حضرت عیسی علیہ السلام کا معجزہ
حضرت عیسی علیہ السلام کا معجزہ : بیان کیا جاتا ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس کی بیوی نہایت حسین تھی جس پروہ اسرائیلی فریفتہ تھا ،چنانچہ جب اس عورت کا انتقال ہوگیا تواس اسرائیلی کو بڑا قلق ہوا اور ایک مدت تک وہ اس عورت کی قبر پر بیٹھا روتا رہا ، اتفاقا حضرت عيسٰى علیہ السلام کا ادھر سےگزر ہوا تو انہوں نے اس اسرائیلی کو پریشان حال دیکھ کر اس کا سبب معلوم کیا ، جب اسرائیلی نے اپنا واقعہ بیان کیا توحضرت عيسٰى علیہ السلام نے دریافت فرمایاکیا تو چاہتا ہے کہ میں اس کو تیرے لیے زندہ کر دوں ؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں حضور میں یہی چاہتا ہوں ۔
چنانچہ جب حضرت عيسٰى علیہ السلام نےاس قبر کے مردہ کو آواز دی تو قبر سے ایک حبشی غلام نکلا جس کے ناک کے نتھنوں ، آنکھوں اور جسم کے دوسرے سوراخوں سے
آگ کی لپٹیں اٹھ رہی تھیں ،حضرت عيسٰى علیہ السلام کو دیکھتے ہی غلام نے کلمہ پڑھا کہ (لَا اِلٰهَ اِلَّا الله عيسٰى رُوْحُ الله) اسرائیلی نے یہ دیکھ کر عرض کیا حضور ! مجھے غلطی ہوگئی ، میری بیوی کی قبرتو دوسری ہے،یہ سن کر حضرت عيسٰى علیہ السلام نے حبشی کو حکم دیا کہ تو اپنی قبر میں واپس ہو جا، چنانچہ وہ مردہ ہو کر گر گیا اور اس کی قبر کو مٹی سے چھپا دیا گیا ۔
پھرحضرت عيسٰى علیہ السلام نے اس دوسری قبر کی جانب توجہ فرمائی اورحکم دیا کہ اے صاحب قبر ! اللہ کے حکم سے زندہ ہو جا ! چنانچہ قبر پھٹی اور اس سےایک عورت سرسے گرد جھاڑتی ہوئی باہر آ گئی جس کو دیکھ کر اسرائیلی بولا کہ یا روح اللہ! میری بیوی یہی ہے۔اور حضرت عیسی علیہ السلام کے حکم سے وہ اسرائیلی اپنی بیوی کو ہمراہ لے کر واپس ہونے لگا مگر عرصہ سے جاگا ہوا تھا اس لیے اس پر نیند کا غلبہ ہو گیا اور اس نے بیوی سےکہا کہ تیری قبر پرگریہ وزاری اور بیداری نے مجھے ہلاک کر دیا ہے، اس لیے میں چاہتا ہوں کہ کچھ دیر آرام کر لوں،
بیوی کہنے لگی کہ ہاں، آپ آرام کر لیجئے ، چنانچہ وہ اسرائیلی بیوی کے زانو پر سر رکھ کر سوگیا ،اتنے میں ایک گھوڑے پر سوار ایک شہزادے کا ادھر سےگزر ہوا جو اپنے زمانے کایکتا حسین تھا،جس کو دیکھ کر شہزادی از خودفریفتہ ہوگئی اور اس کا دل قابو میں نہ رہااس نے شوہر کا سر زانوسےنیچے رکھا اور فرط محبت و غلبہ عشق سے مجبور ہو کر شہزادے کےسامنے جا کھڑی ہوئی ، ادھر جیسے ہی شہزادے کی نظر
اس پر پڑی وہ بھی اس کو دیکھ کر اس پر فریفتہ ہو گیا اور عورت کی خواہش پر اس کو اپنے گھوڑے پر بٹھا کر لے گیا،
چنانچہ اس کے شوہر نے بیدار ہو کر جب اپنی بیوی کو نہ پایا تو نہایت پریشان ہوا اور اس کے ملنے کی تدبیر سوچنے لگا سوچتے سوچتے آخر اس کے نشان قدم پر چل کر اپنی بیوی کوتلاش کرلیا جو شہزادے کے پاس پہنچ چکی تھی ،اس کو دیکھ کر اسرائیلی نے شہزادے سےعرض کیا کہ یہ میری بیوی ہے آپ اس کوچھوڑ دیجیے ، ابھی شہزادہ کچھ کہنے بھی نہ پایا تھا کہ اس عورت نے کہا میں تیری بیوی نہیں، بلکہ شہزادے کی لونڈی ہوں یہ سن کر شہزادہ اسرائیلی سے کہنے لگا کیا مجھ سے میری لونڈی کو لینا چاہتا ہے؟ اس نے کہا، خدا کی قسم ! یہ میری بیوی ہےجس کو میرے سردارحضرت عيسٰى علیہ السلام نے مرنے کے بعدمیرے لیے زندہ کیا ہے۔
ابھی یہ گفتگو ہورہی تھی کہ اتفاقا حضرت عيسٰى علیہ السلام بھی وہاں تشریف لے آئے جن کو دیکھ کر اسرائیلی کہنے لگا یاروح اللہ کیا یہ میری وہ بیوی نہیں ہے جس کو آپ نے میرے لیے زندہ کیا ہے؟حضرت عيسٰى علیہ السلامنے فرمایا کہ ہاں! یہ وہی ہے یہ سن کر عورت کہنے لگی کہ یاروح اللہ یہ شخص جھوٹا ہے میں تو اس شہزادے کی لونڈی ہوں ۔حضرت عيسٰى علیہ السلام نے فرمایا کیا تو وہ عورت نہیں جس کو میں نے اللہ تعالی کےحکم سے زندہ کیا ہے ؟ عورت نے کہا ، یا روح اللہ ! بخدا میں وہ نہیں ہوں، اس کے بعدحضرت عيسٰى علیہ السلام نے فرمایا جو جان خدا کے حکم سے میں نے تجھے دی ہے اس کو واپس کردے ،
یہ سنتے ہی وہ عورت پھر مردہ ہو کر گر پڑی اور حضرت عيسٰى علیہ السلام فرمانے لگے کہ جوشخص ایسے آدی کو دیکھنا چاہے جو کافر مرا تھا اور زنده ہو کرایمان لایا تو وہ اس حبشی غلام کو دیکھ لے جو پھر ایمان کی حالت میں مرا ہے اور جو کوئی ایسے شخص کو دیکھنا چاہے جو مومن مراتھا پھر اللہ نے اس کو زندہ کیا اور وہ کافر ہو کر حالت کفر میں مر گیا تو وہ اس عورت کو دیکھ لے ، اس واقعہ کو دیکھ کر اسرائیلی نے قسم کھائی اب کبھی نکاح نہ کروں گا اور میدانوں کی طرف نکل گیا جہاں اللہ تعالی کی عبادت میں مصروف رہ کر اسے موت آگئی ،اللہ تعالیٰ اس پررحم فرمائے ۔ بحوالہ حکایات الصالحین
حاصل :نبی اور رسول کے اقرار وانکار کا نتیجہ اس حکایت سے ظاہر ہوتا ہے اور سبق ملتا ہے کہ کامیابی اپنے نبی ﷺ کی اطاعت و محبت سے ہی مل سکتی ہے ، چنانچہ ہمیں بھی چاہئے کہ ہر حال میں اپنے نبی ﷺ کی اطاعت کو سامنے رکھیں ، چاہے دل مانے یا نہ مانے لیکن نبی کریم ﷺ کے طریقوں کوسوفیصد اپنی زندگی میں لانے کی پوری کوشش کریں۔