شراب کے فائدے اور نقصان
یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ دوسری نشہ آور چیزوں کی طرح شراب انسانی زندگی کے لئے انتہائی مضر بلکہ مہلک ہے۔ جس طرح کچلا، سنکھیا وغیرہ سمیات انتہائی قلیل مقدار میں طبی نقطہ نگاہ سے مفید ہیں، لیکن ان کی زیادہ مقدار اور مسلسل استعمال ہلاکت آفریں ہے، اسی طرح (شراب کے فائدے) شراب بھی بعض بیماریوں میں معالج کی اجازت سے تھوڑی مقدار میں پینا فائدہ مند ہے۔ طبیعت میں سرور و فرحت پیدا کرتی اور تقویت بخشتی ہے۔
دل میں امنگیں اور ولولے پیدا کرکے انسان کو دلیر بنا تی ہے۔رنج و غم کو مٹاتی ہے، بدن کی رنگت نکھارتی،اس میں شادابی پیدا کرتی ہے اور موٹاپا لاتی ہے۔ حرارت عزیزی کو بڑھاتی صفرا کو نکالتی اور سودا کو اعتدال پر لے آتی ہے۔غذائیت کے اعتبار سے شراب جسم کو وہی فائدہ پہنچاتی ہے جو شکر اور نشاستہ پہنچاتے ہیں۔نامور سائنسدان ڈاکٹر کارل جے مارٹنس کے نزدیک شراب غذائیت سے قطعا خالی ہے۔ بہرحال اگر اسے دوا کے طور پر کبھی کبھی بہت کم مقدار میں استعمال کیا جائے تو مندرجہ بالا فوائد پہنچاتی ہے۔ لیکن اس کا زیادہ اور عادت کے طور پر استعمال صحت کے لیے زہر سے کم نہیں۔
سب سے پہلا عضو جسے شراب متاثر کرتی ہے، جگر ہے، جس میں یہ انتڑیوں کے راستے پہنچتی ہے۔( شراب کے نقصانات) زیادہ مقدار میں اور بار بار پینے سے جگر کے رگ و ریشہ غیر معمولی حرکت پر مجبور ہوتے ہیں۔جس سے ان میں سوجن پیدا ہو جاتی ہے اور بالآخر جگر متورم ہو کر بےحس اور ناکارہ ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی معدہ، پھیپھڑا،انتڑیوں اور دماغ چھل جاتے ہیں اور ان میں پھنسیاں نکل آتی ہے، دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے۔
شراب کے زیادہ مقدار میں استعمال سے خواہ عقلیہ میں خلل پیدا ہو کر مدہوش سی طاری ہو جاتی ہے۔زبان میں لکنت، بینائی میں فرق اور پاؤں میں لغزش پیدا ہو جاتی ہے۔ آخر ہوش و حواس قطعا کم ہو جاتے ہیں، نبض ڈوبنے لگتی ہے اور بعض اوقات انتہائی درجے پر پہنچ کر دم رکنے سے موت واقع ہو جاتی ہے۔
عادی شراب کے معدے میں ایک قسم کی خراش اور سوزش پیدا ہوجاتی ہے۔ ورم، جگر اور یرقان وغیرہ بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔ نسیان، ہذیان، درد سر، دوران خون، سر، لقوا، فالج،جنون، مرگی، مالیخولیا وغیرہ دماغی اور اعصابی امراض بھی لاحق ہونے کا ہر وقت خطرہ رہتا ہے۔ گردہ اور مثانہ کمزور ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات سوزاک بھی ہو جاتا ہے۔
یورپ کے نامور سائنسدانوں اور ڈاکٹروں کا بیان ہے کہ شراب کے اثرات شراب ہی تک محدود نہیں رہتے بلکہ اس کی اولاد تک بھی پہنچتے ہیں۔شرابی والدین کی اولاد کمزور و نحیف اور بزدل ہوتی ہے۔ضعف اعصاب، مرگی، جنون، سل و دق اور بہت سی بیماریوں میں اس کے مبتلا ہونے کا احتمال رہتا ہے۔ غرض شراب کے ام الامراض (بیماریوں کی ماں) اور ام الخبائث (برائیوں کی ماں) ہونے میں قطعاً کوئی شک و شبہ نہیں۔
تاڑی کے فائدے اور نقصان
تاڑی (کھجور اور تاڑی وغیرہ بعض درختوں کا رس) کا استعمال بھی بعض علاقوں میں عام ہے، تازہ تاڑی پیاس کو بجھاتی، طبیعت میں فرحت پیدا کرتی اور کسی حد تک غذائیت بہم پہنچاتی ہے۔