بھنڈی کے وہ فوائد جن سے آپ اب تک لاعلم تھے
بھنڈی یہ پھلی کی صورت میں بے حد لیس دار سبزی ہے،اس کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے،اس کا اوپر والا حصہ سخت ہونے سے پہلے اسے استعمال کیا جاتا ہے،کپاس کی نسل میں سے ہے،یہ ولایتی اور دیسی دو اقسام کی صورت میں سبز اور سفید حالت میں کاشت کی جاتی ہے، یہ میدانی علاقوں کی سبزی ہے جو فروری سے جولائی تک میدانی علاقوں میں بوئی جاتی ہے،جبکہ اپریل میں پہاڑی علاقوں میں بوئی جاتی ہے۔
بھنڈی ایک مشہور سبزی ہے،بعض ماہرین کے خیال کے مطابق اس کا اصل مقام ہندوستان ہے،مصر میں بھنڈی سے ایک خاص ڈش (ناف)تیار کی جاتی ہے۔
اس کی تاثیر کے باعث اہل بنگال زمانہ قدیم میں گلے کی خراش کے لیے استعمال کرتے تھے،اور اب نزلہ زکام اور پیشاب کے امراض مثلا سوزاک وغیرہ کے لئے اس کا جوشاندہ استعمال کیا جاتا ہے۔
بھنڈی ایک سدا بہار جھاڑی ہے،اس کا قد 120 سینٹی میٹر ہوتا ہے، اس کی پتیاں تین تا پانچ حصوں پر مشتمل قلب نماہوتی ہے،اس کی ٹھنڈی ڈیڑھ سنٹی میٹر لمبی اور پٹی دار ہوتی ہے، ڈنٹھل کا رنگ زرد لیکن اس کا درمیانی حصہ ارغوانی رنگ کا ہوتا ہے، اورپھل مخروطی شکل کا ہوتا ہے۔اس کے بیج گردے کی شکل کے ہوتے ہیں، جس پر سفید اور سیاہ دھبے ہوتے ہیں، پودے کے تقریبا ہر جزو میں لعاب پیدا کرنے والا مادہ ہوتا ہے۔
مغلظ منی کے لیے
بھنڈی کا پھل اور اس کے بیج بطور دوا استعمال ہوتے ہیں، اس کا ذائقہ پھیکا، لعاب دار ہوتا ہے، اس کا مزاج درجہ دوم میں سرد تر ہے لیکن بعض کے نزدیک معتدل ہے۔
بھنڈی قابض ہے
اسے کھانے سے پیٹ میں نفخ پیدا ہوتا ہے، چنانچہ وہ اصحاب جن کی قوت ہاضمہ درست نہیں رہتی وہ اسے استعمال نہ کریں۔
یہ قابض بھی ہے اور صحت مند انسانوں کو بھی دیر سے ہضم ہوتی ہے۔
منی کو گاڑھا کرتی ہے اور امراض پیشاب میں بے حد مفید ہے، اسے کھانے سے پیشاب کی جلن دور ہوتی ہے۔