہے؟

حضرت حکیم الاسلام نے فرمایا کہ یہ کسی کتاب میں تھوڑے ہی لکھا ہے کہ یہ سچا خواب ہے ۔ یا غلط ہے بلکہ آدمی اپنے وجدان سے سمجھتا ہے کہ یہ سچا خواب ہے یا بخارات ہیں ۔ مثلاً کھانا زیادہ کھا لیا اور بخارات چڑھ گئے تو آدمی خودہی سمجھ جاتا ہے کہ یہ تخیلات ہیں خواب نہیں ہیں ۔ لیکن ایک شخص وہ ہے جو نماز پڑھ کر دعائیں کر کے سویا اور پیٹ بھی خالی ہے اور قلب میں انفراح ہے تو وہ جب خواب دیکھے گا تو اس کا ذہن خود ہی گواہی دے گا کہ یہ خواب سچا ہے اور رویائے صادقہ کی ظاہری علامت یہی ہے کہ آخر شب ہو اور سہانہ وقت ہو، مثلاً فجر کا وقت ہو اس وقت قلب میں ایک قسم کا انفراح ہوتا ہے۔ خواہ وہ سوتا رہا ہو وہ عالمِ غیب کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔

خواب پر وقت کے اثرات

(1) دن کا خواب رات کے خواب پر فضلیت رکھتا ہے۔ رات کے پہلے حصہ کا خواب غیر معتبر اور نصف شب کا پریشان ہے البتہ صبح کے وقت کا جو خواب آئے وہ قابل اعتبار ہوتا ہے۔

(۲) رات کے خواب کی تعبیر پانچ سال، اور آدھی رات کے خواب کی تعبیر چھ ماہ بعد نکلتی ہے مگر صبح کے خواب کا نتیجہ دس ہی دن کے اندر ظاہر ہو جاتا ہے۔ اور خواب کا وقت دن کے جس قدر نزدیک ہوتا ہے اسی قدر خواب کی تعبیر جلد نکلتی ہے۔

(۳) خواب وقت کے لحاظ سے اثر انداز ہوتا ہے مثلاً اگر کسی کو رات کے وقت یہ خواب آئے کہ وہ سبیل پر بیٹھا ہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ اسے نفع اور ترقی حاصل ہوگی لیکن اگر یہی خواب دن کے وقت آئے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ بیوی کو طلاق دے گا۔ اور اگر دن کو یہ خواب آئے کہ مرغ نے کتے کو پکڑ لیا تو اس کی یہ تعبیر ہے کہ صاحبِ خواب بیماری میں مبتلا ہو گا۔ اور اگر یہی خواب رات کو آئے تو اسے کسی بیوقوف کے ساتھ پالا پڑے گا۔

(۴) خواب کی تعبیر صبح سے نصف شب تک دریافت کرنا بلند اقبالی کی علامت ہے اور اگر اس کو خواب اس وقت آئے کہ آفتاب طلوع ہو کہ اونچا ہو جائے تو وہ خواب نا قابل اعتبار ہے۔

(۵) سردی کے موسم میں خواب آئے تو اس کی تعبیر ضعیف ہوتی ہے۔

(۶) بہار کے موسم میں جو خواب آئے وہ برکت والا ہوتا ہے مگر اس کی تعبیر عرصے کے بعد نکلتی ہے

(۷) گرمیوں میں خواب آئے تو اس کی تعبیر قوی اور جلد ظاہر ہوتی ہے

(۸) خزاں کی فصل میں جو خواب آئے اس کی تعبیر صحیح نہیں ہوتی

خواب پر تاریخوں کا اثر

جو خواب مندرجہ ذیل تاریخوں میں آئیں وہ درست ہوتے ہیں۔

۶۔۷۔۸۔۹۔۱۰۔۱۵۔۱۶۔۱۹۔۲۶۔۲۷۔۳۰۔

اور ان تاریخوں میں جو خواب آئیں انکی تعبیر دیر سے نکلتی ہے۔ ۳۔۵۔۱۱۔۱۲۔۱۷ (سچا خواب نامہ)

خواب دیکھنے والے کے لیے ضروری ہدایات

(1) اس بات کا خیال رکھنا ہرشخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ بستر پر لیٹتے وقت باوضو ہو۔ سونے سے پہلے دعا مانگے اور اپنے آپ کو اس کے حوالے کر کے پناہ و امان کا طالب ہو، اور برکت مانگے، اس کی تعریف اور شکر کرے، عجز و انکساری کا اظہار کرے، بخشش طلب کرے، تائب ہو اچھا خواب دیکھنے کی توفیق چاہے تو داہنی کروٹ لیٹے اور اسی کروٹ جاگے اور آنکھ کھلتے ہی خدا کو یاد کرے۔

(۲) اچھا خواب آئے تو اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاکر خیرات کرے حدیث میں لکھا ہے کہ اس قسم کا خواب برادرانِ اسلام اور احباب سے بیان کرے۔

(۳) برا خواب آئے تو فی الفور اعوذ باللہ اور لاحول ولا قوۃ کا ورد کرے، اور خواب کسی کو نہ بتائے تا کہ گزند سے بچارہ ہے اور قل ہو اللہ احد پڑھے اور بائیں جانب دم کرے۔ پھر یہ دعا مانگے کہ اے اللہ اگر یہ خواب اچھا ہے تو اس کا انجام اچھا دکھا۔ ورنہ ضرر اور گزند سے بچائے رکھ۔

(۴) صاحب خواب کو لازم ہے کہ وہ تعبیر بتانے والے کے سامنے من وعن اپنا خواب بیان کرے کسی قسم کی کمی و بیشی نہ کرے، ورنہ تعبیر ٹھیک نہ نکلے گی، بلکہ الٹا ضرر پہنچے گا کیونکہ خواب خدا اور بندے کے درمیان امانت ہے۔

(۵) خواب کو اپنی طرف سے گھڑ کر کچھ کا کچھ بیان نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ یہ گناہ عظیم ہے اس سے بچنا ضروری ہے۔

(۶) اگر خواب یاد نہ رہے تو توبہ کرنی چاہیئے تا کہ صاحب خواب اللہ کے عذاب سے بچارہے۔

(۷) غیر مسلموں، ان پڑھ لوگوں ، بدخواہوں اور عورتوں سے خواب کی تعبیر دریافت کرنا مناسب نہیں۔

(۸) جس دن مطلع ابر آلود ہو اور مینہ برس رہا ہو یا برف پڑ رہی ہو تو خواب کی تعبیر دریافت نہیں کرنی چاہیئے۔

(۹) طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کا وقت بھی تعبیر پوچھنے کے لئے درست نہیں۔

(۱۰) صحیح خواب دیکھنے کے لئے مناسب یہ ہے کہ کھانا زیادہ نہ کھایا جائے تا کہ بخارات دماغ کی طرف صعود نہ کر سکیں، لیکن بہت کم بھی نہیں کھانا چاہیے کیونکہ اس صورت میں پریشان خواب نظر آتے رہتے ہیں۔

(۱۱) اگر آدمی اس نیت سے لیٹ جائے کہ اسے سونے میں خواب نظر آئے اور اسے خواب میں بکری یا حلال جانور دکھائی دے تو اس کی تعبیر تباہی و بربادی ہے۔ اور اگر وہ کوئی لذیذ و پر لطف کھانا کھائے یا اس کے لئے بند دروازہ کھول دیا جائے تو اس کی تعبیر اچھی ہے یعنی وہ نفع حاصل کریگا۔

(۱۲)جب خواب نظر آئے تو اس کے بعد سونا نہیں چاہیئے، ورنہ تعبیر اور ہو جائے گی۔

(۱۳) رات کے وقت خواب کی تعبیر کسی سے نہ پوچھنی چاہیئے ۔ (سچا خواب نامہ)

خواب کیوں اور کیسے؟

آٹھ گھنٹوں کی نیند کے دوران تین یا پانچ خواب دکھائی دیتے ہیں اور ان کا درمیانہ وقفہ دس تا تیس منٹ ہوتا ھے جب کوئی نیند سے بیدار ہوتا ھے تو یہ خواب یا تو یاد رہ جاتے ہیں یا ذہن سے نکل جاتے ہیں۔ کیا خواب ہمارے لئے اچھے ہوتے ہیں گو کہ وہ خوفناک ہی کیوں نہ ہو؟

ماہرین کا خیال ہے کہ خوابوں سے ہماری دماغی صحت اچھی رہتی ھے۔ ہم انھیں یاد رکھیں یا بھول جائیں، ایک ماھر کا خیال ھے کہ جب هم بیدار رہتے ہیں تو صرف حال میں رہتے ہیں مگر خواب کی حالت میں ہم کبھی ماضی اور کبھی مستقبل میں چلے جاتے ہیں، ایک ماھر کا خیال ھے کہ خوابوں میں ہم وہ دیکھتے ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں اور کر نہیں پاتے،

کیا ہم اپنے خوابوں کو اور دلچسپ بنا سکتے ہیں؟ ہاں کیوں نہیں اس کے لیے ضروری ہے کہ سونے سے پیشتر ایک دو گھنٹے تمباکو نوشی جاری نہ رکھیں تو سفید ہو گا اگر کسی کے خواب رنگین ہوں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ بہت حساس ھے اور جزباتی زندگی تشفی بخش ہے (ماخوداز ،روزنامہ سالار بنگلور)

خواب میں خدا تعالی کی زیارت

حضرت دانیال رحمۃ اللہ فرماتے ہیں جو بندہ مومن خدا تعالی کو خواب میں بےچون وبےچگون دیکھتا ہے، تو یہ اس امر کی دلیل ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوگا اور اس کی سب مرادیں بر آئیں گی۔

حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں ، اگر کسی کو خواب آئے، کہ خدا تعالیٰ اس سے راز کی بات کرتا ہے تو اس امر کی دلیل ہے کہ وہ آدمی خدا کے نزدیک بزرگی والا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے. وقربناه نجیا اور ہم نے اس کو سرگوشی کے قریب کیا۔

حضرت جابر مغربی رحۃ اللہ فرماتے ہیں اگر کسی شخص کو خواب میں اللہ تعالیٰ شہر یا گاؤں کے اندر نظر آئے تو اس امر کی دلیل ہے کہ وہاں کے نیک آدمیوں کو عزت بزرگی و مرتبہ ملے گا اور اس مقام سے ظلم دور ہو جائے گا۔

حضرت عبداللہ ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص کو اللہ تعالیٰ بے چون و بے چگون حالت میں نظر آئے، تو وہ خوف و اندیشہ سے پناہ میں رہے گا۔ اور اگر مسلمان ہے تو اسے آخرت میں دیدار الہی نصیب ہوگا۔

حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی خواب میں دیکھنے کی تاویل ان سات وجوہات پر ہے، جو درج ذیل ہیں:

1/ معافی و بخشش۔ 2/ بلا اور مصیبت سے امن۔ 3/ نور ہدایت اور دین میں مضبوطی۔ 4/ ظالموں پر فتح۔ 5/ بلا اور آخرت کے عذا سے امن۔ 6/ اس ملک میں آبادی ہوگی اور بادشاہ امن وانصاف پسند ہو گا۔ 7/ عزت و بزرگی اور دنیا وعقبی میں بلند مرتبہ ہوگا۔ یہ وجوہات نظر رحمت کی صورت میں ہیں،اگر خدا نخواستہ نظر قہر ہے تو اس کے برعکس ہوگا۔

ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت محمد بن سیرین سے سنا، آپ نے فرمایا کہ تمام خوابوں سے درست یہ ہے کہ اللہ تعالی کو خواب میں بےچون وبےچگون دیکھے۔ (تعبير الرؤيا)

پڑھیے:شجرہ نسب آپ صلی اللہ علیہ وسلم

Leave a Comment