اعتکاف کی فضیلت – اعتکاف کے مسائل | Itikaf Ke Masail In Urdu

اعتکاف کی فضیلت

اعتکاف کی فضیلت:عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلّمَ أَنَّ النَّبِيِّ صَلَى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلّمَ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتّٰى تَوَفَّاهُ اللهُ ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ َبْعْدِهِ۔

 ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے ، یہاں تک کہ اللہ تعالی نے آپ کو وفات دے دی۔ پھر آپ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن اعتکاف فرماتی رہیں۔

عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهْمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلّمَ قَالَ، وَمَنِ اعْتَكَفَ يَوْمًا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللهَ تَعالٰى جَعَلَ اللهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ ثَلَاثَ خَنادِقَ كُلَّ خَنْدَقٍ أَبْعَدُمِمَّابَيْنَ الْخَافِقَيْنِ۔

 ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی رضا کےلیے ایک دن کا اعتکاف کر تا ہے تو اللہ تعالی اس کے اور جہنم کے درمیان تین خند قوں کو آڑ بنا دیں گے  (اعتکاف کا ثواب) ایک خندق کی مسافت آسمان و زمین کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ چوڑی ہے ۔ 

اعتکاف کا ثواب: سبحان اللہ! جب ایک دن کے اعتکاف کی یہ فضیلت ہے تو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے اعتکاف کی کیا فضیلت ہو گی؟ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو رمضان کی مبارک گھڑیوں میں اعتکاف کرتے ہیں اور مذکورہ فضیلت کے مستحق قرار پاتے ہیں۔

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلّمَ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ وَيَقُوْلْ تَحَرَّوْالَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ۔

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور فرمایا کرتے کہ لیلۃ القدر کو رمضان کی آخری راتوں میں تلاش کیا کرو۔ 

فائدہ: اعتکاف سے مقصود لیلۃ القدر کو پانا ہے جس کی فضیلت ہزار مہینوں سے زیادہ ہے۔ نیز اس حدیث میں لیلتہ القدر کو تلاش کرنے کیلیے آخری عشرہ کا اہتمام بتایا گیا ہے جو دیگر احادیث کی رو سے اس عشرہ کی طاق راتیں ہیں۔ لہذا بہتر تو یہی ہے کہ اس آخری عشرہ کی ساری راتوں میں بیداری کا اہتمام کرنا چاہیے ور نہ کم از کم طاق راتوں کو تو ضر ور عبادت میں گزارنا چاہیے ۔

اعتکاف کی تعریف

اعتکاف کا معنی: اعتکاف کا لفظی معنی ہے ” ٹھہر نا اور رکنا‘‘۔اعتکاف کی تعریف: اعتکاف کرنے والا کچھ مدت کےلیے ایک خاص جگہ میں یعنی مرد مسجد میں اور عورت گھر کے خاص حصہ میں جس کو اس نے منتخب کیا ہوتا ہے ٹھہرا اور رکا رہتا ہے ، اس لیے اسے ”اعتکاف“ کہتے ہیں ۔

اعتکاف کی دعا

اعتکاف کی دعا:اعتکاف کے بارے میں کوئی خاص دعا حدیثوں میں نہیں، البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ رمضان المبارک میں لا إله إلا الله کہنے، مغفرت طلب کرنے، جنت مانگنےاور دوزخ سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے، اس لیے اعتکاف کے دوران بھی یہ دعا خوب کثرت سےمانگنی جائے۔لَا إِلٰهَ إِلَّا الله، أَسْتَغْفِرُ الله، أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَ أَعُوْذُ بِكَ مِنَ النَّارِ۔ اسی طرح یہ دعا بھی کثرت سے مانگے:اَللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعَفُ عَنِّي۔

کیوں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ مجھے بتلایئے، اگر مجھے پتا چل جائے کہ شبِ قدر کون سی ہے؟ تو میں اس رات کیا کہوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ کہو: اَللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعَفُ عَنِّي۔

اعتکاف کی اقسام

اعتکاف کی تین قسمیں ہیں:واجب، سنت ، نفل۔

اعتکاف واجب

 اعتکاف واجب وہ ہے جو منت ماننے سے واجب ہو گیا ہو یا کسی مسنون اعتکاف کے توڑ دینے سے اس کی قضا واجب ہو گئی ہو۔

 اعتکاف واجب کے مسائل :

اعتکاف کے مسائل:جس اعتکاف کی زبان سے منت مان لی ہو وہ منت کسی شرط پر موقوف ہو یا نہ ہو دونوں صورتوں میں اعتکاف واجب ہو جاتا ہے ۔ 

صرف دل میں نیت کر لینے سے منت نہیں ہوتی بلکہ زبان سے الفاظ کا ادا کرنا ضروری ہے ۔ 

منت والے اعتکاف میں روزہ رکھنا ضروری ہے،خواہ یہ روزہ رمضان کا ہو یا اس کے علاوہ کسی اور مہینہ کا، اور اعتکاف بھی رمضان میں ہو یا اس کےعلاوہ میں ۔

ایک دن کا اعتکاف کرنے کی منت مانی ہو تو صرف دن کا اعتکاف واجب ہو گا۔ اگر 24 گھنٹے کی نیت ساتھ کی ہو تب 24 گھنٹے ہی کا اعتکاف واجب ہو گا۔ 

اگر کسی نے منت مانتے وقت یہ کہا کہ میں رات کا اعتکاف کروں گا اور دل میں نیت دن کی بھی تھی تو یہ منت صحیح نہیں ہے ۔ اس پر اعتکاف واجب نہیں ہو گا، کیونکہ رات میں روزہ نہیں ہوتا۔ 

اگر ایک سے زائد دنوں کے اعتکاف کی نیت مانی تو اتنے دن اور رات دونوں کا اعتکاف کرنا پڑے گا اور اگر ایک رات سے زیادہ راتوں کے اعتکاف کی منت مانی تب بھی دن اور رات دونوں کا اعتکاف کر نا ضروری ہے ۔ 

اگر ایک سے زیادہ دنوں کے اعتکاف کی منت مانی ہو اور نیت یہ کی کہ صرف دن کو اعتکاف کروں گا اور رات کو مسجد سے باہر آ جاؤں گا تو ایسی نیت درست ہے ۔ لہذا ایسا شخص صبح صادق سے پہلے مسجد میں چلا جاۓ اور غروب آفتاب کے بعد واپس آجاۓ۔ 

جب ایک سے زیادہ دنوں کے اعتکاف کی منت مانی ہو تو ان دنوں میں پے در پے روزانہ اعتکاف کرنا واجب ہے ، درمیان میں وقفہ نہیں کر سکتا البتہ اگر منت مانتے وقت زبان سے کہہ دے کہ میں اتنے دنوں میں متفرق طور پر اعتکاف کروں گا تو یہ بھی جائز ہے۔ 

جن کاموں کیلیے سنت اعتکاف میں نکلنا جائز ہے، واجب اعتکاف میں بھی ان کاموں کیلیے نکلنا جائز ہے اور جن کاموں کیلیے اعتکاف سنت میں نکلنا جائز نہیں تو ان کاموں کے لیے اعتکاف واجب میں بھی نکلنا جائز نہیں۔

اعتکاف سنت

اعتکاف سنت وہ ہے جو صرف رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں کیا جاتا ہے ۔

مسائل اعتکاف سنت :

رمضان کے سنت اعتکاف کا وقت بیسواں روزہ پورا ہونے کے دن غروب آفتاب سے شروع ہو تا ہے اور عید کا چاند نظر آنے تک رہتا ہے ۔ معتکف کو چاہیے کہ وہ بیسویں دن غروب آفتاب سے پہلے اعتکاف والی جگہ پہنچ جائے ۔

یہ اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے ، یعنی بڑے شہروں کے محلے کی کسی ایک مسجد میں اور گاؤں دیہات کی پوری بستی کی کسی ایک مسجد میں کوئی ایک آدمی بھی اعتکاف کریگا تو سنت سب کی طرف سے ادا ہو جائے گی اگر کوئی بھی اعتکاف نہ کرے تو سب گنہگار ہوں گے ۔

جس محلے یا بستی میں اعتکاف کیا گیا ہے ، اس محلے اور بستی والوں کی طرف سے سنت ادا ہو جائے گی اگر چہ اعتکاف کرنے والا دوسرے محلے کا ہو۔ 

آخری عشرے کے چند دن کا اعتکاف ، اعتکاف نفل ہے ، سنت نہیں ۔ 

عورتوں کو مسجد کے بجاۓ اپنے گھر میں اعتکاف کر نا چا ہیے ۔ 

 کسی شخص کو اجرت دے کر اعتکاف میں بٹھانا جائز نہیں۔ 

مسجد میں ایک سے زائد لوگ اعتکاف کریں تو سب کو ثواب ملتا ہے ۔ 

اعتکاف کی نیت

اعتکاف کی نیت:سنت اعتکاف کی دل میں اتنی نیت کافی ہے کہ میں اللہ تعالی کی رضا کیلیے رمضان کے آخری عشرے کا مسنون اعتکاف کرتا ہوں ۔

اعتکاف میں بیٹھنے کا وقت:مسنون اعتکاف کی نیت بیس تاریخ کے غروب شمس سے پہلے کر لینی چاہیے ، اگر کوئی شخص وقت پر مسجد میں داخل ہو گیا لیکن اس نے اعتکاف کی نیت نہیں کی اور سورج غروب ہو گیا تو پھر نیت کرنے سے اعتکاف سنت نہیں ہو گا۔

 اعتکاف مسنون کے صحیح ہونے کیلیے مندرجہ ذیل چیزیں ضروری ہیں۔

مسلمان ہونا۔عاقل ہونا۔اعتکاف کی نیت کرنا۔مرد کا مسجد میں اعتکاف کرنا۔

مرد اور عورت کا جنابت یعنی غسل واجب ہونے والی حالت سے پاک ہونا۔ یہ شرط اعتکاف کے جائز ہونے کیلیے ہے لہذا اگر کوئی شخص حالت جنابت میں اعتکاف شروع کر دے تو اعتکاف تو صحیح ہو جاۓ گا لیکن یہ شخص گناہگار ہوگا۔

 عورت کا حیض و نفاس سے خالی ہو نا۔

روزے سے ہونا۔ اگر اعتکاف کے دوران کوئی ایک روزہ نہ رکھ سکے یا کسی وجہ سے روزہ ٹوٹ جائے تو مسنون اعتکاف بھی ٹوٹ جاۓ گا۔ 

اگر کسی شخص نے پہلے دو عشروں میں روزے نہ رکھے ہوں یا تراویح نہ پڑھی ہو تو وہ بھی اعتکاف کر سکتا ہے ۔ 

جس شخص کے بدن سے بدبو آتی ہو یا ایسا مرض ہو جس کی وجہ سے لوگ تنگ ہوتے ہوں تو ایسا شخص اعتکاف میں نہ بیٹھے البتہ اگر بد بو تھوڑی ہو جو خوشبو وغیرہ سے دور ہو جائے اور لوگوں کو تکلیف نہ ہو ، تو جائز ہے ۔

اعتکاف کی حالت میں جائز کام

 کھانا پینا بشرطیکہ مسجد کو گندا نہ کیا جاۓ۔

 سونا۔ضرورت کی بات کرنا۔

 اپنا یا دوسرے کا نکاح یا کوئی اور عقد کر نا۔

 کپڑے بدلنا۔ خوشبو لگانا۔تیل لگانا۔

 کنگھی کرنا( بشرطیکہ مسجد کی چٹائی اور قالین و غیره خراب نہ ہوں ) 

مسجد میں کسی مریض کا معائنہ کر نا نسخہ لکھنا یا دوا بتا دینا لیکن یہ کام بغیر اجرت کے کرے تو جائز ہیں ورنہ مکر وہ ہیں ۔

 بر تن و غیر ہ دھونا۔

 ضروریات زندگی کےلیے خرید و فروخت کر نا بشرطیکہ سودا مسجد میں نہ لایا جاۓ ، کیونکہ مسجد کو با قاعدہ تجارت گاہ بنانا جائز نہیں۔

 عورت کا اعتکاف کی حالت میں بچوں کو دودھ پلانا۔

معتکف کا اپنی نشست گاہ کے ارد گرد چادر میں لگانا۔

 معتکف کا مسجد میں اپنی جگہ بدلنا۔

بقدر ضرورت بستر ، صابن، کھانے پینے کے برتن، ہاتھ دھونے کے بر تن اور مطالعہ کیلیے دینی کتب مسجد میں رکھنا۔

اعتکاف کے ممنوعات و مکروہات

 بلا ضرورت باتیں کرنا۔

اعتکاف کی حالت میں فحش یا بے کار اور جھوٹے قصے کہانیوں یا اسلام کے خلاف مضامین پر مشتمل لٹریچر تصویردار اخبارات و رسائل یا اخبارات کی جھوٹی خبر میں مسجد میں لانا، رکھنا، پڑھنا، سننا۔ مسجد میں سگریٹ ، بیٹری وحقہ پینا۔

ضرورت سے زیادہ سامان لا کر مسجد میں بکھیر دینا۔

مسجد کی بجلی گیس اور پانی کا بیجا استعمال کرنا۔

مسجد میں سگریٹ بڑی و حقہ پینا۔

اجرت کے ساتھ حجامت بنانا اور بنوانا، لیکن اگر کسی کو حجامت کی ضرورت ہے اور بغیر معاوضہ کے بنانے والا میسر نہ ہو تو ایسی صورت اختیار کی جا سکتی ہے کہ حجامت بنانے والا مسجد سے باہر رہے اور معتکف مسجد کے اندر۔

 حاجات طبعیہ:پیشاب، پاخانہ اور استنجے کی ضرورت کیلیے معتکف کو باہر نکلنا جائز ہے ، جن کے مسائل مندرجہ ذیل ہے۔

 پیشاب، پاخانہ کیلیے قریب ترین جگہ کا انتخاب کر نا چاہیے ۔

 اگر مسجد سے متصل بیت الخلاء بنا ہوا ہے اور اسے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، تو وہیں ضرورت پوری کرنی چاہیے اور اگر ایسا نہیں ہے تو دور جا سکتا ہے ، چاہے کچھ دور جانا پڑے۔

 اگر بیت الخلاء مشغول ہو تو انتظار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، البتہ فارغ ہونے کے بعد ایک لمحہ بھی وہاں ٹھہرنا جائز نہیں۔ 

قضاء حاجت کیلیے جاتے وقت یا واپسی پر کسی سے مختصر بات چیت کرنا جائز ہے، بشرطیکہ اس کیلیے ٹھہرنا نہ پڑے۔

نفلی اعتکاف

نفلی اعتکاف کے لیے خاص مدت اور خاص زمانہ کا ہونا ضروری نہیں اور نفلی اعتکاف میں  روزہ رکھنا ضروری ہے ۔ نفلی اعتکاف کی شرائط و مسائل مندرجہ ذیل ہیں ۔ 

نفلی اعتکاف ہر مسجد میں ہو تا ہے ، خواہ اس مسجد میں نماز با جماعت کا اہتمام ہو یا نہ ہو۔ اعتکاف کی نیت سے مسجد میں داخل ہوا یا نماز پڑھنے کیلیے یا کسی اور ضرورت کیلیے اور نیت کر لی تو ان سب صورتوں میں اعتکاف کا ثواب ہو گا۔ 

نفلی اعتکاف اس وقت تک باقی رہتا ہے جب تک آدمی مسجد میں رہے باہر نکلنے سے اعتکاف ختم ہو جا تا ہے ٹوٹتا نہیں۔ 

نفلی اعتکاف میں بار بار اٹھ کر چلے جانا اور پھر آناسب جائز ہے۔

شوال کے چھ روزوں کی فضیلت

آیت الکرسی اور اس کی فضیلت

Leave a Comment