Noorani Qaida Urdu Lesson 3 – نورانی قاعدہ بچوں کو پڑھانے کا طریقہ
تجوید کے خلاف قرآن کریم پڑھنا:
تجوید کے خلاف قرآن کریم پڑھنے یا غلط پڑھنے کو لحن کہتے ہیں۔
لحن کی دو قسمیں ہیں:
لحن جلی،لحن خفی
لحن جلی:
لحن جلی:کھلی واضح اور صاف غلطی کو کہتے ہیں۔اس کی کئی صورتیں ہیں۔
ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف پڑھنا۔ جیسے:الْحَمْدُ کی جگہ الْھمْدُ پڑھنا۔
کسی حرف کو بڑھا کر پڑھنا۔جیسے الْحَمْدُ لِلَّهِ کی جگہ الْحَمْدُولِلَّهِ پڑھنا۔
کسی حرف کو گھٹا دینا۔جیسے وَلَمْ يُولَدْ کو وَلَمْ يُلَدْ پڑھنا۔
حرکات کو آپس میں تبدیل کرنا۔جیسے أَنْعَمْتَ کی جگہ أَنْعَمْتُ پڑھنا۔
ساکن کو متحرک پڑھنا۔جیسے اِهْدِنَا کواِهِْدِنَا پڑھنا۔
متحرک کو ساکن پڑنا۔جیسے مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ کو مِن يَوْمِ الْجُمعَةِ پڑھنا۔
تشدید والے حرف کو بغیر تشدید کے پڑھنا۔ جیسےإِيَّاكَ کو إِياكَ پڑھنا۔
بغیر تشدید والے حروف کو تشدید کے ساتھ پڑھنا۔جیسے جَمَعَ کو جَمَّعَ پڑھنا۔
لحن جلی کا حکم:
لحنِ جلی کے ساتھ قرآن کریم پڑھنا حرام ہے، بعض جگہ اس سے معنی بدل جانے کی وجہ سے نماز بھی فاسد ہو جاتی ہے۔
لحن خفی:
لحن خفی۔چھوٹی اور پوشیدہ غلطی کو کہتے ہیں،اسے معنی تو نہیں بدلتے اور نہ نماز فاسد ہوتی ہے لیکن تلاوت کی خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے۔مثلا را کو زبرکی صورت میں موٹا پڑھنے کے بجائے باریک پڑھنا،
جیسے الم تر میں را باریک پڑھنا۔اسی طرح لفظ اللہ کے لام سے پہلے والے حرف پر زیر ہونے کی صورت میں لام بارک پڑھنے کے بجائے پُرپڑھنا۔جیسے الْحَمْدُ لِلَّهِ میں لفظ اللہ کا لام پر پڑھنا،غنہ کی ادائیگی نہ کرنا وغیرہ۔
لحن خفی کا حکم:
لحن خفی کے ساتھ قرآن کریم پڑھنا مکروہ ہے،لہذا اس سے بچنا بھی ضروری ہے۔
تعوذ اور تسمیہ کا بیان:
جب قرآن کریم کی تلاوت شروع کرے تو أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ اوربِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ دونوں پڑھیں۔
تلاوت کرتے کرتے کوئی سورت ختم کرکے دوسری سورت شروع کرے تو سُورۃُ التوبة کے علاوہ ہر سورت کے شروع میں صرف بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھیں،
سُورۃ التوبة کے شروع میں بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نہ پڑھیں۔
قرآن کریم کی تلاوت سورۃ التوبة سے شروع کرے تو اس کے شروع میں أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ اور بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھنی چاہیے۔